520

ڈاکٹر سے لے کر پولیس تک سب نے حملہ آوروں کو نہ صرف سپورٹ کیا ۔ بلکہ ہمارے لئے تمام قانونی راستے بند کر دیاہے ،افسرولی

چترال ( محکم الدین محکم)جغور چترال شہر کے رہائشی افسر ولی نے وزیر اعظم پاکستان ، وزیر اعلی خیبر پختونخوا، عمران خان اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ ضلع ناظم چترا ل کی ایما پر ڈاکٹرز ،پولیس کی اُن کے ساتھ ہونے والے زیادتی کا نوٹس لے کر انہیں انصاف دلایا جائے ۔ چترال پریس کلب میں گذشتہ روز اپنے زخمی بیٹے کے ہمراہ ایک پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ ایک مہینے پہلے جغور میں اُن کا راستے کے سلسلے میں ایک تنازعہ ہوا ۔ جس میں مخالف فریق نے راضی نامہ کرنے کے باوجود اچانک اُن پر حملہ کیا۔ اورپتھروں ، ڈنڈوں ، چاقووں سے وار کرکے اُن کو زخمی اور اُس کے بیٹے رحمت ولی کے تین دانت توڑ ڈالے ۔جس کی بنا پر وہ پانچ دن تک ہسپتال میں زیر علاج رہے ۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے ۔ کہ متعلقہ ڈاکٹر نے ٹوٹے ہوئے دانتوں کوکسی اور بیماری کی وجہ قرار دے کر نہ صرف صحیح رپورٹ دینے میں بد دیانتی کا مظاہرہ کیا ۔بلکہ ایکسرے اور دیگر رپورٹس جو ہسپتال میں علاج کے دوران تیار ہوئے تھے ۔ اُنہیں بھی د ینے سے گریز کیا ۔ بلکہ ضلع سے باہر علاج کیلئے بھی ریفر کرنے سے بھی واضح انکار کیا گیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ان تمام حالات کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات ثابت ہوتی ہے ۔ کہ ایک منظم سازش کے تحت ہم پر حملہ ہوا ۔ اور حملہ آوروں کو قانونی گرفت اور سزاسے بچانے کیلئے منصوبہ بندی پہلے کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس منصوبہ بندی میں ضلع ناظم چترال کا براہ راست ہاتھ ہے ۔ اس لئے ڈاکٹر سے لے کر پولیس تک سب نے حملہ آوروں کو نہ صرف سپورٹ کیا ۔ بلکہ ہمارے لئے تمام قانونی راستے بند کر دیے ۔ افسر ولی نے کہا ۔ کہ تحریک انصاف کی حکومت میں یہ نا انصافی اس کے ماتھے پر بد نما داغ ہے ۔ جس میں حکومت کے ادارے بے سہارا لوگوں کی مدد کرنے کی بجائے صاحب حیثیت اور صاحب اقتدار شخصیات کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں ۔ انہوں وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی سے مطالبہ کیا ۔ کہ اُن پر ظلم و بر بریت کا نوٹس لیا جائے ۔ اور فوری طور پر مقدمے کا شفاف طریقے سے انکوائری کرواکرانصاف دلایا جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں