412

ادارے کیطرف سے یدغا زبان کی ترقی کیلئے اور اسکو معدومیت سے بچانے کیلئے کافی کام کیا گیا ہے..FLI

چترال(نامہ نگار )مختلف زبانوں پر ریسرچ کرنے والا معروف ادارہ  کے زمہ داران اور مختلف ترقیاتی اداروں سے تعلق رکھنے والے معزز عہدیداروں کیساتھ یدغا زبان کی ترقی کے سلسلے میں علاوالدین حیدری کے دولت خانے میں ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی جسمیں علاقے سے یدغا زبان کے اسپیکر بزرگ اور نوجوان بھی موجود تھے۔میٹنگ میں یدغا زبان کی ترقی اور اسکو بحال رکھنے کے لئے علاقے کے لوگوں کو کسطرح لائحہ عمل بروئے کار لایا جائے اور اسکے لیے نوجوانوں کو کسطرح کردار ادا کرنا چاہیے معزز مہمانوں نے اس موضع پر انتہائی جامع انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور  ادارے کی طرف سے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا اور اس سلسلے میں یدغا بولنے والے پڑھے لکھے نوجوانوں کو یدغا کی بورڈ اور حروف تہجی کیلئے باقاعدہ ٹریننگ بھی دیا جایائیگا تاکہ آنے والے نسلوں کو اس زبان کو لکھنے پڑھنے اور بولنے میں آسانی ہوگی واضح رہے کہ FLI ادارے کیطرف سے یدغا زبان کی ترقی کیلئے اور اسکو معدومیت سے بچانے کیلئے کافی کام کیا گیا ہے سب سے پہلے یدغا زبان کے حروف تہجی کی کتاب اوریدغا لوک کہانیوں پر مشتمل کتاب اور سی ڈیز بنائی گئی اور مختلف وقتوں میں مختلف سکولوں میں باقاعدہ ورکشاپ یا آگاہی پروگرام بھی منعقد کیا گیا اب FLI ادارہ یدغا زبان پر ڈکشنری اور موبائل ایپ بھی متعارف کررہا ہے جو ان شاء اللہ عنقریب دستیاب ہونگے اور یدغا زبان کی ترقی کے لئے انتہائی اہم کام ہوگا میٹنگ میں یدغا زبان کے بارے میں تعارف پیش کرتے ہوئے فخرالدین ہدغا نے کہا کہ یدغا زبان افغان صوبہ بدخشان کے علاقہ منجان سے پیر ناصر خسرو کے اپنے مریدوں کے ساتھ بولنے والی زبان ہے جو انہی کے ذریعے گرم چشمہ میں اسکی آمد ہوگئی یعنی پیر ناصر خسروؒ کے ساتھ انکے جان نثار اور خدمت گذار مرید بھی جب اس علاقہ میں تشریف لائے تو انکے ساتھ یہ زبان بھی یہاں کے لوگوں تک پہنچ گیا اور یہ زبان بربنو ژیتور پوستکی سے لیکر گبور میردین تک لوگوں کی بولی بن گئی مگر پچھلے بیس سے تیس سالوں کے اندر چند گاؤں سے یہ زبان بالکل ختم ہوگئی یعنی بربنو، پوستکی اور ژیتور اس زبان سے محروم ہوگئے ہیں حالآنکہ پیر کے وہی جان نثار خادم کے آولاد بھی ان علاقوں میں مقیم ہیں جو کہ درویش قوم کے نام سے مشہور ہیں اب یہ زبان چند گاوں میں صرف% 50 کے حساب سے بولی جاتی ہے جنکے نام یہ ہیں روئی، گفتی، اوغوتی،بیرزین،گوہیک،سپوحت قابل ذکر ہیں اور اس زبان کی معدومیت کی اصل وجہ اپنے گھروں میں اپنی اولاد کے ساتھ یدغا کے بجائے کھوار زبان کی بولی میں بات کرنا ہے بہرحال اب FLI ادارے سے اور علاقے کے چند نوجوانوں سے امیدیں وابستہ ہیں کہ یدغا زبان کی ترقی کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے میں اگلی پوسٹ میں ان شاء اللہ ان نوجوانوں کا شکریہ بھی ادا کرونگا جو پس پردہ رہ کر بھی اپنی زبان کی ترقی کے لئے کام کرتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں