304

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف اینڈ ہیومن رائٹس عبدالولی خان نے جمعرات کے روز اپنے نئے آفس میں عہدے کا چارج سنبھال لیا

چترال (محکم الدین) حال ہی میں ترقی پانے والے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف اینڈ ہیومن رائٹس عبدالولی خان نے جمعرات کے روز اپنے نئے آفس میں عہدے کا چارج سنبھال لیا۔ اس سے قبل اسسٹنٹ کمشنر چترال کے عہدے پر گذشتہ ایک سال سے چترال ہی میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے اپنی سیٹ سنبھالنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا۔ کہ چترال قدرتی آفات میں گھرا ہوا علاقہ ہے۔ جہاں آفات کے نقصانات کی بحالی کے سلسلے میں مستقل بنیادوں پر کام کی ضرورت ہے۔ اس لئے انہیں ریلیف کے ساتھ ساتھ ہیومن رائٹس کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اور وہ اپنی تمام تر صلاحیتیں قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کو ریلیف پہنچانے کے ساتھ ساتھ علاقے میں چائلڈ لیبر، نوعمری کی شادیوں و جبری شادیوں کی روک تھام اور ہیومن رائٹس کے دیگر ایشوز کو حل کرنے کے سلسلے میں صرف کریں گے۔ اور اس حوالے سے کام کرنے والے غیر سرکاری اداروں کی صلاحیتوں کو مربوط طریقے سے منصوبہ بندی کے تحت یکجا کرکے حکمت عملی وضع کی جائے گی۔ تاکہ بہتر نتائج نکالے جا سکیں۔ اے ڈی سی نے کہا کہ چترال میں سردیاں قریب ہیں لواری ٹنل روڈ پر برفباری کے دوران مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میری کوشش ہو گی کہ وہاں بھاری اور ہلکی مشینری تیار رکھے جائیں۔ اور بلا تاخیر لوگوں کو آمدورفت کی سہولت فراہم کی جائے۔ واضح رہے کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عبد الولی خان ایک باصلاحیت،فرض شناس اور دیانتدار انتظامی آفیسر ہیں۔ اوربطور آفیسر عوامی خدمات کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کوڈ19 کے دوران اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے خدمات سر انجام دیں اور خود بھی کرونا کا شکار ہو کر طویل عرصے تک موت و حیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد اللہ پاک نے انہیں دوبارہ عوام کی خدمت کیلئے صحت عطا کی۔ اور آپ نے ترقی پاکر بطور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف اینڈ ہیومن رائٹس اپنی نئی ذمہ داریان نبھانے کا آغاز کر دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں