355

وارڈ منٹیل ہیلتھ ڈے منانے کا مقصد لوگوں میں نفسیاتی امراض اور خود کُشی کے بڑھتے ہوئے مسائل پر قابو پاناہے /معراج الدین/ڈاکٹرفیض الملک

اپرچترال(نامہ نگار) آغا خان ہیلتھ سروس پاکستان چترال میں صحت کے شعبے میں عرصہ دراز سے قابل قدر خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ چترال جیسے پاسماندہ علاقہ اور اس سے بھی بڑھ کر چترال کے دور و دراز اور دُشوار گزار علاقوں میں جہاں حکومت کی رسائی بھی نا ممکن ہے وہاں AKHSP صحت کے شعبے میں اپنی بہتریں خدمات کے ساتھ لوگوں کو سہولیات پہنچاتے ہوئے نظر ارہی ہے جو کہ اے۔کے۔ایچ۔ایس۔پی کی بہتریں کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وہ نہ صرف صحت کے شعبے میں عملی خدمات سرانجام دے رہی ہے بلکہ مختلف موقعوں کی مناسبت سے اگاہی پروگرام منعقد کر کے لوگوں میں شغور اُجاگر کرنے کی بھر پور مہم میں بھی مصروفِ عمل ہے۔اس سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے آج،،ورڈ منٹیل ہیلتھ ڈے 2019؁ کے مناسبت سے بونی اپر چترال میں ایک شاندار تقریب منعقد کی۔ جس میں شعبہء صحت سے متعلق شخصیات،سکول اور کالج کے پرنسپل،ہیڈ ماسٹرز، مذہبی سکالرز، سول سوسائٹی کے معتبرات و دیگر نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔ الواعظ سید امین شاہ تلاوتِ کلامِ پاک کی سعادت حاصل کی۔اے۔کے۔ایچ۔ایس۔پی کے سوشل ارگینائزر اور متحرک نوجوان نورالھدی یفتالیؔ نظامت کی فرائض سر انجام دی۔مقررین میں ناموار معالج ڈاکٹر نثار حسین،سیکالوجسٹ شازیہ خان،ضلعی خطیب اپر چترال مولانا فصیح الرحمٰن، الواعظ سید امین شاہ،صدر لوکل کونسل یوسف حیات،منیجر اے۔کے۔ایچ۔ایس۔پی۔ نصرت جہان اور ایم۔ایس تحصیل ہیڈ کوارٹر اپر چترال ڈاکٹر فیض الملک شامل تھے۔اس موقع ریجنل پروگرام منیجرآغاخان ہیلتھ سروس چترال معراج الدین مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ ضلع چترال میں AKHSP کے خدمات کا مختصر ذکر کرتے ہوے کہا کہ ادارہ حکومتی اشتراک کے ساتھ صحت کے شعبہ میں لوگوں کو سہولیات پہنچانے کے عرض ہر ممکن کوشش میں مصروف ہے۔منٹیل ہیلتھ ڈے منانے کے اعراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے معراج الدین نے کہا کہ اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں میں نفسیاتی امراض اور خود کُشی کے بڑھتے ہوئے مسائل پر قابو پانے کے لیے عوام میں شغور پیدا کرنا ہے۔جو کہ نفسیاتی امراض اور اور خود کُشی ایک دوسرے سے جوڑے ہوئے ہیں۔AKHSP اور حکومتی ادارے اکیلے اس مسئلہ کو حل نہیں کر سکتے اس لیے سکول،کالج اور سول سوسائٹی کے حضرات معاشرہ میں اس مہلک بیماری۔اور جان لیوا بیماری۔ کے روک تھام میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس لیے یہ آگاہی مہم سننے کے حد تک محدود نہ ہو بلکہ اس مہم کو بھر پور انداز میں معاشرہ میں پھلایا جائے تا کہ اس کے مثبت اثرات مرتب ہو۔ڈاکٹر نثار حسین نے نفسیاتی بیماریوں کے اقسام اس کے وجوہات و اسباب اور منفی اثرات پر سائنسی اور میڈیکل سائنس کی بنیاد پر مفصل گفتگو کی۔ اور۔علاج کے مختلف طریقے۔اختیاطی تدبیر کے ساتھ خود کشی کے روک تھام کے سلسلے مختلف تجاویز بھی پیش کی۔
مذہبی سکالر خطیب اپر چترال مولانا فصیح الرحمن قران اور احادث کی روشنی میں خود کُشی کے موضوع پر سیرِ حاصل بحث کی آپ نے اپنے تقریر میں بچوں کی پرورش اور ماں باپ کی زمہ داریوں پر اسلامی نقطہ نظر سے روشنی ڈالی۔ اس سلسلے اولاد کی پرورش میں اسلام نے جو زمہ دریاں ولدین پر ڈالی ہیں انہیں قران اور احادث کی روشنی میں دلائل کے ساتھ بیاں کیے اور خود کشی کو اسلام کے اصولوں کے خلاف فعل قرار دی اور اس کی اصل وجہ دین سے بیزاری اور اسلامی احکامات پر عمل پیرا نہ ہونے کا نتیجہ قرار دیا ۔ سیکاٹرسٹ شازیہ خان نفسیاتی بیماری کے وجوہات،علامات اور اثرات پر مختلف زاویوں سے اپنی نقطہ نظر پیش کی۔ اور اس کے تدارک کے لیے مختلف تجاویز پر عمل کرنے پر زور دیا۔الواعظ سید امین شاہ،صدر لوکل کونسل یوسف حیات اور ڈاکٹر فیض الملک نے بھی حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے۔ اس بات کو سیمنار یا سننے کے حد تک محدود کرنے کے بجائے اس آگاہی مہم کو سکولوں،عبادت گاہوں اور کالجوں تک پھیلانے پر زور دئیے۔ تاکہ اس کے مثبت اثرات ہر خاص و عام تک پہنچ سکھیں۔ تقریب کے آخر میں منیجر اے۔کے ایچ۔ایس۔پی نصرت جہاں نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور تقریب اختتام پذیر ہوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں