289

چترال کے ایم این اے اور ایم پی اےکی چکدرہ۔ دیر۔ چترال روڈ منصوبے کی منسوخی پر خاموشی تشویشناک ہے۔ انجینئر فضل ربی جان

چترال (نامہ نگار ) پاکستان پیپلز پارٹی چترال کے نائب صدر جناب انجینئر فضل ربی جان نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ مولانا چترالی کو مراد سعید کی محبت سے نکل کر چترال کے اہم منصوبے کے حوالے سے آواز اٹھانی چائیے اور چکدرہ۔دیر۔چترال روڈ پراجیکٹ پر اپنا واضع اور دوٹوک ردِ عمل دے کر حلقے کی عوام کی ترجمانی کرنی چائیے، بصورت دیگر آنے والی نسلیں انہیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا اکبر چترالی آخر مراد سعید کی کون سی ادا سے متاثر ہیں جس کی وجہ سے علاقے کے مفادات قربان کرنے پہ تلے ہوئے ہیں ۔ اسی طرح مولانا ہدایت الرحمن، وزیراعلی خیبر پختونخوا سے چھوٹی چھوٹی تقرریاں، تبادلے اور ایسے چھوٹے پراجیکٹس جس سے حلقے میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی، کی بدولت لب کشائی سے کتراتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا صوبائی حکومت نے اس روڈ پراجیکٹ کو ختم کر کے اس خطے کی ساٹھ لاکھ کے قریب آبادی کو مزید اندھیرے اور محرومی کے کنویں میں دھکیل دیا ہے۔ ن لیگ کے دور حکومت میں بننے والی ہزارہ موٹروے سے ہزارہ ڈویژن میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا جس کی بدولت حالیہ چند سالوں میں سیاحت کو خاطر خواہ فروغ ملنے کے ساتھ ساتھ ہزارہ ڈویژن کی خستہ حالی کا خاتمہ ہوا اور ذراعت، کاروبار اور ترقی میں اضافہ ہوا جبکہ موجودہ حکومت دیر اور چترال کو مزید محرومیوں میں دھکیلنے کے لیے کوشاں ہے۔ یہ پراجیکٹ صرف دیر اور چترال کے اضلاع کو ملانے کے بجائے مستقبل میں سنٹرل ایشیا اور چائنہ کے ساتھ تجارتی راہداری کے طور پر بھی استعمال ہو سکتا تھا اور اس خطے میں کاروباری تبدیلی متوقع تھی لیکن عوامی نمائندگان کی نااہلی کی وجہ سے حکومت اس پراجیکٹ سے دستبرداری کا اعلان کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپر اور لوئر دیر کی عوام روڈ کے اس منصوبے کی منسوخی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور سڑکوں پر نکلے ہیں جبکہ چترال سے منتخب شدہ ایم ایم اے کی قیادت منہ میں دہی جمائے بیٹھی ہے اور ابھی تک ان نمائندگان کا اس حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر اور احسن اقبال کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں چترال کی عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے آواز اٹھائی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں