چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی وژن کے مطابق قائم شدہ ماڈل کورٹس نے چترال میں نو مہینوں کی قلیل مدت میں 418مقدمات کا فیصلہ سنادیا جس سے زیر سماعت مقدمات خصوصاً قتل کے مقدمات کی تعداد صفر ہوگئی۔ منگل کے روز ڈسٹرکٹ کورٹ کے احاطے میں منعقد ہ ایک تقریب چیف جسٹس آف پاکستان کی خصوصی ہدایت پر ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے ساتھ کام کرنے والے مختلف اداروں اور تنظیموں کو ان ماڈل عدالتوں کو تعاون بہم پہنچاکر فیصلہ سازی کا راستہ ہموارکرنے پر تعریفی اسناد دے دئیے گئے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جاوید الرحمن، ڈسٹرکٹ پولیس افیسر وسیم ریاض خان،ایڈیشنل سیشن جج چترال محمد خان یوسفزئی، سینئر سول جج اور ماڈل ٹرائل مجسٹریٹ کورٹ کے جج نصیر خان اور سینئر سول جج (جوڈیشل) محمد عرفان نے انعامات تقسیم کئے جن میں وکلاء، پراسیکیوشن افسران، جوڈیشری کا ماتحت عملہ، عدلیہ کے ساتھ منسلک پولیس فورس کا عملہ اور محکمہ صحت کے افسران شامل تھے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جاوید الرحمن نے کہاکہ ماڈل کورٹوں کا قیام جوڈیشری کی تاریخ میں نیا تجربہ تھا جوکہ