231

چترال بھر میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے شروع ہونے والی برفباری پیر کے روز بلا وقفہ سارا دن جاری رہا

چترال ( محکم الدین ) چترال بھر میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے شروع ہونے والی برفباری پیر کے روز بلا وقفہ سارا دن جاری رہا ۔ جس کے نتیجے میں اپر چترال اور لوئر چترال دونوں اضلاع مکمل طور پر جام ہو گئے ۔ برفباری اتنی شدید تھی ۔ کہ چترال کا رابطہ نہ صرف ملک کے دوسرے حصوں سے منقطع رہا ۔ بلکہ ضلع کے اندر بھی آمدورفت مکمل طور پر معطل رہی۔ گرم چشمہ روڈ پر مکھاڑ بوغدو اور روجی کے مقامات پر برف کے تودے گرنے سے روڈ ملبہ کا ڈھیر بن چکا ہے ۔ اور لوگوں کو پیدل چلنے میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ نئی برف کی مقدار لواری ٹنل ایریے میں 23 انچ ، کالاش ویلیز میں 15 انچ ، مڈکلشٹ 16 انچ ، گرم چشمہ بونی 10 انچ ، یارخون 14 انچ ، مستوج 7 انچ ، چترال شہر تقریبا ایک فٹ جبکہ ایون میں 6 انچ پیر کی شام تک ریکارڈ کی گئی ہے ۔ جبکہ مزید برفباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔ اور اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔ کہ اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے ۔ برفباری کے باعث چترال شہر، اور بالائی چترال میں بجلی کا نظام درہم برہم ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ تاہم ایون اور مضافات میں ایس آر ایس پی بجلی گھر اور ایون ہائیڈل پاور سٹیشن پرائیویٹ بجلی گھر چند گھنٹے منقطع رہنے کے بعد بحال ہوئے ۔ برفباری سے چترال شہر مضافات کے علاقے ، پہاڑ، درخت ہر شئے نے برف کی سفید چادر اوڑھ لی ہے ۔ اور پوری چترال وادی کے حسن میں اضافہ ہوا ہے ۔ اگرچہ بر فباری سےکئی علاقوں میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ تاہم کالاش ویلیز کے نوجوانوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے ۔ کیونکہ زیادہ برفباری سے ان کے معروف روایتی سرمائی کھیل کریک گاڑ ( سنو گالف) کھیلنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے ۔ جس کا مقابلہ کئی دنوں تک کالاش ویلی بمبوریت میں جاری رہے گا ۔ برف کا یہ کھیل سردیوں کے دن گزارنے کیلئے بہترین تفریح ہے ۔ جس میں وادی کے منچلوں کو موسیقی اور ثقافتی شو منعقد کرنے کا بہترین موقع مل جاتا ہے ۔ اس لئے وہ شدت سے زیادہ برفباری کا انتظار کر رہے تھے ۔ ذرائع کے مطابق کئی بیرونی اور مقامی سیاحوں نے کھیل سے لطف اندوز ہونے کیلئے وادی کا رخ کر لیا ہے ۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے برفباری سے قبل ہی کسی بھی نقصان سے بچنے کیلئے الرٹ رہنے، احتیاط برتنے اور ضلع سے باہر وضلع کے اندر غیر ضروری سفر سے گریز کر نے کی ہدایت کی ہے ۔ برفباری کے نتیجے میں سردی بڑھ جانے سے ایندھن کی ضرورت میں اضافہ ہوا ہے ۔اور جلانے کی لکڑی کی مانگ بڑھ گئی ہے ۔ جبکہ بجلی کا نظام متاثر ہونے کی وجہ سے لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا کر نا پڑا ہے۔ گھروں اور دفاتر میں بجلی نہ ہونے سے لوگ نہ صرف روشنی ، ہیٹر سے محروم رہے ۔ بلکہ موبائل تک چارج نہ کر سکے ۔ نتیجتا فیس بک کے کئی دیوانے منظر سے غائب رہے ۔ واضح رہے ۔ کہ 5فروری 2017 کے بعد یہ بہت زیادہ برفباری ہے ۔ 2017 میں چترال شہر میں 22انچ برف پڑی تھی ۔ جبکہ بالائی علاقوں میں برف کی مقدار پانچ فٹ تک تھی ۔ اسی خوفناک برفباری میں کریم آباد کے مقام شیرشال میں دو گھروں پر برف کا تودہ گرنے سے 9 افراد جان بحق ہوئے تھے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں