188

لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج تنازعہ، والدین کی طرف سے کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔سکول فوری کھولنے کامطالبہ

چترال (بشیر حسین آزاد) چترال کے معروف تعلیمی ادارہ دی لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج کے پرنسپل اوراساتذہ کے درمیان تنازعہ کی وجہ سے چترال کے تقریبا آٹھ سوطلباو طالبات گزشتہ ایک ہفتے سے پڑھائی سے محروم ہیں۔ جس کی وجہ سے والدین کی پریشانیوں میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔اور والدین کی طرف سے گزشتہ تین دنوں سے اساتذہ اورسکول وضلعی انتظامیہ کے درمیان مفاہمت کی کوششیں بھی بے سود ثابت ہورہے ہیں۔والدین کی طرف سے منعقدہ گزشتہ روز کی اجلاس کے تسلسل میں آج اتوار کے دن مقامی ہوٹل میں دوبارہ اجلاس ہوا۔ جس میں والدین نے کثیر تعداد میں شرکت کی اوراحتجاجی اساتذہ بھی شریک ہوئے۔ جبکہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالولی خان بھی موجودتھے۔ اور سکول کے بورڈ آف گورنرز کے ممبرشہزادہ سراج الملک کو اجلاس میں شرکت کی دعوت کے باوجود نامعلوم وجوہات کی بنا پر حاضر نہ ہوسکے۔اجلاس سے قاری جمال عبد الناصر، عبد الولی خان ایڈوکیٹ، افسرعلی، پرنسپل صاحب الدین، ڈاکٹر نوراسلام، ڈاکٹرفرمان نظار، پرفیسر جمیل الدین، ادریس خان، اسسٹنٹ کمشنر عبد الولی، ظفر احمد ڈی ایس پی، وقاص احمد ایڈوکیٹ،عظیم بیگ ایڈوکیٹ، رفیع اللہ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ پیر کے دن سے سکول وکالج کے تمام سیکشن کو کھول کر بچوں کی پڑھائی کا سلسلہ بے غیر کسی تعطل کے شروع ہونی چاہیے۔گزشتہ ایک ہفتے سے سکول بند ہونے کیو جہ سے طلباوطالبات کا قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے۔ انھوں نے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا کہ مذکورہ سکول وکالج کے بورڈ آف گورنرز کو فوری طور پر تحلیل کرکے مقامی ایجوکیشنسٹ اورانٹیلکچولز کو بورڈ میں شامل کیا جائے تاکہ کم از کم تین تین مہینے میں بی او جی کی میٹنگ منعقد کیا جاسکے اوراسطرح کے مسائل کو اُسی فورم میں حل ہونا چاہیے تھا مگر بدقسمتی سے اس سکول کے بورڈ آف گورنرز کا کوئی اتہ پتہ نہیں اورسکول پرنسپل نے وائسرائے بن کر شاہانہ اخراجات سے ادارہ کو دیوالیہ پن سے دوچار کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پرنسپل اپنے اوپرماہانہ پانچ سے سات لاکھ روپے خرچ کررہی ہے اوربینک چیک کی ا کلوتی سیگنیٹری ہے۔ جبکہ کسی بھی ادارے میں فردواحد چیک پر دستخط کرنے کی مجاز نہیں،مگر لینگ لینڈ سکول وہ واحد ادارہ ہے جہاں پرنسپل اپنی شاہانہ اخراجات کیلئے فرد واحد کے طور پر چیک دستخط کرتی ہے۔اورماہانہ بے حساب رقم نکالی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طر ف سے مختلف مد میں سکول کو ریلیز کئے گئے تقریبا 19کروڑ روپے کو اتنی بے دردی سے خرچ کی گئی ہے کہ اب تقریباً تین کروڑ روپے رہ گئے ہیں۔ لہذا اسکی فوری اڈیٹ اورانکوائری ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سکول کی بک کیپنک کیلئے یہاں کے مقامی صرف بی کام پاس اکاونٹنٹ تعینات کرنے کے بجائے لاہور سے ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر اکاونٹنٹ تعینات کیا گیا ہے اورتنخواہ کے علاوہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے ان پر ماہانہ ہوٹل کا خرچہ برداشت کیا جارہا ہے۔ مقررین نے کہا کہ سکول یونیفارم اورکتابوں کی مدمیں بھی طلباو طالبات کے والدین کو لوٹاجارہاہے۔ اورمارکیٹ سے تگنی قیمت پر یونیفارم اوربکس مہیا کئے جارہے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں گزشتہ کئی برسوں سے والدین کی ایک دفعہ بھی اجلاس طلب نہیں کیا گیا جسکی وجہ سے ادارے میں انتظامی اورمالی بدعنوانیاں عروج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوری طور پر سکول کے معاملات کی چھین بین ہونی چاہیے بصورت دیگر ادارہ تباہی کے کنارے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کی گاڑیاں مرمت نہ ہونے کی وجہ سے آخری سانس لے رہی ہیں جبکہ مرمت کامطالبہ کرنے پر ایک ڈرائیورکو ملازمت سے ہی ہٹادیا گیا۔اورپرنسپل کسی کی بھی سننے کیلئے تیار نہیں صرف اپنی ڈیکٹیٹرشپ پرسب کو پابند کرنا چاہتی ہے۔ جس کی وجہ سے اساتذہ اوردوسرے سٹاف کی عزت نفس بھی مجروح ہورہی ہے۔ جبکہ انہی اساتذہ ہی کی وجہ سے لینگ لینڈ سکول معروف اداروں میں شامل ہے۔ شرکا ء نے کہاکہ وہ اساتذہ کے جائز مطالبات کے حق میں ہیں۔اجلاس کے اخر میں ایک قرار داد منظور کی کئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ادارہ کو پیر14 اکتوبر سے باقاعدہ دوبارہ کھولاجائے، بچوں کو پک کیا جائے اوراساتذہ اپنی حاضری کو یقین بنائیں گے۔سکول کے جملہ معاملات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جسکی چیئرمین سابق ڈسٹرکٹ اکاونٹس آفیسر افسرعلی کو مقرر کیا گیا،کمیٹی سکول انتظامیہ اورحکام بالاسے اس سلسلے میں رابطہ کریگی۔ جووالدین وانتظامیہ کے درمیان ایک پل کاکردار ادا کریگا۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سکول کے بی اوجی کی تشکیل نو ہو جس میں والدین کو بھی شامل کیا جائے۔اس کمیٹی کے ممبران میں سابق ڈائریکٹر رفیع اللہ، پرنسپل صاحب الدین، عبد الولی ایڈوکیٹ، ادریس خان، عبدالجمیل، تمیز الدین، وقاص احمد ایڈوکیٹ، ریاض احمد دیوان بیگی، انعام اللہ منیجر، عظیم بیگ ایڈوکیٹ،سفیر اللہ اورڈاکٹر فرمان شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں