337

اپر چترال کے یارخون اور لاسپور وادیوں کے سنگھم میں واقع تاریخی قصبہ مستوج کے ہزاروں لوگوں نے بونی مستوج روڈ کی مرمت اور بحالی پر احتجاج کے طور پر کام شروع کردیا

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) اپر چترال کے یارخون اور لاسپور وادیوں کے سنگھم میں واقع تاریخی قصبہ مستوج کے ہزاروں لوگوں نے جمعرات کے دن بونی مستوج روڈ کی مرمت اور بحالی پر احتجاج کے طور پر کام شروع کردیا اور اس وقت تک کام کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا جب تک حکومت کا سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ اس کی بحالی ومرمت کا عملی طور پر آعاز نہیں کرتی کیونکہ علاقے کے منتخب نمائندے اور حکومتی مشینری کے ارکان نے اب تک ان کو مسلسل دھوکہ دینے سے ان کی کسی بات پر اعتبار نہیں رہا۔ نہایت جوش وخروش کے عالم میں علاقے کے عوام نے کام کا آعاز کردیا جس میں جوانوں کی طرف سے خصوصی طور پر جوش ولولہ کا مظاہر ہ دیکھنے میں آیاجبکہ کروئی دیر کی تنگ پہاڑی راستے سے کا م کا آغاز کردیا گیا جہاں حال ہی میں فرنٹیر کور کی گاڑی حادثے کا شکار ہونے سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوگئے تھے۔ اپنی مدد آپ کے تحت سڑک کی مرمت کے تحریک کے سرپرست ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر اسماعیل ولی نے کروئی دیر کے مقام سے ٹیلی فون پر میڈیا کو بتایاکہ انتہائی اہمیت کے حامل اس سڑک کے حوالے سے مستوج ، لاسپور اور یارخون کے عوام نے حکومت سے مایوسی کے کچھ نہیں دیکھا اور مجبوراً میدان میں آنا ناگزیر ہوگئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ دو سال قبل جب ان متاثرہ علاقوں کے عوام نے سڑک کی مرمت کا مطالبہ کی شنوائی نہ ہونے پر جب بھوک ہڑتال شروع کردی تو کالاش اقلیتی ایم پی اے اور علاقے کے منتخب ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن اور سرکاری افسران نے ان کو یقین دہانی کرائی مگر دوسال تک یہ وعدہ ایفا نہ ہوا جس سے عوام میں بے چینی کا پھیل جانا قدرتی امر تھا۔ انہوں نے کہاکہ ایم پی اے وزیر زادہ کا وزیر اعلیٰ کا معاون خصوصی بننے کے بعد بھی کا م کا شرو ع نہ ہونا قابل افسوس ہے اور اب اس علاقے کے غیرتمند عوام اپنا حق حاصل کئے بغیر واپس نہیں ہوں گے اور نوجوان طبقوںمیں احساس محرومی بھی پید ا ہورہی ہے جوکہ اپنے علاقے کی واحد سڑک کو ناگفتہ بہہ حالت کو ترقی یافتہ علاقوں کے ساتھ موازنہ کرکے مایوسی میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ علاقے کے ایک اورمعروف سوشل ورکر سیف الرحمن عزیز نے کہاکہ بونی مستوج کھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے جس پر حکومت نے گزشتہ دس سال سے ایک پائی بھی بحالی ومرمت خرچ نہیں کیا جس کی وجہ سے نہ صرف اس روڈ پر سفر دشوار ہوگیا ہے بلکہ حادثات بھی روزکا معمول بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بونی مستوج روڈ ایک طرف شندور پاس کے ذریعے چترال کو گلگت بلتستان سے ملاتی ہے تو دوسری طرف بروغل کے ذریعے واخان کوریڈورتک رسائی بھی اسی سے ممکن ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مستوج کی دفاعی اور جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے انگریز سرکار نے 1895ءمیں یہاں تک خچر کے لئے جو راہداری بنائی مگر موجودہ ترقی یافتہ دور میں سڑک کی سہولت سے محروم ہیں۔ سابق تحصیل ناظم شہزادہ سکندر الملک، معروف سماجی شخصیت قاضی احتشام اور دوسرے عمائیدین نے کام کے جگہے کا دورہ کرکے جوانوں کا حوصلہ بڑہاتے رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں