Site icon Daily Chitral

آواز تحصیل فورم نے چترال شہرکے اندر بڑھتے ہوئے ٹھوس کچرے سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی پر تشویش کا اظہار

چترال(محکم الدین محکم ) آواز تحصیل فورم نے چترال شہرکے اندر بڑھتے ہوئے ٹھوس کچرے سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گذشتہ روز ٹی ایم او چترال کریم اللہ سے اُن کے آفس میں ملاقات کی ۔ اور اُنہیں شہریوں کے مسائل اور پریشانیوں سے آگاہ کیا ۔ فورم مر دو خواتین ممبران پر مشتمل تھی۔ اس موقع پر انہوں نے ٹی ایم او سے مطالبہ کیا ۔ کہ شہرکے اندر ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے میونسپل قوانین پر سختی سے عمل در�آمد کیا جائے ۔ جس پر تاحا ل مختلف وجوہات کی بنا پر صحیح معنوں میں عمل نہیں ہو تا رہا ۔tmo اور چترال شہر کے اندر ماحولیاتی آلودگی میں روز بروز اضافے کی بنیادی وجہ میونسپل قوانین پر عمل در آمد نہ کرنا ہے ۔ ٹی ایم او کریم اللہ نے اس موقع پر فورم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال شہر میں ٹھوس کچرے کو ٹھکانے لگانے اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور بازار میں تین مقامات پر پبلک لیٹرین کی تعمیر بنیادی مسائل ہیں ۔ جن کیلئے مناسب فنڈ کی ضرورت ہے ۔ جو کہ ابھی تک دستیاب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ٹی ایم اے کے پاس کچرے اُٹھانے کیلئے صرف ایک گاڑی موجود ہے ۔ جس سے تمام شہر کا گند بر وقت اُٹھانا ممکن نہیں ۔ اس لئے تین گاڑیاں ایک لوڈر کا انتظام کرنا از بس ضروری ہے ۔ جبکہ صفائی کیلئے میونسپل ملازمین میں بھی اضافہ کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ٹھوس کچرے کو تلف کرنے کیلئے پہلے جگہ دستیاب نہیں تھی ۔ جس کی وجہ سے بہت زیادہ مسائل تھے ۔ اب شیاقو ٹیک میں دو جریب زمین خریدی گئی ہے ۔ جس میں یہ کچرا روایتی طریقے سے تلف کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا ۔ کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال اور چلڈرن ہسپتال کے کوڑا کرکٹ اور دیگر گند کو ٹھکانے لگا نا بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ کیونکہ اُنہیں روایتی طریقے سے تلف کرنے سے فضائی آلودگی پیدا ہو رہی ہے ۔ جو کہ لوگوں کیلئے مزید مشکلات کا باعث بن رہا ہے ۔ کیونکہ ان کو ڑا کرکٹ میں زیادہ مقدار اپریشن تھیٹر کے خون آلود مواد اور مختلف ادویات کے خالی شدہ پلاسٹک بیگز کی ہے ۔ جن کو جلانے سے آلود گی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ اس موقع پر فورم نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ اے کے ایچ ایس پی کی طرف سے ہسپتال کے کچروں کو ٹھکانے لگانے کیلئے پلانٹ فراہم کرنے کے باوجود ابھی تک اُسے استعمال میں نہیں لایا گیا ہے ۔ اور ہسپتالوں کے خطرناک کچرے ، فضلات بدستور فرسودہ طریقے سے تلف کئے جارہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے کئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں ۔ فورم نے ٹی ایم او سے اس امر کا اظہار کیا ۔ کہ چترال شہر کے اندر بعض دکانات ، ہو ٹلوں اور گھروں کے واش روم کے پانی براہ راست نہروں اور نالیوں میں ڈالے گئے ہیں ۔ نیز زیادہ تر مالک جائداد نے اپنے کاروباری مقاصد اور کرائے کیلئے دکانیں تو بنائے ہیں ۔ لیکن اُن کرایہ داروں کے استعمال کیلئے لیٹرین تعمیر نہیں کئے ۔ جس کی وجہ سے کھلی فضا میں فضلات سے شہر پر بہت منفی اثرات پڑ رہے ہیں ۔ ٹی ایم او نے کہا ۔ کہ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر چترال اور تحصیل ناظم چترال کی ہدایات کے مطابق انکوائری جاری ہے ۔ اور ایسے کئی گھروں اور مارکیٹوں کی فہرست تیار ہو چکی ہے ۔ جن کو فوری طور پر نو ٹس جاری کیا گیا ہے ۔اور اُن کے خلاف قانونی کاروائی کی جارہی ہے ۔ اسی طرح مالکان جائداد کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں ۔ کہ وہ اپنے کرایہ دار دکانداروں کیلئے لیٹرین تعمیر کریں ۔ کیو نکہ یہ اُن کی ذمہ داری ہے ۔ کہ وہ اپنے کرایہ داروں کو لیٹرین کی سہولت فراہم کریں ۔ بصورت دیگر اُن کے خلاف بھی میونسپل قوانین کے تحت کاروائی کی جائے گی ۔

Exit mobile version