180

چترال جیسے پسماندہ علاقے سے ناخواندگی کا مکمل خاتمہ کرنے کا کام صرف محکمہ تعلیم کا نہیں بلکہ اس میں سول سوسائٹی کا بھی ذمہ دار ی ہے /احسان الحق/حلیمہ بی بی

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال ) سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے زیر اہتمام پراجیکٹ ٹیک اے چائلڈ ٹو سکول ((TACSکے زیر اہتمام منعقدہ کمیونٹی ایونٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سکول میں داخلے سے رہنے والے بچوں کو سکولوںمیں داخل کرنے اور اس کے نتیجے میں علاقے سے ناخواندگی کا مکمل خاتمہ کرنے کا کام صرف محکمہ تعلیم کا نہیں بلکہ اس میں سول سوسائٹی کا کردار بھی اہم ہے اور برٹش کونسل کی مالی معاونت سے ایس آر ایس پی کے اس پراجیکٹ نے نہایت ہی منفرد ، سائنسی اور نتیجہ خیز انداز میں کا م شروع کیا ہے جس کے ثمرات بہت جلد ہی سامنے آئیں گے۔ جمعہ کے روز آرکایوز لائبریری کے اڈیٹوریم میں منعقد ہ اس تقریب میں ایس آر ایس پی کے ڈی پی ایم طارق احمد ، TACSکے پراجیکٹ کوارڈینیٹر رحمت ولی شاہ ، ڈی ای او (مردانہ ) احسان الحق ، ڈی ای او فیمل حلیمہ بی بی اور پراجیکٹ کے تحت کام کرنے والے مختلف دیہات سے آئے ہوئے محلہ کمیٹیوں کے عہدیداران اور ایلمبیسڈر کے نام سے رضا کاروںنے کثیر تعدا د میں شرکت کی۔ اس موقع پر طار ق احمد نے اپنے خطاب میں کہاکہ ایس آر ایس پی نے 2002ءمیں چترال میں قیام کے بعد سے ایجوکیشن کے سیکٹر میں مختلف انداز میں کام کرتا رہا ہے جن میں انفراسٹرکچروں کی تعمیر ، بحالی اور بہتری کے علاوہ معیار تعلیم میں اضافے کے لئے مختلف اقدامات اور موجودہ پراجیکٹ میں ان بچوں کو سکول میں داخل کرنے میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی معاونت ہے جوکہ کسی وجہ سے داخلے سے محروم رہ گئے ہیںجن کو مالی امداد بھی فراہم کی جاتی ہے۔ ۔ اس موقع پر TACSپراجیکٹ کے صوبائی کوارڈینیٹر زبیر انور نے پراجیکٹ کا پس منظر بیان کرتے ہوئے کہاکہ برٹش کونسل کے مالی تعاون سے اس پراجیکٹ میں تعلیم کو مرکز ومحور بنایا گیا ہے اور ان بچوں اور بچیوں کو سکول میں داخل کرانا مقصد ہے جوکہ کسی نہ کسی وجہ سے سکول میں داخل ہوکر حصول علم سے محروم رہ جاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اس پراجیکٹ میں محلہ کمیٹی تشکیل دئیے جاتے ہیں اور ایلمبسیڈر کے نام سے رضا کار وں کی ٹیم تیار کی جاتی ہے جوکہ سکول سے آﺅٹ بچوں اور بچیوں کا ڈیٹا تیار کرتے ہیں اور محلہ کمیٹی اپنے اپنے علاقے میں سکولوںمیں بچوں کو داخل کرنے کے ساتھ ساتھ سکول کی کارکردگی کی بہتری میں بھی مدد دیتے ہیں۔ انہوںنے اس پراجیکٹ کو کامیاب اور سودمند بنانے میں محکمہ تعلیم کے تعاون کا خصوصی ذکر کیا۔ اس موقع پر مختلف محلہ کمیٹیوں کے چیرمین اور ایلمبسیڈر وںنے اپنی اپنی کارکردگی اور ان کے نتائج شئر کئے اور ساتھ ساتھ سکولوں کے مسائل بھی بیان کئے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال حیات شاہ نے ایس آر ایس پی کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ گزشتہ بیس سالوں سے چترال میں ترقی کے تمام سیکٹروں میں نمایان خدمات انجام دی ہے اور گراس روٹ لیول پر اس کا عوام سے رابطہ ہونے کی وجہ سے TACSجیسے پراجیکٹ خوش اسلوبی سے آگے چل رہے ہیں۔ پراجیکٹ کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ طالب علموں میں خو د انحصاری کا جذبہ شروع ہی میں پیدا کیا جائے اور ان میں خود اعتمادی پیدا کرنے سے ان کو اپنے مستقبل سنوارنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ ڈی ای او (مردانہ ) احسان الحق نے کہاکہ ایس آر ایس پی نے ضلعے میں مختلف پراجیکٹوں کے ذریعے اس فیلڈ میں قابل قدر کام کیا ہے جوکہ اب بھی جاری ہے اور یہ بات بھی مسلم ہے کہ اکیلے حکومت کے لئے یہ کام بہت ہی مشکل ہے۔ڈپٹی کمشنر چترال لویر نوید احمد نے اپنے خطاب میںپراجیکٹ کو نہایت سودمند قرار دیتے ہوئے اسے انرولمنٹ کی بہتری کے سلسلے میں انتہائی اہمیت کے حامل قرار دیا اور ایلمبسیڈروں پر زور دیا کہ وہ اسے ایک چیلنج سمجھ کر انجام دیں اور اپنے علاقے سے جہالت کو مٹادیں۔ ڈی سی نوید احمد نے اس موقع پر ایلمسبیڈروں میں چیک تقسیم کئے جبکہ محکمہ تعلیم کے افسران کو ایس آر ایس پی کی طرف سے سوینئر پیش کیا۔ ایس آر ایس پی کے پاترپ پراجیکٹ کے پی ایم خادم اللہ اور پی پی آر کے پراجیکٹ منیجر صلاح الدین صالح ، TACS کے پراجیکٹ کوارڈینیٹر رحمت ولی شاہ اس موقع پر موجود تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں