Site icon Daily Chitral

چترال میں مہنگائی کا جن بے قابو ہو گیا ۔اشیاء خوردونوش ، سبزیات اور پھلوں کی قیمتیں آسمان تک پہنچ گئی

چترال ( محکم الدین ) چترال میں مہنگائی کا جن بے قابو ہو گیا ۔اشیاء خوردونوش ، سبزیات اور پھلوں کی قیمتیں آسمان تک پہنچ گئی ہیں ۔ اور لوگوں کی قوت خرید جواب دے گئی ہے ۔ لوگ ہوشربا مہنگائی کی وجہ سے شدید اضطراب کا شکار ہیں ۔ تو غریب طبقہ انتہائی کسمپرسی سے دوچار ہے ۔ حکومت کی طرف سے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے ناجائز منافع خوروں کی چاندی ہو گئی ہے ۔ جو حکومتی مہنگائی کا فائدہ اٹھاکر اپنی طرف سے مزید من مانی قیمت وصول کر رہے ہیں ۔ جبکہ یوٹیلٹی سٹوروں سے آٹا چینی غائب ہیں ۔ جبکہ کھانے کی دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے ۔ عوام کو یوٹیلٹی سٹوروں سے سستی اور معیاری آٹا اور چینی سمیت دیگر اشیاء کی فراہمی کے حکومتی دعوے جھوٹے ثابت ہو گئے ہیں ۔ حالانکہ حکومت عوام کو ریلیف دینے کیلئے آٹا اور چینی پر اربوں روپے سبسڈی دے چکی ہے ۔ مگر چترال جیسے دور دراز علاقوں کے عوام اس کے فائدے سے یکسر محروم ہیں ۔ آٹے اور چینی کی قیمت میں اضافے سے روٹی اور بیکری کی مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ نانبائیوں نے روٹی کا وزن گھٹا دیا ہے ۔ اور اکثر مقامات میں روٹی اپنے سٹینڈرڈ وزن سے کم ہوکر نصف رہ گیا ہے ۔ اور قیمت بدستور ڈبل روٹی 20روپے وصول کی جاری ہے ۔ کیونکہ چترال میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرکی طرف سے دوسرے شہروں کی طرح سنگل روٹی کا نرخنامہ موجود نہیں ہے ۔ حالیہ مہنگائی نے کم آمدنی والے لوگوں کی زندگی کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے ۔ جہاں آٹا ،چینی،دالوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ وہاں گوشت ، مُرغیوں ، انڈوں ،چاول وغیرہ اشیاء کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے ہیں ۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے ۔ کہ موجودہ حکومت سے بڑ ھ کر غیر مستحکم حکومت ماضی میں نہیں دیکھی گئی ۔ جس میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کا استحکام ہے ، اورنہ حکومت کی طرف سے عوام کیلئے کئے گئے اعلانات اور وعدے قابل اعتماد ہیں ۔ یہی وجہ ہے ۔ کہ آئے دن اشیاء کی قیمتیں تبدیل ہو رہی ہیں ۔ چترال میں موجودہ حالات میں فی کلو گھی میں 20روپے ، بیس کلو چاول بیگ میں 300 ، آٹے کے بیگ میں 150روپے ، مسوردال فی کلو 10روپے ، چینی فی کلو 20روپے ، ملک پیک دودھ کاٹن میں 70روپے ، لوبیا فی کلو 40روپے ، انڈا فی کریٹ 600 روپے، بیکری مصنوعات میں 30سے50روپے کلو فی آءٹم اضافہ ہوا ہے ۔ ایک طرف حکومت کی طرف سے قیمتوں میں استحکام نہیں ہے ۔ تودوسری طرف حکومتی اداروں نے عوام کو مصنوعی مہنگائی اور ناجائز منافع خوری کرنے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ۔ حکومت کی طرف سے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اس کی بدترین کارکردگی کو ظاہر کرتی ہے ۔ جس سے چترال کے عوام مسلسل نالان ہیں ۔ عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے ۔ حکومت اگر مہنگائی کنٹرول نہیں کر سکتی ۔ تو کم از کم یوٹیلٹی سٹوروں میں خوراک کی بنیادی اشیاء آٹاِ،چینی ،گھی وغیرہ وافر مقدار میں سبسڈائزڈ ریٹ پرفراہم کرکے لوگوں کو مشکلات سے نکالنے کیلئے اقدامات کرے

Exit mobile version