388

اے کےای ایس سکول لون کی ٹیچر مسرت عالم کے خلاف بلا تحقیق اپنے کئے پر نادم ہوں۔جوینہ علی کے والد شیر علی شاہ کی پریس کانفرنس

چترال ( محکم الدین ) لون کے رہائشی شیر علی شاہ نے اپنی بچی جوینہ علی کے ہمراہ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ۔ کہ اُن کی بیٹی جوینہ علی اے کے ای ایس سکول لون میں دوسری جماعت کی طالب علم ہے ۔ 13ستمبر کے روز حسب معمول وہ اپنے سکول گئی ۔ اور میں اپنے کسی اور کام کیلئے گھر سے نکلا ۔ لیکن بعد آزان فیس بُک پر وائرل ہونے والی پوسٹ اور تصویر سے پتہ چلا ۔ کہ میری بیٹی جوینہ کو ٹیچر نے مارا ہے ۔ جس کی وجہ سے اُس کی آنکھ کو نقصان پہنچا ہے ۔ یہ بات میرے لئے ناقابل برداشت تھی ۔ چنانچہ میں مزید کسی تحقیق کے اے کے ای ایس آفس سے رابطہ کرکے ٹیچر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ۔ لیکن بعد آزان تحقیق کرنے پر مجھے معلوم ہوا ۔ کہ بچی کو ٹیچر نے نہیں مارا تھا ۔ بلکہ یہ صبح کے ٹائم پر میری بچی جوینہ علی اور ایک دوسری بچی کے درمیان آپس میں جھگڑے کا نتیجہ تھا ۔ اور بچی کے چہرے کے بائیں طرف معمولی چوٹ آئی تھی ۔ جسے ٹیچر کے مخالفین نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا ۔ اور اس کے نتیجے میں میں نے طیش میں آکر ٹیچر کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیا تھا ۔انہوں نے کہا ۔ کہ تحقیق کے بعد معلوم ہو نے پر مجھے اپنی غلطی کا پورا احساس ہے ۔اورمیں ٹیچر مسرت عالم کے خلاف بلا تحقیق اپنے کئے پر نادم ہوں۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ٹیچر نے میری بچی پر ہاتھ نہیں اُٹھایا تھا ۔ اس لئے میں نے ٹیچر کے خلاف اے کے ای ایس آفس میں دی گئی اپنی درخواست بھی واپس لے لی ہے ۔ اور بذریعہ پریس کانفرنس اپنی غلطی کا اعتراف کرتا ہوں ۔ اور اپنے کئے پر پشیمان ہوں ، کہ مجھے اصل حقیقت جاننے سے پہلے الزام کی بنیاد پر یہ قدم نہیں اُٹھانا چاہیے تھا ۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر بعض افراد کی طرف سے بلا تحقیق اس قسم کے واقعات کو وائرل کرنے کی بھی پُر زور مذمت کی ۔ اور مطالبہ کیا ۔ کہ اس قسم کے لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے ۔ تاکہ مزید کسی پر بے جا الزام لگانے کی نوبت نہ آئے ۔ پریس کانفرنس کے موقع پر علاقے کے معتبر شخصیت زار محمد بھی موجود تھے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں