184

لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج کے اساتذہ اور طلباءغیرملکی پرنسپل کوبرطرف کرنے ،بعض طالبات اوراساتذہ اُن کی حق میںنعرے لگاتے رہے

چترال ( محکم الدین ) چترال کے معروف درسگاہ دی لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج کے اساتذہ اور طلبہ نے حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے پُر زور مطالبہ کیا ۔ کہ فوری طور پر سکول کی غیر مُلکی پرنسپل کو برطرف کرکے سکول کی ساکھ اور تعلیمی معیار کو بحال رکھا جائے ۔ جو کہ وجودہ پرنسپل کی تعیناتی کے بعد بُری طرح مجروح ہو چکی ہے ۔ بدھ کے روز سکول کے اساتذہ اور سینکڑوں طلبا نے سکول سے ڈپٹی کمشنر آفس چترال تک احتجاجی ریلی نکالی ۔ اور ڈی سی آفس کے سامنے دھرنا دیا ۔ اس موقع پر طلبہ نے پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے ۔ جن پر گو کیری گو کے نعرے درج تھے ۔ بعد آزان ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال ذاکر حسین جدون نے مظاہرین اساتذہ سے مذاکرات کئے ۔ جس پر احتجای اساتذہ نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے بتایا ۔ کہ موجودہ پرنسپل کے آنے کے بعد سکول تعلیمی اور انتظامی بے ضابطگیوں کا بُری طرح شکار ہو چکا ہے ۔ جس کی وجہ سے طلبہ کی انرولمنٹ دن بدن گھٹ رہی ہے ۔ جبکہ اس سکول کو ضلع چترال کا بہترین سکول ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔ اور اس کے طلبہ ملک کے اندر اور باہر اعلی عہدوں پر ملک کی خدمت کر رہے ہیں ۔ لیکن آج اس سکول کے نتائج انتہائی طور پر مایوس کُن اور افسوناک ہیں ۔ اور سکول کی اس تباہ حالی اور تعلیمی انحطاط کی ذمہ دار موجودہ برٹش پرنسپل مس کیری شیفلڈ ہیں ۔ اس لئے ہم اپنے سکول کو اس طرح تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ سکول کی تعلیمی اور انتظامی پالیسی حکومت پاکستان کی تعلیمی پالیسی ، انسانی حقوق اور لیبر قوانیں کے خلاف ہیں۔ سکول کے وسائل طالب علموں اور سکول پر خرچ ہونے کی بجائے صرف پرنسپل پر خرچ ہو رہے ہیں ۔ اور سکول کے طلبہ کو ڈسپلن کے نام پر یرغمال بنایا گیا ہے ۔ اور قید خانہ بن چکا ہے ۔ جس کی وجہ سے کئی طلبہ میں نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو چکی ہیں ۔ اور درس و تدریس کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ معاشی بد انتظامی اور بدعنوانی سے صاف نظر آرہا ہے ۔ کہ موجودہ پرنسپل چترال کے بچوں کا مستقبل داﺅ پر لگانے پر تُلی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پرنسپل نے اسٹاف ہاﺅس کے نام سے دیڑھ کروڑ کی لاگت سے بلڈنگ بنائی ہے ۔ لیکن اُس میں کسی اور ٹیچر کو رہنے کی اجازت نہیں ہے ۔ جبکہ اس کے علاوہ دیگر کئی مالی بد عنوانیاں موجود ہیں ۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ذاکر حسین جدون نے مظاہرین اساتذہ کے مطالبے پر یقین دلایا ۔ کہ فوری طور پر سکول کے مالی حسابات کی اڈٹ کی جائے گی ۔ تاکہ حقیقت واضح ہو ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پشاور میں اسی سلسلے میں جمعرات کے دن اہم اجلاس ہو رہا ہے ۔ اور ڈی سی چترال اس میٹنگ کیلئے پشاور پہنچ چکے ہیں ۔ اس لئے آپ کے تمام تحفظات اور خدشات ڈی سی چترال تک پہنچائے جائیں گے ۔ جہاں اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جاسکےن ۔ اے ڈی سی یقین دھانی کے بعد اساتذہ اور طلبہ نے احتجاج ختم کیا ۔ درین اثنا چند طالبات اور اساتذہ نے موجود ہ پرنسپل کی پالیسیوں کی حمایت کی ہے ۔ اور اُن کا کہنا ہے ۔ کہ مس کیری کے آنے کے بعد سکول کا ڈسپلن بہتر ہو چکا ہے ۔ جس کی وجہ سے بعض طلبہ اور اساتذہ اور طلبہ اس کو برداشت نہیں کر پارہے ہیں ۔ اس لئے اُن کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے ۔ جس کو ہم سپورٹ نہیں کرتے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں