285

کے۔پی۔کے اور جی۔بی کے سیاحتی مقامات کھولنے کے اعلان کے باوجود ضلعی انتظامیہ کی جانب سے چترال میں کیلاش ویلیز کو بند کرنا عوام دشمنی ہے

چترال (نمائندہ ) سابق صدر چترال ہوٹل یونین ضلع چترال اور ضلعی رہنما پاکستان پیپلز پارٹی اقبال حیات نے ایک اخباری بیان میں ضلعی انتظامیہ پر شدیدالفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے واضح ہدایات کے مطابق کے۔پی۔کے اور جی۔بی کے سیاحتی مقامات کھولنے کے اعلان کے باوجود ضلعی انتظامیہ کی جانب سے چترال میں کیلاش ویلیز کو بند کرنا عوام دشمنی اور ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسرے اضلاع سے چترال میں آنے والوں کو کیلاش ویلی میں جانے پر پابندی ہے تو ضلع سے باہر کے لوگوں کو لواری ٹنل اور شندور کے مقام پر ہی واپس کیا جائے۔اگر چترال آنے کی اجازت حکومت کی طرف سے ہے تو ان کو ضلعی انتظامیہ کے مخصوص منظوری کے بغیر کیلاش ویلیز جانے دیا جائے۔ کیلاش کے اسی فیصد آبادی کا واحد زریعہ معاش سیاحت ہے۔انہوں نے کہا کہ ان ہی سیاحوں کی آمد سے یہاں کے لوگوں کی معاشی بہتری ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ نصف سے زائد سیزن کورونا وباء کی وجہ سے پہلے ہی متاثر ہوا ہے گنتی کے کچھ دن ان کے پاس رہ گئے ہیں اگر اس دوران بھی یہاں غریب عوام کا استحصال کیا گیا۔تو اس کے خطرناک ترین نتائج نکلیں گے جس کے بعد افسوس کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔اقبال حیات کا کہنا تھا کہ معلوم ہورہا ہے کہ سیاحوں خصوصاً کیلاش ویلی پر پابندی پر اقلیتی نمائندہ خود ملوث ہے وزیرزادہ کھوت اور گہکیر میں پولو گراونڈ بنانے کے بجائے اپنی مخصوص علاقے اور برادری پر اپنی توجہ مرکوز کریں اور اپنی حق نمائندگی ادا کرے کیلاش ویلی،گرم چشمہ اور چترال شندور روڈکے منظورشدہ اے۔ڈی۔پی فنڈزکو مراد سعید اور وزیراعلیٰ محمود خان سوات منتقل کرچکے ہیں۔موصوف ان فنڈز کو واپس لانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں