235

عورت اور اس کے روپ……..ڈاکٹرشاکرہ نندنی

عورت اپنے فہم میں بالکل سادہ اور مزاج میں رنگین ہے، آپ اسے رنگ مہیا کرتے رہیں جسے وہ اپنی زندگی میں بھرتی رہے آپ کو کوئی مشکل پیش نہیں آئیگی، مسئلہ صرف اس وقت پیش آتاہے جب آپ اسکی رنگینی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ جہاں سے میں نے دیکھا ہے، عورت اپنی مختلف حیثیتوں میں کچھ اسطرح دکھتی ہے۔

عورت سے معشوقہ کی حیثیت سے واسطہ پڑے تو بہت سی گفتگو اور بہت سی سیروتفریح اسکا کل مطالبہ ہوتا ہے۔

عورت سے بیوی کی حیثیت سے واسطہ پڑے تو محض کھانے کی تعریف پر قابو آجاتی ہے مگر اسکے فوراََ بعد کوئی ایک مطالبہ ضرور کرتی ہے، اسکے لئے تیار رہیں۔

عورت سے بہو کی حیثیت سے واسطہ پڑے تو وہ گھر کا کنٹرول چاہتی ہے تاکہ گلدانوں سے لیکر برتنوں تک اور کچن سے لے کر ڈرائینگ روم تک ہر چیز اپنی مرضی سے سیٹ کرسکے، رنگ بھرنا، سیٹنگز بدلنا اسکا سب سے بڑا شوق ہے، اگر آپ اسے گھر کا کنٹرول دیدیں تو ٹھیک ورنہ وہ آپکے بیٹے کا کنٹرول حاصل کرکے صوبائی خود مختاری کا علم بلند کر دیتی ہے، سو اسے اپنے گھر کی سیٹنگز بدل لینے دیں ورنہ وہ آپکے لاڈلے کی سیٹنگز بدل کر رکھدیگی۔

عورت بطور بیٹی آپ کا لاڈ اور تھوڑا سا اضافی جیب خرچ چاہتی ہے، بدلے میں وہ عین اس وقت آپکے سرھانے کھڑی ملتی ہے جب آپ کے لاڈلے آپ کے قریب بھی نہیں آتے، آپکا سردرد تک اسکا چین و سکون چھین لیتا ہے ۔

عورت سے ماں کی حیثیت سے واسطہ سب سے انمول واسطہ ہے، وہ کتنی ہی ناراض کیوں نہ ہو، اسکے بیٹھنے کا انتظار کریں، جب وہ بیٹھ جائے تو جاکر اسکے قدموں میں بیٹھ جائیں اور اپنا سر اسکے گھٹنوں پر رکھدیں، زبان سے ایک لفظ نہ بولیں، تیس سے چالیس سیکنڈز کے میں اسکا ہاتھ آپکے سر پر آجائیگا، سر پر ہاتھ رکھنے کے بعد وہ آپکی کچھ تازہ اور کچھ  خاصی پرانی فائلیں کھول دیگی، تب وہ جو بھی کہے آپ کا جواب ایک ہی ہونا چاہئے “جی امی ! آپ درست کہہ رہی ہیں، میری ان برائیوں کا تقاضا یہ ہے کہ میرے لئے دعاؤں میں اضافہ کردیں تاکہ میں ویسا ہو سکوں جیسا آپ کو مطلوب ہوں” یاد رکھئے ماں جب کھڑی ہو تو اسے راضی کرنے کی کوشش مت کیجئے، وہ کھڑی حالت میں مشکل سے راضی ہوتی ہے، الٹا آپکو ایک کمرے سے دوسرے کمرے کا طواف کراتی رہتی ہے، جب وہ بیٹھ جائے تو پھر ٹائم ضائع مت کیجئے، ایک منٹ میں قصہ ختم ہوجاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں