چترال (ڈیلی چترال نیوز)غذائی کمی پاکستان میں ماؤں اور پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کے سروں پر لٹکتی تلوار کی مانند ہے،بہترمنصوبہ بندی کے ذریعے غذائیت کی کمی کے باعث موت کی آغوش میں جانے والے بچوں کو بچایاجاسکتاہے،غذائی کمی،اس کے اسباب اور اس سے بچاؤکے تدابیرکے لئے آگاہی مہم گھرگھرپہنچانے کی اشدضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر چترال ڈاکٹرمجیب الرحمن نے آغاخان ہیلتھ سروس چترال کے زیرنگرانی کام کرنے والے ادارہ (AQCEES) پراجیکٹ کے تعاون سے نیوٹریشن مینجمنٹ اورجینڈر کے موضوع پر9روزہ ورکشاپ کے اختتامی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ طب و صحت کے بارے میں آگہی نہ ہونے کی وجہ سے اکثر مائیں اس بات سے بھی لاعلم ہوتی ہیں کہ بچے کوبیماری کی حالت میں دوا کے علاوہ غذا میں کس کس چیز کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ اگرچہ بچے کو بیماری کی حالت میں بھوک نہیں لگتی تاہم اگر بیماری میں بچے کو غذا نہ ملے تو اس کا جسم مزید کمزور ہوسکتا ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بچپن میں کسی بیماری کے دوران اگر بچے کو مناسب دوائیں اور ماں کی طرف سے صحیح نگہداشت نہ ملے تو اس دوران ہونے والی کمزوری ساری زندگی اسکا پیچھا نہیں چھوڑتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دورانِ حمل سب سے زیادہ