340

داد بیداد۔۔۔۔پا گلوں کی بر تری۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

ونیز ویلا کے صدر نکو لس میدورو نے عو رتوں سے اپیل کی ہے کہ ہر عورت 6بچے پیدا کر کے آبادی میں اضا فہ کرے جنو بی امریکہ کے سیا سی اور صحا فتی حلقوں نے میدورو کو پا گل قراردیا ہے دو دن گذر نے کے باؤ جود میدورو نے اپنے بیان کی تر دید نہیں کی انہوں نے یہ بھی نہیں کہا کہ میرے بیان کو سیا ق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا یہ بھی نہیں کہا کہ میرے بیان کو توڑ مروڑ کر شائع اور نشر کیا گیا اگر اگلے دو دنوں میں نکو لس میدورو نے اپنے بیان پر ”یو ٹرن“ نہیں لیا تو ان کے طرز عمل اور طرز کلا م پر پا گل والی پھبتی صادق آئیگی سچ پو چھئیے تو آج کل براعظم امریکہ میں ہر جگہ پا گلوں کی بر تری دکھائی دیتی ہے بلکہ یہ وبا براعظم امریکہ سے نکل کر کورونا وائرس کی طرح باہر کے ملکوں میں بھی پھیل رہی ہے آپ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر وں کا ریکارڈ اُٹھا کر دیکھیں اور اس کا موازنہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یا ونز ویلا کے صدر نکو لس میدو رو سے کریں تو یہ بات عیاں ہو جائیگی کہ دنیا میں پا گلوں کی بر تری کا زمانہ آیا ہے حدیث شریف کا مفہوم ہے اس وقت سے ڈرو جب تمہارے اوپر احمقوں کو حا کم بنا یا جائے گا وینز ویلا جنو بی امریکہ کا تر قی پذیر ملک ہے یہاں کمیونسٹ پارٹی کی حکومت ہے شما لی کوریا کی طرح اسلحہ اور دفا عی سا زو سا مان پر خرچ کیا جا رہا ہے عوا می بہبود کے اشاریے افغا نستان اور نا ئجیریا سے بھی بد تر ہیں افراط ِ زر کی شرح اور بچوں کی شرح اموات دنیا بھر میں سب سے زیا دہ ہے نکو لس میدورونے جس تقریب میں 6بچوں والی تقریر داغ دی وہ تقریب خوراک کی کمی اور بچوں کے شرح اموات کو روکنے کے اقدامات پر غور وخوض کے لئے منعقد کی گئی تھی مو قع اور محل کے اعتبار سے صدر مملکت کو بہبود آبادی پر اظہار خیال کر کے خاندانی منصو بہ بندی پر زور دینا تھا مگر وہ لطیفہ یہاں دہرا یا گیا جب بستر مر گ پر پڑی ہوئی بیمار بیوی نے اپنے خا وند سے پو چھا، اگر میں مر گئی تو تمہارا کیا حال ہو گا؟ خا وند نے کہا میں پا گل ہو جاو نگا بیوی نے پو چھا تم دوسری شادی تو نہیں کرو گے؟ خا وند نے کہا پا گل کا کیا اعتبار وہ کچھ بھی کر سکتا ہے نکو لس میدورو کی تقریر میں چیر مین ماؤ زے تنگ کی طرح شادی شدہ جوڑوں کا ذکر نہیں ہے چیر مین ماو نے کہا تھا شادی شدہ جو ڑے ایک سے زیا دہ بچہ پید ا نہ کریں میدورو نے 6بچوں کے لئے عورتوں کو مخا طب کیا ہے براعظم امریکہ، یو رپ آسٹریلیا، افریقہ اور اشیاکے بعض مما لک میں بھی ماں باپ والا خاندانی نظام نہیں ہے بچے کی صرف ماں ہو تی ہے اس کا باپ نہیں ہوتا اس لئے ان کے سکو لوں میں مدر ڈے یعنی ماں کا دن منا یا جا تاہے وہاں کسی سے باپ کا نام پو چھا جائے تو یہ سوال حما قت کے زمرے میں آتا ہے بد تمیزی اور بد تہذیبی کہلا تا ہے اس لئے وینز ویلا کے صدر نے صرف عورتوں یعنی کنواری ماؤ ں کو مخا طب کر کے چھ چھ بچوں کا مفت مشورہ دیا ہے وہاں کنواری ماں ہو نا عیب نہیں اس لئے اُن کے کلچر میں ”میرا جسم میری مرضی“ کہنا بھی عیب نہیں یہ ان کے کلچر کا حصہ ہے ویتنام افغا نستان اور عراق کی جنگوں میں جو امریکی فو جی مارے گئے ان کا ماتم نہیں ہوا کیونکہ پیچھے کوئی کنبہ یا خاندان نہیں تھا کنواری ماں نے بچہ جنا، ریا ست نے اُس کی پرورش کی پھر اس کو جنگ کی بھٹی میں جھونک دیا بقول فیض ؎

نہ مد عی نہ شہادت حساب پا ک ہو ا
یہ خون ِ خاک نشیناں تھا رزق خا ک ہوا
دنیا میں اکثر جا نوروں کی زندگی اس طرح بسرہوتی ہے مگر سب جا نور ایسے نہیں ہوتے مثلاً چڑ یا اور چڑے کے خاندانی نظام کا ہم قریب سے مشا ہدہ کر تے ہیں اگر چہ ان کا کوئی مو لوی، پادری یا پنڈٹ اور بھکشو نہیں ہو تا پھر بھی چڑیا گھو نسلے میں ایک ہی چڑا ہوتا ہے انڈوں کی نگہداشت اور اولاد کی پر ورش دونوں مل کے کر تے ہیں سائنسدا نوں نے درندوں کے طرز معا ش پر تحقیق کر کے ثا بت کیا ہے کہ بھیڑ یا بھی کنبہ رکھنے کی روا یت پر عمل کرتا ہے مادہ بھیڑیا ”میرا جسم میری مر ضی“ نہیں کہتی اس لئے بھیڑ یا کے ہر بچے کا باپ ہو تا ہے اور ہر بھیڑیے کا کنبہ ہو تا ہے امریکہ اور یو رپ کے اشرف المخلو قات کی زندگی کا چلن چڑ یے کے برا بر بھی نہیں، بھیڑ یے کے برابر بھی نہیں امریکہ اور یو رپ میں اس طرز معا ش کو چرچ کی حمایت حا صل نہیں وہاں بھی چرچ کو مانے والے کنبہ اور خاندان کی صورت میں زندگی گزار تے ہیں صرف ایک طبقہ ہے جو کنبہ اور خاندان کو نہیں مانتا، چوہے، بلی اور بھیڑ، بکریوں کی طرح ”میرا جسم میری مرضی“ کا نعرہ لگا کر کنواری ماں اور بن باپ کی ثقافت کو فروغ دیتا ہے آپ امریکہ اور یو رپ میں ریل، بس یا ہوائی جہاز کے سفر میں مشا ہدہ کر سکتے ہیں ایک کنواری ماں 3بچوں کو لیکر سفر کر تی ہے آپ کو یہ جا ن کر دکھ ہو تا ہے کہ پھول کی طرح خوبصورت اور شبنم کی طرح معصوم بچوں کا کوئی باپ نہیں ایسی بات نہیں کہ کسی چادثے میں باپ کا سایہ سر سے اُٹھ گیا بلکہ چادثہ یہ ہوا کہ ان کی ماں کو بھی پتہ نہیں کہ باپ کون تھا؟ وینز ویلا کے صدر نکو لس میدو رو نے قوم کی عورتوں کو 6بچے پیدا کرنے کا مفت مشورہ دیکر مغربی ثقافت کا پردہ چاک کیا ہے کسی نے سچ کہا دنیا میں پا گلوں کی بر تری کا دور آیا ہے ایسی باتیں دیوانے کی کرتے ہیں فرزانے کبھی ایسی بات نہیں کر تے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں