276

جمعیت علماء اسلام تحصیل دروش کی کابینہ تحلیل ہے، اسوقت کوئی عہدیدار موجود نہیں/سابق عہدیداران

چترال (نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام تحصیل دروش کے سابق جنرل سیکرٹری قاری فضل حق، سابق سنیئر نائب امیر صلاح الدین طوفان، سابق سالار قاری مبارک، سابق سیکرٹری اطلاعات حافظ کاشف جمال نے ایک مشترکہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ دستور جمعیت کی خلاف ورزی کی وجہ سے جمعیت کی تحصیل کابینہآٹھ مہینے قبل تحلیل ہو گئی تھی ، اسکے بعدسے آج تک نہ ہی مجلس عمومی کا کوئی اجلاس منعقد ہوا اور نہ ہی کوئی کابینہ تشکیل پا چکی ہے تاہم چند مفاد پرست اور جعلساز افراد خود کو جمعیت کے عہدیدار ظاہر کرکے عوام اور مختلف اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دستور جمعیت کے دفعہ نمبر 12شق نمبر 8کے مطابق اگر تحصیل کابینہ چار مہینے میں مجلس عمومی کا اجلاس منعقد نہیں کرائی تو اس صورت میں مذکورہ کابینہ خود بخود تحلیل ہو جاتی ہے۔تحصیل دروش کے سابق امیر مولانا انعام الحق اور اس کی کابینہ مارچ 2015 سے لیکر اگست تک کے دورانیہ میں تحصیل مجلس عمومی کا اجلاس بلانے میں ناکام رہے اور اس بنیاد پر دستور جمعیت کے مطابق تحصیل کابینہ خود بخود تحلیل ہو گئی جس پر دروش کے کارکنان نے تحصیل کابینہ کے تحلیل کی بابت اسوقت کے ضلعی کابینہ کو مورخہ18اگست کو تحریری طور پر آگاہ کیا۔ اسوقت کے بعد سے ابتک بھی نہ ہی تحصیل مجلس عمومی یا شوریٰ کا کوئی اجلاس منعقد ہوا ہے اور نہ ہی نئے کابینہ کی تشکیل کے سلسلے میں کوئی انتخابات ہوئے اور تحصیل کابینہ بدستور موجود نہیں بلکہ یوں سمجھیں کہ دستور کے مطابق تحصیل کابینہ بار بار تحلیل ہو چکی ہے۔ چونکہ دستور کے مطابق اسوقت کے ضلعی کابینہ کی ذمہ داری تھی کہ وہ جمعیت کے دستور کا تحفظ کرتے ہوئے تحصیل دروش میں انتخابا ت کراتے لیکن صوبائی جمعیت کی طرف سے ضلعی کابینہ کو تحلیل کرنے کی وجہ سے سابقہ ضلعی کابینہ یہ کام انجام نہ دے سکی۔ چونکہ جمعیت کے دستور کے مطابق یو سی کابینہ بھی دو مہینے اجلاس نہ بلانے کی صورت میں یو سی کابینہ خود بخود تحلیل ہو جاتے ہیں لہذا دستور کے مطابق تحصیل دروش کے تمام یو سی کابینہ بھی تحلیل ہو چکے ہیں، کیونکہ ہم خوداس کابینہ کے عہدیدار تھے ، دستور جمعیت کے مطابق ہم خود کو تحلیل تصور کرتے ہیں مگر بعض مفاد پرست عناصر اب بھی خود کو تحصیل کابینہ میں عہدیدار ظاہر کرکے جعلسازی کا مرتکب ہو کر عوام ، میڈیا اور سرکاری اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں جوکہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کا دستور سب سے مقدم ہے اور دستور کے مطابق تحصیل دروش کے امیر مولانا انعام الحق اور اسکی کابینہ آج سے کم ازکم آٹھ مہینے قبل تحلیل ہو گئے ہیں۔ انہو ں نے کہا صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان کے پاس ضلعی جماعت کے اختیارات بھی موجود ہیں لہذا وہ دستور کے اس سنگین خلاف ورزی کا فوری نوٹس لیں اور جمعیت علماء اسلام کو ذاتی جاگیر سمجھنے والے اور جماعتی دستور و نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں۔ انہوں نے کہا تحصیل دروش کے نظریاتی کارکنان خود بھی ان جعلسازوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر رہے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں