344

نیشنل پارک کے اڑ میں شندور کو بلاوجہ متنازعہ نہ بنایا جائے۔تحریک حقوق اپر چترال

اپر چترال(ذاکرذخمی سے)بحوالہ مسلہ شندور تحریکِ تحفظِ حقوق اپر چترال کی کال پر اپر چترال کی ہیڈ کوارٹر بونی میں تحریک حقوق کے اراکین اور اپر چترال کے سیاسی و سماجی عمائدین کا ایک مشترکہ اجلاس تحریک کے صدر مختار احمد سنگین لال کے ہاں منعقد ہوئی۔جس میں تورکھو،موڑکھو اور مستوج تحصیل کے مختلف علاقوں سے نمائیدہ گان نے بھر پور شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد”ہندراپ شندور نیشنل پارک“ کے قیام سے پیدا شدہ صورت حال کے بارے اپنے حدشات اور تحفظات سے حکومت کو با خبر کرنا تھا۔ اجلاس تلاوتِ کلام پاک سے شروع ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت امیرِ جماعتِ اسلامی اپر چترال مولانا جاوید حسین نے کی جبکہ ڈسٹرکٹ بار اپر چترال کے صدر ایڈوکیٹ غلام مصطفی ٰ مہمانِ خاص کے طور پر موجود تھی۔نظامت کرتے ہوئے علاقے کے نوجوان متحریک قیادت پرویز لال نے میٹنگ کے اغراض و مقاصد واضح کیے۔ بعد میں اجلاس میں موجودرحمت سلام لال،سلطان نگاہ،سردار حکیم،محمد عظم،عید علی، نادر جنگ،عارف اللہ،عبد اللہ جان، شیخ عبد اللہ،مختار احمد سنگینؔ،وور بلی،وزیر شاہ،غلام مصطفی ایڈوکیٹ،سلامت خان،مولانا اصف،حکیم،مرسلین اور مولانا جاوید وغیرہ نے اپنی اپنی رائے اور تجاویز پیش کی۔اور حکومتِ وقت کو متنبہ کیا گیا کہ شندور قدیم الایام سے نہ صرف چترال بلکہ حکومت خیبر پختونخوا کا پُشت در پُشت بلا شرکتِ غیرے مقبوضہ علاقہ رہا ہے۔مسلے کی حساسیت کو نظر انداز کرتے ہوئے اگر شندورکو بلاوجہ متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی تو چترالی عوام ہر فوروم پر بھر دفاع کے لیے کمر بستہ ہے۔اور اپنے حق کے لیے کسی بھی قربانی سے دریع نہیں کرینگے۔ اس لیے حکومتِ وقت خصوصاً مرکزی حکومت چترال اور چترالیوں کو نظر انداز کرکے کسی بھی فیصلے سے اجتناب کرے۔ چترال اور گلگت کے صدیوں پر محیط مضبوط ثقافتی رشتے ہیں۔ حکومت کی اس فیصلے سے اس میں خلل پڑنے کا خطرہ ہے جو کسی بھی طرح دانشمندی نہیں۔ہم اپس میں امن،محبت،پیار اور راودری سے ہمیشہ دنیا کومثبت پیغام دئیے ہیں۔لہذا حکومت کوکسی بھی فیصلے سے پہلے ان تمام پہلووں کا جائزہ لینا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا ہم کسی بھی مثبت کام اور ترقیاتی عمل کے مخالف نہیں۔ لیکن انصاف کا تقاضا ہے کہ ہر بڑے فیصلے سے پہلے عوامی تحفظات کا احترام کرتے ہوئے انہیں دور کرکے اگے بڑھنا چاہیے۔ اجلاس متفقہ قرارداد کے ذریعے حکومت کی اس اقدام پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کر دی۔ اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بہتر عوامی مفاد اور امن و امان کے پیش نظر مجوزہ ”ہندراپ شندور نیشنل پارک“ کی اگر کوئی حکمنامہ جاری ہوئی ہے تو فوراً منسوخ کی جائے۔ اجلاس میں شندور کی دفاع میں عوام لاسپور کی کوششوں اور مسلسل جد جہد پر انہیں خراجِ تحسین پیش کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ عوام لاسپور کو اس مسلے پر تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ جو ہمیشہ شندور کی دفاع میں سینہ تان کے کھڑے ہیں۔ اخر میں عوام اور حکومت کے مابین مسلسل رابطہ رکھنے اور حالات سے اگاہی کے لیے 10

رکنی کمیٹی بنائی گئی۔جو اس سلسلے فعال کردار ادا کریگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں