چترال(ڈیلی چترال نیوز) بیسک ایجوکیشن کمیونٹی ٹیچرز سکول ایسوسی ایشن کے صدر حلیمہ بی بی ،جنرل سیکرٹری جمیلہ بی بی،نائب صدرجمال اوردیگرنے چترال پریس کلب میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولوں کے اساتذہ گذشتہ نو مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ جس کی وجہ سے ان اساتذہ کی مالی مشکلات میں اضافہ اور گھروں میں فاقوں کی نوبت آچکی ہے۔انہوںنے کہاکہ بیسک ایجوکیشن سکولز کے اساتذہ کومستقل کرکے وزیراعظم پاکستان عمران خان اوروفاقی وزیرتعلیم ہمارے ساتھ کئے ہوئے وعدے پوراکریں ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواتین اساتذہ کی تنخواہوں کو مزدور کی تنخواہوں کے برابر کیا جائے اوراسکیل دے کرمستقل کیا جائے ،بجلی کا بل دیگرسہولیات دی جائے ،تنخواہوں کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور اسٹوڈنٹس کی کتابیں جلد فراہم کی جائیں۔
انہوںنے کہاکہ چترال میں بھی 93 سکولز گھروں میں بنائے گئے جہاں پر خواتین اساتذہ اپنے رہائشی مکانات میں 35 سے 60بچوں کو تعلیم
انہوںنے کہاکہ تبدیلی کے دعودار تحریک انصاف کی حکومت نے تعلیم کو ترجیحی فہرست میں رکھا ہے‘ وہ بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز کے اساتذہ کے حال پر رحم کریں اور انہیں فی الفور تنخواہوں کی ادائیگی کریں۔ اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہونے کا مطلب طلباکو بھی پریشانی میں مبتلا کرنا ہے۔ ویسے بھی جو اساتذہ اس سکول میں تعینات ہیں انہیں مزدور سے کم 8 ہزار ماہانہ اجرت دی جاتی ہے۔ حکومت اپنے اعلان کے مطابق ان کی تنخواہ کم از کم 15 ہزار روپے کرے تاکہ قدرے آرام سے گھر کا کچن چل سکے۔ اساتذہ کو سڑکوں پر آنے سے قبل ان کی مراعات میں اضافہ کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ چترال میں وفاقی حکومت کی جانب سے 1999 میں نان فارمل اسکولز کا قیام عمل میں لایا گیا اور چترال میں بھی 93اسکولز گھروں میں بنائے گئے