243

دادبیداد………ایک نئی جنگ…….ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

ایک اندازے کے مطابق دنیا میں انٹرنیٹ سے استفادہ کرنےوالے صارفین کی تعداد4.5 ارب ہے جن میں 10 صارف فی سکینڈ کی رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے‘سوشل میڈیا تیزی سے مقبول ہونے کےساتھ سماجی و انفرادی روئیوں پر اثرانداز ہو رہا ہے اور عمومی سطح پردیکھا جائے توسوشل میڈیا کی وجہ سے برداشت ختم ہو رہی ہے‘ سوشل میڈیا کیا ہے؟ یہ اظہار کا ایک ایسا ذریعہ ہے جو بناءکسی بڑی لاگت‘ بناءکسی نگرانی اور کم وقت میں زیادہ سے زیادہ اثر کرنےوالا ہتھیار ہے۔ ریاستی اور غیرریاستی عناصر سوشل میڈیا کا استعمال مختلف اہداف کو ذہن میں رکھتے ہوئے کرتے ہیں‘ جن میں فرضی معلومات‘ جھوٹ پر مبنی اطلاعات اور افواہیں پھیلانا بھی شامل ہے پاکستان پر جنگ مسلط ہے‘ یہ ایک ایسی جنگ ہے‘ جسکے آغاز کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کےلئے باقاعدہ فوج کشی کی گئی ہے‘اس جنگ میں عوام کے نقطہ نظر اور انکے نظریات و روئیوں پر اثرانداز ہوا جا رہا ہے اس جنگ کی کوئی سرحد اور جغرافیائی علاقہ بھی معین نہیں جبکہ اس جنگ میں ریاستی و غیرریاستی عناصر جسمانی طور پر حصہ لینے کی بجائے سوشل میڈیا آلات کے ذریعے وار اور جوابی وار کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کا استعمال پاکستان پر حملہ آور ہونے والوں نے کیا ہے‘ جسکے ذریعے اقدار‘ عقائد‘ تاثرات‘ جذبات‘ تحریکی خیالات‘ دلائل اور روئیے نشانے پر ہیں اور اسکے ذریعے وہ سبھی اہداف‘ ایک ایک کر کے‘ حاصل کئے جا رہے ہیں ۔ جو کسی ملک پر باقاعدہ فوج کشی کی صورت میں پیش نظر رکھے جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا کا پہلا وار دانستہ طور پر غلط خبریں پھیلانا ہوتا ہے اور ایسی افواہیں بھی جن کے ذریعے عوام میں مایوسی پھیلے‘ انہیں اپنا اور ریاست کا مستقبل تاریک نظر آنے لگے۔ ان میں مایوسی اور ناامیدی جیسے جذبات پیدا ہوں اور وہ بہتری کے لئے کوشش یا اصلاحات کےلئے حکومتی اقدامات کا اعتبار نہ کریں‘اس طرح معاشرے میں نفرت‘ بداعتمادی اور انتشار پھیلتا چلا جا رہا ہے‘ اگر ہم سوشل میڈیا کے ایک مقبول ذریعے ٹوئیٹر کی بات کریں تو اسکے ذریعے ہزاروں کی تعداد میں فرضی ناموں سے صارفین کے اکاو¿نٹس کی مدد سے گمراہ کن حقائق اور اعدادوشمار پر مبنی اطلاعات کو اس قدر بڑے پیمانے پر پھیلایا جا رہا ہے کہ جھوٹ پر سچ کا گمان ہونے لگے‘اگر کوئی صارف درست خبر ایک نئے موضوع سے جاری کرتا ہے تو اس ہیش ٹیگ کو استعمال کرتے ہوئے یلغار کر دی جاتی ہے۔ جس سے اصل بات‘ موضوع اور حقائق دب کر رہ جاتے ہیں یا کہیں گم ہو جاتے ہیں‘اس قسم کی کاروائیاں خودکار انداز میں کمپیوٹر پروگراموں کے ذریعے سے بھی کی جاتی ہیں‘ جنہیں بوٹس کہا جاتا ہے یہ بوٹس کسی انسان کی طرح سوشل میڈیا پر ہونےوالی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہیں اور جب ان کو دیئے گئے عنوانات یا موضوعات سے متعلق کوئی صارف کچھ لکھتا ہے‘ تو اسکے ٹوئیٹر پیغام کو دیگر صارفین تک پہنچنے نہ دینے کےلئے اس پر ہونےوالی بحث کو کسی دوسری سمت میں موڑ دیا جاتا ہے‘یہ ایک نہایت ہی تکنیکی قسم کی چال ہے‘ اور سوشل میڈیا کے بارے میں عمومی یا سطحی معلومات رکھنے والے صارف کی سمجھ میں یہ بات باآسانی نہیں آتی!پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد سوشل میڈیا استعمال کرتی ہے‘ جن میں فیس بک‘ ٹوئیٹر‘ یو ٹیوب اور انسٹاگرام شامل ہیں اور انہی کے ذریعے خبروں یا معلومات کا دنیا سے تبادلہ کیا جاتا ہے لیکن پاکستان کے سوشل میڈیا صارفین کی اکثریت کو اس جنگ کے بارے میں قطعی کوئی اندازہ ہی نہیں جو مسلط ہے‘ اور جس میں صارفین کی آن لائن سرگرمیوں پر بھی نظر رکھی جاتی ہے‘ تاکہ انہیں ہدف بنایا جا سکے‘ القصہ مختصر سوشل میڈیا ایک ایسا غیر فوجی جنگی ہتھیار ہے۔ جس سے جنگی مقاصد و اہداف حاصل کئے جا رہے ہیں‘سوشل میڈیا تباہ کن اور باعث ہلاکت اثرات رکھتا ہے اس میں انسانوں کے خیالات اور انکے عقائد و نظریات کو تبدیل یا الجھایا جا رہا ہے اور عجیب بات یہ ہے کہ جن سوشل میڈیا صارفین پر جنگ مسلط ہے‘ انہیں اس بات کا احساس بھی نہیں‘ہدف صرف ایک ہے کہ پاکستان کو کمزور بنایا جائے‘ پاکستان کی دفاعی صلاحیت‘ سیاسی حکمرانوں اور ریاست کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کئے جائیں‘ پاکستان کو کمزور اور ناتواں یا ایک ایسی ریاست کے طور پر پیش کیا جائے‘ جو ناکام ہونے جا رہی ہے اور جسکا کوئی مستقبل نہیں! سوشل میڈیا وسائل سے استفادہ کرنےوالوں کو ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی اپنی آن لائن سرگرمیوں میں پہلے سے زیادہ محتاط رویہ اختیار کرنا چاہئے‘سوشل میڈیا کی شر انگیزیاں توجہ طلب ہیں۔ ہر اطلاع اور ہر خبر درست نہیں ہوتی بالکل اسی طرح سوشل میڈیا پر زیرگردش ہر تصور اور تصویر بھی حقائق کے برخلاف دروغ گوئی یا جعل سازی کا مجموعہ ہو سکتی ہے اس لئے آنکھےں کھول کر اور دماغ کا استعمال کرکے سوشل مےڈےا پر وقت گزارے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں