184

مولانا فضل الرحمان کا اپوزیشن کی’’اے پی سی‘‘ کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل دینے کا اعلان

اسلام آباد/) جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے، کل اپوزیشن جماعتون کی اے پی سی ہے، جس میں پوری قیادت متفقہ فیصلہ کرے گی،عمران خان سن لو! یہ تحریک سیلاب آگے بڑھتا جائے گا ، پلان اے کے بعد پلان بی اورسی بھی ہے،ہم جان ہتھیلی پر رکھ کر آئے ہیں . انہوں نے اسلام آباد میں پشاورموڑ پر آزادی مارچ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ استعفے کا نہیں قوم کی امانت کا ہے .ہمیں کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن میں جائیں،الیکشن کمیشن تو ہم سے زیادہ بے بس ہے.فار ن فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن ہے لیکن فیصلہ نہیں ہوا. ہم دھاندلی کے خلاف پارلیمانی کمیٹی کے پاس گئے،لیکن آج تک کچھ نہیں ہوا،انہوں نے کہا کہ ہم یہاں جائیں گے تو پیش قدمی کی طرف جائیں گے، آگے بڑھ کرسخت حملہ کرنے جائیں گے، بتائیں گے اسلام آباد میں آج ایک اجتماع ہے اور پورے پاکستان میں اجتماع کرکے دکھائیں گے. یہ سفر رکے گانہیں ، بلکہ اپنے حقوق کی جنگ لڑیں گے. مجھے کہا گیا کہ آپ کے لوگ ڈی چوک ڈی چوک کے نعرے لگا رہے ہیں میں نے کہا کہ ڈی چوک تو تنگ جگہ ہے، یہاں کھلی جگہ ہے پھر بھی زمین کم ہے.انہوں نے کہا کہ میں نے کل بھی کہا تھا کہ ہم سب جماعتیں ساتھ ہیں. اس وقت اگر دنیا میں اس اجتماع سے کوئی پریشان ہے، تو وہ اسرائیل اور قادیانی ہیں. وہ اس لیے پریشان ہیں، کہ آپ 1996ء کا نوائے وقت پڑھیں تو واضح سرخی تھی کہ اس وقت خطے میں اسرائیل کا اثررسوخ بڑھ جائے اور اس مقصد کیلئے ایک کرکٹر عمران خان کو منتخب کیا گیا ہے. لیکن آج کے اجتماع نے ان کے چالیس سالہ پالیسی پر پانی پھیر دیا ہے. آنے والے سالوں میں کوئی مائی کا لعل جرات نہیں کرسکتا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی بات کرے. قادیانیوں کیلئے کس کی یقین دہانی پر بات کی گئی کہ غیرمسلم قراردینے والی شق ختم کی جارہی ہے.اب کسی کوپاکستانی آئین کی اسلامی شقوں کو چھیڑنے کی جرات نہیں ہوگی. دینی مدارس کے کردار کو جس طرح ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے. مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری فوج متنازع ہوتی جا رہی ہے، ہم فوج کومتنازع نہیں ہونے دیں گے، ہمیں واپس آئین کی طرف جانا ہوگا،یہ بات سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہی تھی کہ ازسرنو معاہدہ ہونا چاہیے کیونکہ ہم آئین سے بہت دور چلے گئے ہیں.سب ادارو ں کو طے کرنا ہوگا کہ آئین ہی سپریم ہے، اس کے تحت ہی سارا نظام چلے گا. جمہوریت بے معنی ہوکررہ گئی ہے. الیکشن میں کسی اور طرف دیکھا جاتا ہے.اب عوام کے ووٹ پر ڈاکے کی اجازت نہیں دی جائے گی.انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی 126دن ، دومہینے کی بات نہیں کی.تم کون ہوتے ہو،ہمارے اجتماع کو اشتعال دلانے والے؟جمعہ جمعہ آٹھ دن کی سیاست کرنے والے یہ ہمیں سیاست سکھائیں گے؟ سونے کا چمچہ منہ میں لے کرپیدا ہونیوالے ہمیں غریب کی سیاست سکھائیں گے؟یاد رکھیں !تحریک ایک بہت بڑا بھاری بھرکم پتھرکو سمندر میں پھینک کر بھونچال پیدا کرنے کا نام نہیں ہے، تحریک مسلسل لہروں کا نام ہے، لہریں چلتی رہتی ہیں. عمران خان سن لو! یہ تحریک سیلاب آگے بڑھتا جائے گا .انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے مولانا فضل الرحمان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کریں گے، مولانا فضل الرحمان کو گھر میں گرفتار کرلیں گے.سن لیں، یہ جس قوت کے ساتھ آئے ہیں اگر یہ اجتماع وزیراعظم ہاؤس کی طرف بڑھنے کا فیصلہ کرلے کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا،یہ آگے بڑھتا چلا جائے گا، ہوش سے بات کیا کرو. ہم یہ میدان سرکرچکے ہیں،ہم نے اپنی جان اپنی ہتھیلی پر رکھا ہوا ہے.تم توہمارے خلوص اور حب الوطنی کا مقابلہ نہیں کرسکتے. ایسے لوگوں کا وزیراعظمکے منصب پربیٹھنا منصب کی توہین ہے، ایسے لوگ ہم پرمسلط ہیں ان سے جان چھڑانی ہوگی.انہوں نے کہا کہ میں آپ کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں.مجھے پتا ہے میں ایک سال کہوں توآپ دوسال بیٹھے رہیں گے، میں 6ماہ کہوں تو آپ ایک سال بیٹھے رہیں گے.جو اعتماد آپ مجھ پر کرتے ہیں اس سے بڑھ کر میں آپ پراعتماد کرتاہوں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں