211

مصنوعی اور خود ساختہ خواہشات خود کشی کا سبب بنتے ہیں۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مکرم خان

اپرچترال(ذکرمحمدزخمی)گزاشتہ روز بونی کے ایک مقامی ہوٹل میں بیار لوکل سپورٹ آرگنائزیشن کے زیرِ انتظام ایک تقریب خودکشی کے موضوع پر منعقد کیا گیا۔ جہاں خواتین و حضرات نے شرکت کی۔تلاوتَ کلامِ پاک سے تقریب کا آغاز کیا گیا۔تقریب کے مہمانِ خصوصی ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر موڑکھو/تورکھو جناب مکرم خان صاحب تھے جبکہ صدارت علاقے کے بزرگ سماجی شخصیت ریٹائرڈ صوبیدار نور حسین نے کی۔ منیجر بیار لوکل سپورٹ آرگنائزیشن شیر افضل نے تقریب کے اعراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے اسے دو موضوعات پر مشتمل پروگرام قرار دی۔۔ اول علاقے میں خُود کشی کے بڑھتے ہوئے رحجان اور تدرک کے لیے لایحہ عمل مرتب کرنا، دوم عوام اور پولیس کے درمیان بہتر رابطے پیدا کرنا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علاقے کے معتبرات اور موجود خواتین جن میں عاطف، رحمت سلام لال، شاہ وزیر لال، سابق ویلج ناظم شیر عالم،سفینہ کائے، سابق ضلعی کونسلر حصول بیگم،ریٹائرڈ صوبیدار رحمت علیم،ریٹائرڈ الیکشن کمشنر نورگلاب نے موضوعات پر اپنی رائے اور تجاویز پیش کی۔ اپ کا کہنا تھا کہ اس طرح کے پروگرامات سکول اور کالج سطح پر ہونا چاہیے تاکہ ا س کا دورس نتائج برامد ہو سکے جہاں تک پولیس اور عوام کے درمیان رابطے بڑھانے کے عمل کوجرائم کی روک تھام کے لیے مفیدقرار دیاگیا۔
پرگرام کے مہمانِ خصوصی ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر موڑکھو/ تورکھو مکرم خان نے اپنے خطاب میں مدلل اور مفصل انداز میں خود کُشی اور روک تھام کے سلسلے اپنی رائے اور تجاویز پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی اور بے لگام خواہشات کے بجائے اگر حقیقت اور اصلیت کی طرف انسان راعب ہو جائے۔تو خود کشی جیسے بھیانگ فیصلہ کبھی بھی نہیں کر سکتا۔مادیت پرستی،بے مقصد اور بے لگام خواہشات اور بناوٹی زندگی کی طلب انسانی زندگی کو مفلوج بنا کے رکھدیا ہے۔ اس مر حلے میں انسان خود کشی کی طرف قدم بڑھا کر یہ سمجھتا ہے کہ زندگی کے مصائب سے آزادی ملی۔ اگر خود کشی کرتے ہوئے انسان سوچ لیں کہ یہ زندگی سے آزادی ہر گز نہیں بلکہ اصل اور حقیقی زندگی میں اس کے بعد داخل ہونا ہے جہاں انہیں دردناک حالات سے واسطہ پڑتا ہے۔۔ تو کبھی بھی خود کُشی کا نہیں سوچتا۔۔ اس لیے ضروری ہے کہ انسان اپنی اولاد کی تربیت اسلام کے متعین کردہ اصولوں کے مطابق کریں تاکہ ایسے حالات کی نوبت نہ ائیے۔ آپ نے اس بات سے اختلاف کی کہ میڈیا اور موبائل وغیرہ۔ کی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جسکی وجہ سے خود کشی کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ اپ نے کہا کہ میڈیا اور موبائل وغیرہ شہروں میں اس سے زیادہ مستعمل ہیں لیکن وہاں خود کُشی کی رحجان بہ نسبت چترال کے بہت کم ہیں۔صدر مخفل صوبیدار نور حسین بیار لوکل کونسل ارگنائزیشن کا شکریہ ادا کیا کہ اس طرح کے پروگرام منعقد کی۔ آخر میں منیجر بیار لوکل ارگنائزیشن شیر افضل نے خصوصی طور پرڈی۔پی۔او چترال پی۔ ایس۔ پی وسیم ریاض کا شکریہ ادا کیا کہ اپ ہر مثبت کام میں نہ صرف ہمارے حوصلہ افزائی کرتے ہیں بلکہ راہنمائی بھی کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں