396

چترال گول نیشنل پارک کی حفاظت پر مامور کمیونٹی واچرز گزشتہ دس مہینوں سے تنخواہ نہ ہونے کی باعث ڈیوٹی چھوڑ دی

چترال (نمائندہ ) چترال گول نیشنل پارک کی حفاظت پر مامور کمیونٹی واچرز گزشتہ دس مہینوں سے تنخواہ نہ ہونے کی باعث ڈیوٹی چھوڑ دی ہے جس کے نتیجے میں معدومیت کے خطرے سے دوچار کشمیر مارخور اور دوسرے جنگلی حیات اور دیودار کی جنگل کو شدیدخطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چترال گول نیشنل پارک پراجیکٹ کے احتتام پر 30کے لگ بھگ کمیونٹی واچروں کے تنخواہ اور کمیونٹی کو کنزرویشن کے کام میں شامل کرنے کے لئے مطلوبہ وسائل کی فراہمی کے لئے انڈومنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے جس سے ملنے والی منافع کو کمیونٹی واچروں کے تنخواہوں اور کمیونٹی کنزرویشن کے کاموں پر خرچ کیا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایاہے کہ اسلام آباد میں منسٹری آف کلائمیٹ چینج کی تحویل میں اس فنڈ سے حصہ لے کرکمیونٹی واچروں کو تنخواہوں کی ادائیگی چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا کی ذمہ داری ہے جوکہ اس میں اب تک ناکام رہا ہے۔ چترال گول نیشنل پارک سے متاثرہ دیہات نے محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے انڈومنٹ فنڈ سے تنخواہوں کے حصول میں ناکامی اور کمیونٹی واچروں کے کام چھوڑنے پر خاموشی برتنے اور نیشنل پارک کے متاثرہ گیارہ دیہات کے عوام کے ساتھ کئے گئے معاہدوں پر عملدرامد نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیس سال قبل نیشنل پارک کے قیام کے وقت مارخوروں کی آبادی دوسو سے کم رہنے سے یہ معدومیت کے خطرے سے دوچار تھی لیکن اب کمیونٹی کی تعاون کی وجہ سے یہ تعداد چار ہزار سے متجاوز ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ گزشتہ کئی مہینوں سے بار بار چیف کنزرویٹر کے نوٹس میں لانے کے باوجود مسئلے کا برقرار رہنا اور نیشنل پارک کی حالت خراب ہونا پی ٹی آئی حکومت کی اس دعوے کی نفی ہے کہ اس دور میں جنگلی حیات اور ماحولیات کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں