297

ایک تھی حکا یت……ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

تجزیہ کا روں کو اس بات کا اندازہ تھا کہ زلمی خلیل زاد اور ملا عبد الغنی برادر کے درمیاں دوحہ میں صلح کی دستاویز پر دستخط ہونے کے باو جود افغا نستان میں بد امنی جاری رہے گی انتشار میں مزید اضا فہ ہو گا مگر کسی کو یہ اندازہ ہر گز نہیں تھا کہ دار لا مان کے قصر صدارت میں بیک وقت دو جگہوں پر حلف برداری کی الگ الگ تقریبات ہونگی اور افغا نستان کے دو صدور بیک وقت اپنے ایک عہدے کا الگ الگ حلف اٹھا ئینگے ایک صدر قومی لباس اور پگڑی میں حلف اٹھا ئے گا دوسرا صدر تھری پیس سوٹ پہن کر کے ٹا ئی باندھے ہوئے حلف اٹھا ئے گا لیکن حلف برداری کے مو قع یہ تما شا پوری دنیا میں ٹیلی وژن چینلوں پر دیکھا گیا اور آج کے اخبارات میں دونوں کی تصویر بھی شائع ہو گئیں شیخ سعدیؒنے ایک حکا یت لکھی ہے کہ مسافر ایک ملک میں دا خل ہو ا وہاں دو باد شاہوں کی حکومت تھی اور دونوں آپس میں لڑتے رہتے تھے مسا فر ملک سے با ہر نکلا تو جنگل میں دس درویشوں کو دیکھا جو ایک ہی درے پر ارام اور سکون سے بیٹھے ہوئے تھے مسافر نے کہا ؎ د ہ د رویشان د رگلیمی بخسپندو دو ہاشاں در اقلیمی نمی گنجند دس درویش ایک دری پر سما سکتے ہیں دو باد شاہ ایک ملک میں نہیں سما سکتے کا بل کے قصر اما رت میں دو صدور کی بیک وقت حلف برداری کے بعد دوحہ معا ہدے میں زلمے خلیل زاد کے مد مقا بل جنگجو کمانڈر وں نے اپنی طرف سے ملا ہیبت اللہ کو امارت اسلا می افغا نستان کا امیر المو منین نا مزد کیا ہے گویا ”یک نہ شد دو شد“ ایک صدر کی جگہ دو ہوگئے تھے اب دو کی جگہ تین سر براہ ہو گئے کا بل کے ایک شاعر کا شعر ہے ؎ چرامی نا لی اے بلبل تو داری صد نہال گل بنا لم من کہ یک گل دارم و صد با غباں دارد اے بلبل تم کیوں روتے ہو تمہارے پاس تو 100پھول ہیں رونا تو مجھے چاہئیے کہ ایک پھول اور اس کے 100ما لی ہیں پشتو میں ایک مشہور مقولہ بھی ہے ”مشراں د ڈیر شہ جبہ کوردِ دراں شی“ خدا کرے کہ تمہارے رہنما اور سردار وں کی تعداد میں اضا فہ ہو تاکہ تمہا را گھر جلد بر باد ہو جائے یہ مقولہ کسی کو بد دعا دیتے وقت بولا جا تا ہے اردو میں ایسی صورت حال کو مولوی اور مر غی کے حوالے سے بیاں کیا جا تا ہے کہتے ہیں ”دو ملا وں میں مر غی حرام“ دو مو لویوں نے مر غی کو پکڑ کر ذبخ کرتے وقت جھگڑنا شروع کیا ایک کہتا تھا قبلہ دائیں طرف ہے دوسرا کہتاتھا قبلہ بائیں طرف ہے اس دوران مر غی حرام ہوگئی تخت کا بل پر بیٹھنے والے دو مسٹر ہیں تیسرا مولوی ہے اب خدشہ یہ ہے کہ مو لوی کی نو بت آنے سے پہلے دونوں مسٹر مل کر تخت کا بل کا ستیا ناس کردینگے تفنن برطرف سید ھی سی بات یہ ہے کہ دوحہ معا ہدے میں بین لافغا نی مذاکرات کی جو بنیاد رکھی گئی تھی اُس کا تیاپانچہ کرنے کے لئے سٹیج بنا یا جارہا ہے امریکہ اور اُس کے اتحا دیوں کو بہا نہ در کار ہے کہ افغا نستان میں بد امنی ختم نہیں ہو ئی ہماری فو جیں نکل گئیں تو ملک تباہ ہو جائے گا روس، ایران اور بھارت کا مسئلہ یہ ہے کہ ایک افغا نستان کی جگہ دو افغا نستان ہاتھ آجائیں دونوں کے ساتھ الگ الگ معا ہدے ہو جائیں تو کاروبار میں زیا دہ منا فع ہو گا دال بھی خوب گلے گی دو افغا ن دانشور پ پل چر خی سے دارلامان کی طرف جا تے ہوئے محو گفتگو تھے ایک نے پو چھا اشرف غنی کو عوام نے ووٹ دیا الیکشن کمیشن نے اس کی کامیابی کا اعلا میہ جا ری کیا چیف جسٹس نے ان سے حلف لیا پھر یہ عبد اللہ عبد اللہ اور ملا ہیبت اللہ کہاں سے آگئے دوسرے دانشور نے کہا ملا ہیبت اللہ پیرا شوٹ کے ذریعے اترا ہے اور دوحہ سے آیا ہے جہاں تک ڈبل عبداللہ کا تعلق ہے وہ بیست ودو(22)میں آیا ہے اور ہمارے گلے پڑ گیا ہے اس کا قصہ بھی عجیب ہے افغا نستان میں سدو زی اور بارک زی سرداروں کے درمیاں تختِ کا بل کا جھگڑا تھا ایک دن کا بل کے جیل سے 22نمبر کا خطرناک قیدی بھاگ گیا سپا ہیوں کو دوڑا یا گیا مگر قیدی نہیں ملا ایک ہوشیار سپاہی نے بازار سے بے گنا ہ شخص کو پکڑ کر اُس کے منہ پر چادر ڈال دی دونوں ہاتھ پیچھے باندھ دیے اور جیل کے دروازے پر لے آیا داروغہ نے پوچھا یہ کون ہے سپا ہی نے کہا یہ بیست و دو (22) ہے چنا نچہ اس کو جیل میں ڈال دیا گیا روزانہ حا ضری میں بیست و دو پکا را جا تا تو بیچارہ حا ضری دیدیتا عبد اللہ عبد اللہ بھی تخت کا بل کا ایسا وارث ہے جو بیست و دو کے طور پر لا یا گیا ہے روس اور امریکہ مل کر افغا نستان کو لسانی بنیا دوں پر تقسیم کرنے کا جو سہا نا خواب 1987ء میں جینوا معا ہدے کے وقت دیکھا تھا اُس خواب کی تعبیر کے لئے رشید دوستم منصور نا دریاور کریم خلیلی کو میدان میں اتارا گیا بر ہان الدین ربا نی سے کام لیاگیا مگر کامیابی نہیں ہوئی 2015ء میں عبد اللہ عبد اللہ کو سٹیج پر لا یا گیا انتخا بات میں پختون اکثریت نے اشرف غنی کو ووٹ دیا تو خار جی طا قتوں کی طرف سے عبداللہ عبداللہ کو زبردستی حکومت میں شامل کر کے چیف ایگز یکٹیو بنا یا گیا مارچ 2020میں متوازی صدر کی حیثیت سے ان کی حلف برداری کا اہتمام کیاگیا تا کہ تاجک، ازبک اور ہزارہ کو یکجا کر کے پختو نوں کے مقا بلے پر لا یا جائے اشرف غنی اور ملا ہیبت اللہ پختو نوں کی نما ئیند گی کر ینگے تو منطقی طور پر پختون دو حصوں میں تقسیم ہو نگے دشمنوں کو فتح حا صل ہو گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں