248

تحصیل انتظامیہ بونی نے عدالتی فیصلوں اور سابق اے سی مستوج حمید اللہ خٹک کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ شیر غازی

اپرچترال(کریم اللہ )گزشتہ روز تحصیل انتظامیہ مستوج ایٹ بونی نے مکی لشٹ میں میرے نام پر ڈگری شدہ میرے قبضے میں شامل زمین کے گرد خاردار تار وں کو اکھاڑ کر نہ صرف میرے ملکیتی زمین پر قابض ہونے کی کوشش کی ہے بلکہ انہوں نے عدالتی فیصلے اور سابق اے سی مستوج حمید اللہ خٹک کی جانب سے ہمارے ساتھ کئے گئے معاہدوں کی بھی دھجیاں اڑا دی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار  بونی کے رہائشی شیر غازی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز  تحصیل انتظامیہ نے بونی ٹیک لشٹ کے عوام کے نام ڈگری شدہ مکی لشٹ میں میرے ملکیتی زمین کے گرد ڈالے گئے لوہے کے تاروں کو نکال کر دعوی کیا کہ انہوں نے مکی لشٹ میں تجاوزات کو واجگرار کیا  ہے حالانکہ وہ زمین میری اپنی ملکیتی زمین ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس زمین کا کیس ہمارے اور سرکار کے درمیان 2006ء سے 2012 تک چلی او رآخری فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج کے سامنے 29 ستمبر 2012ء کو ہمارے حق میں  ہوا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سرکار نے اس کیس میں ہمارے نام ڈگری شدہ زمین کے خلاف درخواست دی تھی جو کہ ہمارے حق میں ہوا اس کے بعد سرکار نے مزید ہائی کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج نہیں کیا یوں  عدالت نے اس زمین کو ہمارے نام کردیا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گہلی اسٹیڈیم کی تعمیر کے وقت میرا ذاتی 5 چکورم زمین اسٹیڈیم میں استعمال ہوا تھا جو کہ زیر کاشت زمین تھا۔ اس کے عوص اس وقت کے اسے سی مستوج حمید اللہ خٹک نے مکی لشٹ میں غیر آباد مگر بونی ٹیک لشٹ کی زمین پر مجھے چھ چکورم زمین دے دیا  او ریہ تحریری فیصلہ اسے سی مستوج حمید اللہ خٹک نے میرے ساتھ کیا جس کا گواہ سابق ممبر تحصیل کونسل سردار حکیم، تاج الدین لال  اور موجودہ صدر بونی بازار محمد شفیع ہے ، جن کے سامنے ان کے دستخط سے وہ زمین مجھے دی گئی اور اس کو قابل کاشت بنانے کے لئے اس وقت کے تحصیل انتظامیہ نے سرکاری بولڈوزر بھی مجھے فراہم کیا جس  کے سارے اخراجات بھی سرکارنے خود برداشت کئے اور اسی بلڈوزر کے ذریعے میں نے آٹھ گھنٹے میں اس زمین کو ہموار کرکے اس کے گرد بھاڑ لگادیا ۔

اب موجودہ تحصیل انتظامیہ نے کورٹ کے فیصلے اور اپنے ہی سابق اے سی کے فیصلے کو پاؤں تلے روند کر میری ذاتی زمین کے گرد باڑ ہٹانے کی کوشش کی جو کہ توہین عدالت اور میرے حق کو غضب کرنے کی کوشش ہے ۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ آئیندہ اگر انتظامیہ نے میری ذاتی زمین میں بے جا مداخلت کی کوشش کی تو  ان کے خلاف میں عدالتی چارہ جوئی کا حق رکھتا ہوں ۔ جب اس سلسلے میں تحصیل انتظامیہ سے ان کا موقف جاننا چاہا تو انہوں نے موقف اختیار کیا کہ شیر غازی نے سرکاری زمین پر ناجائز قبضہ جما لیا ہے ان کے پاس حمید اللہ خٹک سے منسوب معاہدہ نامہ بھی جعلی ہے کیونکہ اس معاہدہ نامے میں سابق اے سی مستوج حمید اللہ خٹک کا دستخط ہی نہیں۔ انہوں نے یہ بھی موقف اختیار کیا کہ گہلی اسٹیڈیم میں استعمال شدہ ان کے زمین کی عوض انہیں تین چکورم زمین دی گئی ہے جبکہ انہوں نے چھ چکورم زمین پر قبضہ کیا ہے ۔انتظامیہ کا یہ بھی موقف تھا کہ اب بھی شیر غازی کے پاس ان کو دئیے گئے زمین سے زائد زمین موجود ہے جن کو واجگزار کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں