367

جمعیت علمائے اسلام کے زیر اہتمام تحفظ ختم نبوت کانفرنس کی جھلکیاں آز: ظہیر الدین

٭پریڈ گراونڈ کی تعمیر نو کے بعد یہ پہلا عوامی اجتماع تھا۔ گراونڈ کے پیٹ کو بھرنا ایک چیلنج تھا جس میں جے یو آئی بڑی حد تک کامیاب ہوئی مگر تین چوتھائی حصہ خالی رہا۔
٭خاکی لباس میں ملبوس انصارلاسلام کے نام سے جے یو آئی کے رضاکار دو دن پہلے گراونڈ کو اپنے قبضے میں لے کر تیاریاں شروع کیا تھا۔

٭چترال کے مختلف حصوں سے جلسہ کے شرکاء کی آمد صبح 8بجے ہی شروع ہوا تھا جوکہ گراونڈکے فرش کو بھرتے گئے جبکہ خواص کے لئے اسٹیج پر کرسیاں لگائی گئی تھیں۔
٭جے یو آئی لویر چترال کے رہنما امیر مولانا عبدالرحمن، جنرل سیکرٹری حافظ انعام میمن اور ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن، قاری جمال عبدالناصر، قاضی نسیم بھی 8بجے گراونڈ پہنچ چکے تھے۔
٭اسٹیج پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی تنظیموں بشمول تجار یونین کے عہدیدار وں کو بھی دعوت دی گئی تھی۔
٭10بجے تک مختلف علاقوں سے جے یو آئی کارکنان قافلوں کی شکل میں گراونڈ پہنچتے رہے جبکہ دروش سے جلوس کی آمد عین اس وقت ہوئی جب مولانا فضل الرحمن تقریر کے لئے روسٹرم پر کھڑے تھے۔
٭جلسے کا باقاعدہ آعاز مولانا فضل الرحمن کی آمد سے ایک گھنٹے پہلے یعنی 10بجے شروع کیا گیا تھا جس میں مقامی اور غیر مقامی رہنماؤں کو تقریر کی دعوت دی گئی۔
٭ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن شاہی قلعہ سے متصل دریا کنارے واقع ہوٹل پامیر ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے۔
٭جس وقت قائد جمعیت گراونڈ کے قریب پہنچ گئے تو اس وقت ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن تقریر کررہے تھے۔ اس لمحے قاری جمال عبدالناصر اور قاضی نسیم ان کے قریب آگئے اور ان سے تقریر فوری طور پر ختم کرنے کا کہہ دیا جس پر انہوں نے (ایم پی اے صاحب) پس وپیش کردی مگر پھر انتہائی بردباری کا مظاہر ہ کرتے ہوئے روسٹرم چھوڑ کر اپنی نشست پر گئے جس پر قاری جمال نے ایک نعرہ لگایا اور مائیک قاری نسیم کے حوالے کردی اور وہ نعرہ لگانے والا تھاکہ حافظ انعام میمن نے روسٹرم کے قریب آکر احتجاج کیا مگر حالات کی نزاکت کے پیش نظر وہاں سے چلے گئے۔
٭قاری جمال اور ایم پی اے کے درمیان رونما ہونے والی اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائر ل ہوئی۔
٭جمعیت کے صوبائی امیر مولانا عطاء الرحمن نے صرف اظہار تشکر کے بعد بغیر تقریر کے روسٹرم سے چلے گئے جس کے بعد مولانا فضل الرحمن کی تعریف میں ایک نظم سنانے کے بعد انہیں خطاب کی دعوت دی گئی۔
٭اسٹیج سیکرٹری کے فرائض قاری جمال عبدالناصر ادا کرتے رہے۔
٭قائد جمعیت کو چترال تھانے کے سامنے واقع گیٹ سے گزارکر اسٹیج کی طرف لایا گیا جس کے لئے راستے میں لا ل رنگ کی کارپٹ بچھائی گئی تھی۔ سابق ضلع ناظم بھی قائد جمعیت کے ہمراہ گراونڈ میں داخل ہوئے۔
٭پولیس کی بھاری بڑی تعدادگراونڈ میں موجود رہی جس کی نگرانی ایس پی انوسٹی گیشن محمد خالد کررہے تھے جوکہ اسٹیج کے دائین طرف اے سی چترال عبدالولی خان اور دوسرے پولیس افسران کے ہمراہ کرسی پر بیٹھے رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں