213

چھوٹی عمر میں کمزور جسمانی بچے بڑی عمر میں پہنچ کر مختلف طبی اورنفسیاتی مسائل کا بھی شکار ہوجاتے ہیں /ریجنل پروگرام منیجراے کے ایچ ایس پی چترال معراج الدین

چترال(ڈیلی چترال نیوز) خواتین اور بچوں کی اکثریت غذائی قلت، آئیو ڈین اور آئرن کی کمی کا شکار ہیں اس کی بڑی وجہ متوازن غذا کا نہ ملنا اور آبادی میں تیزی سے آضافہ ہے بچوں کی خوراک میں دودھ کا شامل کرنا ضروری ہے ان خیالات کااظہارآغاخان ہیلتھ سروس چترال کے ریجنل منیجر معراج الدین نے سنٹرل ایشین اسٹننگ انی شیٹو(CASI) پراجیکٹ کے اشتراک سے ہونے والے نیوٹریشن کے موضو ع پرپانچ روزورکشاپ کے اختتامی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ کم عمری میں بچے کو غذائی کمی کی وجہ سے ذہنی و جسمانی نشوونما رک جاتی ہے جس کی وجہ سے بچے کی مستقبل کی زندگی اور تعلیمی سرگرمیوں میں شدید منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، چھوٹی عمر میں کمزور جسمانی بچے بڑی عمر میں پہنچ کر مختلف طبی اورنفسیاتی مسائل کا بھی شکار ہوجاتے ہیں جبکہ ایسے بچوں میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بھی شدید کمزور ہو جاتی ہے جبکہ غذائی کمی کا شکار خواتین کمزور بچوں کو جنم دیتی ہیں۔ورکشاپ سے سنٹرل ایشین اسٹننگ انی شیٹو(CASI) پراجیکٹ کے منیجرنگارعلی،اکسیس کے پراجیکٹ منیجر ظاہرہ جاوید،پروگرام سہولت کارنورجہاں،شہنازرحمت اوردیگرنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حاملہ خواتین اور چھوٹے بچوں میں غذائی قلت کو دور کرنے اور سٹنٹنگ کا شکار بچوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے خصوصی اقدامات کررہی ہے،اس سلسلہ میں آغاخان ہیلتھ سروس چترال مختلف علاقوں میں کئی پرگرامات کئے ہیں، لیڈی ہیلتھ ورکز اوردیگراسٹاف کوتربیت دی ہے کہ خصوصی طور پر کم آمدنی والے علاقوں اور مضافاتی بستیوں میں گھر گھر جا کر خواتین کو آگاہی فرام کرنے کے علاوہ حاملہ خواتین میں آئرن کی کمی دور کرنے کے لئے ادویات فراہم کریں۔انہوں نے کہاکہ شیرخواربچوں کی صحت کاانحصار بہت سی چیزوں پرہوتاہے جن میں ماں کی صحت،حفظان صحت کے نظام میں خامی،قوت مدافعت کی کمی اورناقص غذا نمایاں ہیں۔ماہرین کے مطابق جہاں حاملہ خواتین کواپنی صحت اورخوراک کاخیال رکھناضروری ہے وہیں بچے کی پیدائش کے بعداسے ماں کادودھ مقررہ عرصے تک پلاناضروری ہے۔اگرمائیں اس چیز کاخیال رکھ لیں توشیرخواربچوں کی شرح اموات میں کمی اورانہیں صحت مندزندگی فراہم کرنے میں بڑی مددمل سکتی ہے۔ورکشاپ میں گورنمنٹ کے ایل ایچ ڈبلیو26اوردوسروں نے حصہ لیا۔آخرمیں شرکاء ورکشاپ میں سرٹیفیکیٹ تقسیم کئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں