407

تین مہینے سے کرونا کے خوف میں زندگی گزارنے والے چترال کے باسیوں نے عید کی خوشی میں سرکاری ہدایات اور علماء و خطبا کے گزارشات کو ہوا میں اُڑا دی

چترال ( محکم الدین سے ) تین مہینے سے کرونا کے خوف میں زندگی گزارنے والے چترال کے باسیوں نے عید کی خوشی میں سرکاری ہدایات اور علماء و خطبا کے گزارشات کو ہوا میں اُڑا دی ۔ اور چترال کے طول وعرض میں نماز عید اور عید کی دیگر سرگرمیاں معمول کے مطابق انجام دی گئیں ۔ عید کی مصروفیات اور لوگوں کی نقل وحمل دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے ۔ کہ ملک میں کرونا وائرس کے حوالے سے کی جانے والی باتیں محض افسانے ہیں ۔ جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔ چترال میں عید سے تین دن پہلے ہی حکومت کی طرف سے لاک ڈاءون میں مشروط نرمی کے ساتھ ہی دوسرے شہروں کی طرح عید کی خریداری کے دوران لوگ سماجی فاصلے کی ہدایات کو سرے سے ہی بھول گئے تھے ۔ جبکہ عید کی نماز او ر رشتے داروں سے میل جول نے لوگوں کو مزید ایک دوسرے سے قریب تر کر دیاہے ۔ اور شاذو نادر ہی کسی کو ماسک پہنے دیکھا گیا ۔ چترال کے بڑے عید گاہوں اور جامع مساجد میں حسب روایت بڑے اجتماعات ہوئے ۔ جس میں خطبا نے کرونا وائر س سے تحفظ کے سلسلے میں حکومتی ہدایات و احکامات پر عمل کرنے کیلئے سختی سے تاکید کی ۔ لیکن ان ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کسی کو بھی نہیں دیکھا گیا ۔ چترال کا شاہی جامع مسجد ، ایون عید گاہ ، بلال مسجد دروش ، جامع مسجد گرم چشمہ ، جامع مسجد بونی سمیت تمام مساجد اور عید گاہوں میں نماز عید انتہائی ادب و احترام اور خشوع و خضوع اور بڑے اجتماعات کے ساتھ ادا کی گئی ۔ خطباء نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ کرونا وائرس اللہ رب العزت کی طرف سے ایک بڑی آزمائش ہے ۔ اور بحیثیت مسلمان اس وبا ء سے چھٹکارا پانے کیلئے ہ میں نبی پاک صل اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے فرمودات اور اعمال پر عمل کرنا چاہیے ۔ ہ میں کسی اور بحث میں پڑے بغیر اپنی کوتاہیوں اور کمزوریوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ تاکہ اللہ پاک کی نظر عنایت اُمت مسلمہ کی طر ف ہو ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ بیماری امیروں اور غریبوں دونوں کا امتحان ہے ۔ کہ ہم ایک دوسرے کے دُکھ درد میں شریک ہونے ، اور اللہ کی دی ہوئی دولت میں غریبوں کا کس حد تک خیال کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کرونا وائرس نے مسلم اُمہ کی اجتماعیت کو پارہ پارہ کرنے میں کردار ادا کیا ۔ اور مساجد کی صفحوں میں دراڑ پیدا کی ۔ جبکہ خانہ خدا بھی عبادات سے خالی ہو گیا ہے ۔ جوکہ مسلم اُمہ کیلئے نہایت دُکھ اور غم کا مقام ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پردہ مسلمان خواتین کا زیور ہے ۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ہماری موجودہ نسل دین سے نا شنا لوگوں کی تقلید کرنے میں شب و روز مصروف ہے ۔ جس کی وجہ سے کئی مسائل جنم لے رہے ہیں ۔ عیدا لفطر کے دوران لاک ڈاءون میں نرمی کی وجہ سے آمدوروفت میں روانی پیدا ہوئی ہے ۔ تاہم ملکی سیاحوں کی نقل وحمل پر اب بھی پابندی ہے ۔ جس کی وجہ سے چترال کے سیاحتی مقامات کالاش ویلیز کے ہوٹل مالکان عید پر بھی روزگار سے محروم رہے ۔ جبکہ یہ ہوٹل کرونا وائرس کی وجہ سے چلم جوشٹ کے موقع پر بھی بند رہے تھے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں