232

چترال جہاں دیگر وسائل کے لحاظ سے پسماندہ ہے ۔ وہاں طلباء اور دیگر اہل علم کو مطالعے اور ریسرچ کیلئے کتابوں کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے

چترال ( محکم الدین ) فروغ علم میں جہاں تعلیمی اداروں کا کردار مسلمہ ہے ۔ وہاں علم کے خزانوں سے استفادہ کرنے کیلئے لائبریریوں کی اہمیت اس سے بھی زیادہ ہے ۔ چترال جہاں دیگر وسائل کے لحاظ سے پسماندہ ہے ۔ وہاں طلباء اور دیگر اہل علم کو مطالعے اور ریسرچ کیلئے کتابوں کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔ خصوصا وقت کے تقاضوں کے مطابق لائبریوں میں جدید کتابوں کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں محلے کی سطح پر لائبریریاں تعمیر کی جاتی ہیں ، اور دور دراز کے لوگوں کیلئے موبائل لائبریوں کا بھی انتظام کیا جاتا ہے ۔ لیکن ہمارے ملک اور خاص کر چترال میں اس کا تصور کرنا چاند پر گھر بنانے کے مترادف ہے ۔ جبکہ ترقیافتہ قوموں کیلئے اب سیاحت کیلئے چاند پر جانا بھی کوئی مشکل نہیں رہا ۔ چترال میں میونسپل لائبریری گذشتہ کئی سالوں سے شہر کے وسط میں واقع ہے ۔ لیکن حکومت کی طرف سے اس کی بہتری کیلئے اقدامات نہ کرنے کے باعث اب اس کی ریڈر شپ میں کمی آرہی ہے ۔ جبکہ پہلے یہاں روزانہ کی بنیاد پر ڈیڑھ سے دو سو افراد جن میں سٹوڈنٹس ، اساتذہ ، ڈاکٹرز ، وکلاء اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے انٹلیکچولز آتے تھے ۔ اب ریڈر شپ کی تعداد گھٹ کر چالیس سے پچاس تک آگئی ہے ۔ لائبریرین سیف اللہ جان کے مطابق لائبریری میں پانچ ہزار کتابیں موجود ہیں ۔ جو مختلف شعبوں سے متعلق ہیں ۔ تاہم لائبریر ی میں بڑی تعداد میں نئی کتابوں کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ نئی کتابوں کی آمد سے ممبران کی دلچسپی بڑے گی ۔ اور لوگ نئی کتابوں سے جدید علوم سے استفادہ کرنے میں دلچسپی رکھیں گے ۔ لائبریری کے پاس وسیع ایریا موجود ہے ۔ جو کہ فی الحال عام قارئین کے مطالعے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ۔ لائبریری کی اس عمارت کو دوہری منزل تعمیر کرکے گراونڈ فلور کو آڈیٹوریم اور اوپری منزل کو لائبریری کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ جس میں شہر کی سطح پر تقریبات منعقد کرکے آمدنی حاصل کی جا سکتی ہیں ۔ موجودہ ایریے کو آئی سنٹر بنانے کے حوالے سے بھی پروپوزل دی گئی تھی ۔ لیکن اب تک اُس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔ لائبریری میں گذشتہ دو سالوں سے انتظامیہ کا کوئی آفیسر اور ممبران اسمبلی اور بلدیاتی نمایندوں نے وزٹ نہیں کی ۔ جو کہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ جبکہ ممبران اسمبلی اور ضلعی انتظامیہ مل کر اسے چترال کے نوجوانوں کیلئے ایک جدید لائبریری کی صورت میں تحفہ دے سکتے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں