359

اپنی مددآپ کا جذبہ..…ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

اخبارات میں تصویروں کے ساتھ خبریں آرہی ہیں کہ خیبر پختونخوا کے ضلع اپر چترال میں تین یو نین کو نسلوں کی 40ہزار آبادی نے اپنی مدد آپ کے تحت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوار ٹر بو نی سے تحصیل ہیڈ کوار ٹر مستوج تک 32کلو میٹر سڑک کی تو سیع اور پختگی کے منصو بے پر کا م شروع کر دیا ہے 20سال پہلے 10کلو میٹر کچی سڑک بھی پہاڑی کو کا ٹ کر مقامی آبادی نے اپنی مدد آپ کے تحت بنا ئی تھی کچی سڑک میں پہاڑ کا ٹنے کے لئے مشینری اور ایکس یلو زیوز فراہم کر نا مشکل تھا لو گوں نے خود فراہم کیا پکی سڑک کے لئے مشینری اور ایکس یلو زیوز کے ساتھ ساتھ اسفالٹ (تارکول) اور بھاری مشینری کی ضرورت ہے مقا می آبا دی نے چندہ کشی کے ذریعے اگلے 3سالوں میں 12ارب روپے جمع کرنے

کا منصو بہ بنا یا ہے چندہ باہر سے نہیں آئے گا مقا می آبا دی مر غی، انڈے، بھیڑ بکر یاں اور گائے،بیل فروخت کر کے گھر گھر سے وسائل مہیا کرے گی
عجیب اتفاق یہ ہے کہ 20سال پہلے بھی اس کام کے لئے آبا دی کو پرو فیسر اسما عیل ولی نے اکھٹا کیا تھا 20سال بعد ایک بار پھر آبا دی کو اپنی مدد آپ کے ذریعے کام کے لئے وہی اکھٹا کر چکا ہے گریڈ 21کا یہ پرو فیسر کدال اور بیلچہ لیکر سب سے آگے ہو تا ہے، سب سے پہلے کام پر آجا تا ہے سب سے آخر میں گھر جا تا ہے انہوں نے پہلے کلو میٹر کو 20دیہات کے لو گوں میں تقسیم کیا ہر روز 400آ دمی کام پر آتے ہیں رضا کارانہ کام کرتے ہیں اپنا کھا نا اور پانی بھی گھر سے لا تے ہیں ایک غیر ملکی سیا ح نے پرو فیسر اسما عیل ولی سے سوال کیا تم لو گوں نے انگریزی میں خوب صورت درخواست لکھ کر اخبار میں شائع کرو اکر حکومت کی توجہ حا صل کیو ں نہیں کی؟ رضا کاروں کے سر براہ نے غیر ملکی سیا ح کو اپنا بیلچہ دکھا تے ہوئے کہا کہ یہ ایسا اوزار ہے جو قلم اور کا غذ سے زیا دہ طا قتور ہے درخواستیں بہت دی گئیں، سپاسنا مے بہت پڑھے گئے،تقریریں بہت کی گئیں، وفود بھی بھیجے گئے، ہڑ تالیں بھی کرائی گئیں ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا قیا م پا کستان کو 73سال بیت گئے کسی حکومت نے ہمارے لئے ایک کلو میٹر پکی سڑک نہیں بنا ئی حا لانکہ مستوج اتنا اہم علا قہ ہے کہ انگریزوں نے 1904ء میں یہاں ٹیلیفون لائن بچھا یا، تار گھر قائم کیا، مستوج کے لئے جھو لا پل تعمیر کرا یا اُس زما نے میں گدھوں اور خچروں پر سیمنٹ اور لو ہا یہاں پہنچا یا گیا تھا بنگال سیپر ز اینڈ مائنرز (سفر مینا) کو یہاں کام پر لگا یا گیا تھا 100سال بعد دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی مگر مستوج 1904سے بھی پیچھے چلا گیا اسلا می تعلیما ت میں اپنی مدد آپ کا تصور بہت پختہ ہے قرآن پا ک اور احا دیث مبارکہ میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس قوم کی حا لت کو بہتر نہیں کر تا جو خود اپنی حا لت کو بہتر بنا نے پر کمر بستہ نہ ہواسلا می کتا بوں میں قرآن پا ک سے ایک واقعہ بھی نقل کیا جا تا ہے جو اپنی مدد آپ اور شراکتی طریقہ کا رکی بنیا د فراہم کر تا ہے واقعہ ذوالقر نین کے سفر کا ہے ذوالقر نین نے اپنے سفر میں ایک قوم سے ملا قات کی جو دو پہاڑوں کی گھاٹی کے قریب آباد تھی اس گھا ٹی سے یا جو ج ما جو ج کے حملے ہوتے تھے اور لوٹ مار کا بازار گرم ہوتا تھا اُن لو گوں نے ذوالقر نین سے کہا کہ ہم آپ کو معا وضہ دے دینگے ہم کو یا جو ج ما جو ج کے حملوں سے بچا نے کے لئے اس گھاٹی پر بندھ باندھو، ذوالقر نین نے کہا میرے پا س اللہ کا دیا سب کچھ ہے تم سے کچھ نہیں لو ں گا تم مجھے افرادی قوت دیدو اور کام کا سا مان مہیا کر و ہ قوم اس پرراضی ہو گئی جدید اصطلاح کی رو سے تھر ڈ ڈائیلاگ ہو گیا ذوالقر نین نے کہا لوہے کی چادریں لے آؤ، تانبا اور سیسہ جمع کرو، آ گ سلگاؤ لو ہے کی چادر وں کو گرم کرو، سیسے کو پگھلادو، تانبے کو پگھلا دو، گھاٹی کے دونوں سروں تک آہنی دیوار بنا دو اس کے اوپر پگھلا ہوا سیسہ ڈال دو، یہ آہنی دیوار بن گئی قیا مت تک یا جوج ما جو ج اس کو پا ٹنے میں مصروف رہینگے وہ تم پر حملہ نہیں کر سکینگے، مقا می سامانِ تعمیر آیا، مقامی رضا کاروں کی قوت آگئی اور ذوالقر نین کی طرف سے ٹیکنا لو جی کی فراہمی ہوئی سدّ سکندری وجود میں آئی پرو فیسر اسما عیل ولی کے سامنے بند ھ با ند ھنا نہیں سڑ ک بنا نا ہے یا جو ج ما جوج کو قید کرنے کا منصوبہ نہیں بلکہ مستوج،لاسپور، یا ر خون (MLY) سے یا جو ج ما جو ج کو آگے جا نے کا راستہ دینا ہے یا جو ج ما جو ج کے رضا کا رخود آگے بڑھ کر اس کام میں ہاتھ بٹا رہے ہیں پرو گرام کے مطا بق 3سالوں میں 32کلو میٹر پختہ سڑک اسفالٹ پلانٹ کے ذریعے اپنی مدد آپ کے تحت تیا ر کی گئی تو یہ دنیا کا آٹھوا ں عجوبہ ہو گا یہ وہ سڑک ہے جس کا پہلا منصو بہ 1988ء میں آیا غبن ہو ا، دوسرا منصو بہ 2006میں آیا، پھر غبن ہوا، تیسرا منصو بہ 2017میں ایکنک (ECNEC) سے منظور ہوکر آیا راستے میں گم ہوا ”تنگ آمد بکار آمد“ لو گ خو د میدان میں آگئے اپنا جھنڈا پرو فیسر اسما عیل ولی کے ہاتھ میں دیدیا سالوں کا سفر دنوں کے حساب سے شروع ہوا اس سفر کے رضا کار منزل پر پہنچ کر دم لینگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں