267

اپر چترال کے لیڈی ڈاکٹر کی ٹرانسفر منسوخ نہیں کیا گیا توبھر پور احتجاج ہوگی۔ تحریک ِتحفظِ حقوق اپر چترال

ہفتہ4جنوری کو تحریکِ تحفظِ حقوق اپر چترال کا ایک ہنگامی میٹنگ رحمت سلام لال کے صدارت مقامی ہوٹل بونی میں منعقد کی گئی۔ جس میں تحریک حقوق کے اراکین نے بھر پور شرکت کی۔ میٹنگ میں متفقہ قرارداد کے ذریعے اس بات پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا کہ ضلع اپر چترال میں صحت کے شعبے میں جو مسائل لوگوں کو درپیش ہیں۔ حکومت اس سے چشم پوشی کر رہی ہے۔عرصہ دراز سے عوام چیخ رہی ہے کہ بونی ہسپتال میں ڈاکٹر دیئے جائے۔ یہاں لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ہر جلسہ میں یہ ہی ذکر ہر قرار داد میں یہ ہی رونا اور ہر کھلی کچہری میں یہ ہی وویلہ۔ لیکن مقامِ افسوس یہ ہی ہے کہ حکومت اپرچترال میں صحت کے شعبے میں عوام کو سہولت دینے کے بجائے موجودسہولت چھین رہی ہے۔ضلع اپر چترال کے صرف بونی ہسپتال میں ایک لیڈی ڈاکٹر موجود ہے جو پوری اپر چترال کے مریضوں کے لیے اُمید کی کرن ہے۔مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ ایک ڈاکٹر ناکافی ہیں انہیں دو یا تین کی جائے تاکہ لوگوں کو صحت کے حوالے سے پریشانیاں کچھ کم ہو سکے۔ اب اسے ستم ظریفی نہ تو اور کیا کہا جائے کہ اس ایک ڈاکٹر کو بھی بونی سے ٹرانسفر کیا جا رہا ہے۔ اسے اپر چترال کے ساتھ مذاق قرار دیتے ہوئے مسترد کرکے تحریکِ تحفظِ حقوق اپر چترال حکومتِ وقت اور متعلقہ اداروں کو متنبہ کیا کہ اگر لیڈی ڈاکٹر کی ٹرانسفر منسوخ نہیں کی گئی تو تحریکِ تحفظِ حقوق اپر چترال نہ صرف بونی بلکہ پورا اپر چترال میں احتجاجی جلسہ منعقد کریگی۔ جس کے جو بھی نتائج ہونگے وہ متعلقہ ادارہ زمہ دار ہوگا۔۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اپر چترال ضلع بننے کے بعدیہاں ڈی۔ایچ۔او تعینات نہ کرنا صحت کے شعبے میں مسائل اضافہ بننے کا سبب بنتا ہے۔ اس لیے حکومت سے مطالبہ ہے کہ اپر چترال میں ڈی۔ایچ۔او جلد از جلد تعینات کی جائے۔تاکہ مسائل حل ہونے میں مدد مل سکے۔ اس ہنگامی میٹنگ میں رحمت سلام لال،پرویزلال،جنگِ عظیم،سید بہادر علی شاہ، شاہ نظار لال، سابق کونسلر شمس احمد، سابق وی۔سی ناظم سلامت،وور بلی،محبوب، ریٹائرڈ ایس۔ایم قربان علی وغیرہ موجود تھے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں