چترال(بشیرحسین آزاد)پی ٹی آئی ضلع لویر چترال کی حالیہ اعلان کردہ کابینہ کو مسترد کرتے ہوئے کارکنوں نے پارٹی کی مرکزی قیادت پر واضح کردیا ہے کہ وہ اس پارٹی میں تمام فیصلے کارکنوں کے ذریعے ہی کرائے جائیں اور باہر سے مسلط کردہ قیادت کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے اور یہاں پارٹی کی صفوں میں رخنہ اندازی کرنے والوں کے ساتھ کوئی نہیں ہیں جوکہ محض ”تین کا ٹولہ“ہے۔ جمعرات کے روز ایک مقامی ہوٹل کے سبزہ زار میں پارٹی کنونشن کے موقع پر پارٹی کے کارکن اور پارٹی کے لیبر ونگ، اسٹوڈنٹس ونگ، یوتھ ونگ، انصاف ٹیچرز تنظیم کے عہدیداروں نے ایک متفقہ قرارداد اور پارٹی کارکنوں کے جذبات واحساسات کی عکاسی کرنے والی حقائق نامہ اپر چترال سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنما شہزادہ سکندرالملک کے حوالے کیا گیا جوکہ اسلام آ باد میں پارٹی کی بالائی قیادت اور تنظیم نو کے ذمہ دار سیف اللہ خان نیازی کو پہنچادیں گے۔ اس موقع شہزادہ سکندر الملک اور سرتاج احمد خان کے علاوہ پارٹی کے جوشیلے اور دیرینہ کارکن اور رہنماؤں حاجی سلطان محمد، اسرار الدین کسانہ، محمد یعقوب، رضی الدین، نذیر احمد خان، اسرار صبوراور حاجی گل نواز نے خطاب کیا۔ انہوں نے پارٹی کی تنظیم نو کے سلسلے میں یہاں بھیجے گئے بشیر خان لالہ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے رشتہ داراور پسند اور ناپسند کی بنیاد پر فیصلہ کرکے مخلص کارکنوں کو مایوس کیا ہے جس سے پارٹی کی صفوں میں دراڑیں آئی ہیں۔انہوں نے نومنتخب صدر سجاد احمد خان اور سابق صدر عبداللطیف کو تنقید کا ہدف بناتے ہوئے کہاکہ ماضی میں ایک دوسرے کے انتہائی مخالف اب مفادات کی جنگ میں ایک ہوگئے ہیں جبکہ پارٹی کی صفوں میں اتحاد دونوں نہیں چاہتے اور نہ ہی مسلط کردہ جنرل سیکرٹری ان کا اپنے اپنے آبائی حلقوں میں ووٹ بینک ہے اور نہ یہ بااثر افراد کو پارٹی میں دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ ان کا راستے میں کوئی رکاوٹ نہ بن سکے۔ انہوں نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی کا اصل سرمایہ اس کے مخلص کارکن ہیں جن کی رائے کو عزت واحترام دیا جائے اور ایسے افراد کو صدر اور سیکرٹری بناکر ان پر ٹھونس دینا پارٹی کے مفاد میں ہرگز نہیں جن کے نام ہی پارٹی کارکنا ن سے رائے لیتے وقت لسٹ میں شامل نہیں تھے۔ شہزادہ سکندرا لملک نے اس عزم کا اظہارکیاکہ وہ اعلیٰ قیادت تک ان کے جذبات واحساسات کو پہنچانے کی کوشش کریں گے تاکہ ان پر حقیقت حال واضح ہو۔ا نہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ بعض حضرات پارٹی میں نئے آنے والوں کی حوصلہ شکنی کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے اور پارٹی کارکنان کی رائے کو اہمیت نہیں