301

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین نے لیوی چیک پوسٹ اپر چترال کا افتتاح کیا

بونی(ذاکرذخمی سے)ڈپٹی کمشنر اپر چترال شاہ سعود کی ہدایت پر اپر چترال اور لوئیر چترال کے حد بندی شا چرکے مقام پر لیوی چیک پوسٹ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کرونا وائیریس سے پیدا شدہ صورتِ حال کے تناظر میں آج ڈی۔سی اپر چترال شاہ شعود کی حکم پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مستوج معظم خان،ایس۔ڈی۔پی۔او مستوج جہانزیب اور تحصیلدار مستوج رب نواز کی موجودگی میں اپر اور لوئیر چترال کے سنگم ”کھنونگیر دیرو بوہت شا چر“ کے مقام پر لیویز چیک پوسٹ کا باقاعدہ افتیتاح کیا گیا۔یاد رہے کہ لوئیر چترال کی طرف سے پہلے ہی لیوی چیک پوسٹ قائم کیا گیا ہے۔لیوی چیک پوسٹ کی قیام کا مقصد موجودہ صورتِ حال سے نمٹنے اور کرونا وائریس سے بچاو میں اختیاطی تدابیر اپنانے میں مدد حاصل کرنا ہے۔چیک پوسٹ پر موجود لیویز روزانہ کے بنیاد پر مسافروں کے امد و رفت کی ریکارڈ اور اعداد و شمار مرتب کرکے ڈپٹی کمشنر اپر چترال کو پیش کرینگے۔ ان اعداد و شمار کی روشنی میں لایحہ عمل ترتیب دی جائیگی۔اس سلسلے میں گزاشتہ دونوں سے باہر سے انے والے مسافروں کے اعداد و شمار مرتب کرکے باقاعدہ طور پر انہیں قرنطینہ سنٹر(عافیت گاہ) میں رکھے گئے ہیں۔ ابتدائی طور پر ان کے تعداد 107 تک بتائی جاتی ہے۔ تا ہم وقت کے ساتھ ان میں اضافہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کرونا وائریس سے بچاو کے اختیاطی تدابیر اور لوگوں میں شعور اجاگر کرنے میں انتظامیہ اپر چترال شب و روز مگن ہے۔تا ہم اگر کوئی حکم عدولی کریں یا اہمیت نہ دے تو اپر چترال انتظامیہ اپنے رویے میں بھی نرمی کے بجائے سختی لانے پر بھی سوچ رہی ہے۔ اس سلسلے آج کھونگیر دیرو بوہت جاتے ہوئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنراپر چترال، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مستوج، ایس،ڈی۔پی۔او مستوج اور تحصیلدار مستوج جگہے جگہے لوگوں کوہدایت دیتے رہے کہ بیغیرشدید مجبوری کے بازار میں جم گھٹانہ بنائے۔ اور بعض لوگوں کو قانون شکنی پر موقع پر سزا دی اور انہیں متنبہ کیا کہ ائیندہ کسی قانون شکن کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کے لیے جگہ جگہ سنیٹائزر اور ماسک تقسیم کیے گئے۔ بعد میں ڈگری کالج خاندان میں کرونا سنٹر کا دورہ کیا جہاں ڈپٹی کمشنر اپر چترال شاہ سعود،ڈی۔پی۔او اپر چترال ذولفقار تنولی،سنئیر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سردار نواز پہلے سے انتطامات کا جائزہ لینے موجود تھے۔جہاں مختلف انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر اپر چترال موقع پر ہر قسم کے بہتر سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی اور عافیت گاہوں میں موجود لوگوں کی خیر یت دریافت کی۔ اس موقع قرنطینہ سنٹر دوسرے تحصیلوں تک بڑھانے پر بھی غور ہوا۔اور باہمی مشاورت سے فیصلہ ہوا۔ کہ دوسرے ضلع سے ائیے ہوئے ہر مسافر کو حفاظتی اقدامات کے طور پر ہر صورت قرنطینہ سنٹر پر رکھا جائے گا۔ تاکہ کسی کوتاہی کی بنا کوئی بڑا مسلہ پیش نہ ائیے۔ اور گھر گھر پریشانی نہ ہو۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت تک اپر چترال کے کسی بھی ہسپتال بشمول ہیڈ کوارٹر ہسپتال بونی کوئی ٹیسٹنگ کِٹ موجود نہیں نہ اسکرینینگ کا کوئی نظام ہے۔جو کہ سب سے بڑا مسلہ ہے۔انتظامیہ اپنی طرف سے ہر موجود سہولت پہنچانے میں مصروف ہے لیکن یہ ان کے دسترس سے باہر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں