808

بچوں کی تربیت میں خواتین کا کردار……ندیم سنگال

اکیسویں صدی سائنس اور ٹیکنالوجی کا عظیم تر ترقیاتی دور ہے۔سائنسی ایجادات انسانی زندگی میں ہر لحاظ سے انقلاب لائی ہے۔یہ علم زندگی کی تاریخ اور بتدریج ارتقاء کی دستان بھی ہے اور دور حاضر کے مادی و جسمانی مسائل کا حل اور بہتری کی راہیں کھولنے کا عظم بھی کئے ہوئے ہے۔سائنس کا دائرہ کار ہماری حیات کا مسلسل اگے بڑھتے رہنے کا امکانات پر محیط ہے۔کسی بھی مکل کی تعمیر اور ترقی کا انحصار اس کے افراد پر ہے۔معاشرہ خود گھروں  اور خاندان سے مل کر بنتا ہے۔گھر چاہئے چھوٹے ہو یا بڑے،شہر ہوں یا دیہاتی سوسائٹی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہیں پر انسان کی صحت مند جسم کی بنیادیں بنتے ہیں۔مادی اور زہنی صلاحتین اور روحانی حسن کئی درجوں سے گزر کر ابھرتا ہے۔گھر میں ہی ابتدا میں مذہبی اور اخلاقی قدروں کا بیج بویا جاتا ہے۔گھر دراصل زندگی گزرنے کا قرینہ سکھاتا ہے۔

گھر کی اس افاقی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ہم اس ہستی یعنی خاتون خانہ پر نگاہ ڈالتے ہیں جو گھر کا محور اور روح روان ہے۔چونکہ سب ترقی پزیر ممالک کی طرح پاکستان میں واسع طبقیاتی فرق ہے۔اس لئے بہتر اور اچھی گھریلو زندگی کی مکمل تعریف نہین ہو سکتی ہے۔پاکستان کی بڑھتی ہوئی ابادی مسلسل شرع خواندگی کا گرنا ہمارے لئے شرمناک ہے۔ہم عام معنوں میں یوں کہ سکتے ہین کہ ایک خاندان اپنے زرائع امدانی اور صلاحتوں کے لحاظ سے زیادہ سے زیادہ اچھا میعار زندگی اور خوشیوں بھرا ماحول پیدا کرے۔

سب سے پہلے اپنے وطن کی بنیادی تعلیم کا زکر کیجئے جو روشن زندگی کی پہلی سڑھی ہے۔بنیادی تعلیم کا حد درجہ کم ہونا باعث شرم و افسوس ہے۔ ملک کی ٪75 آبادی دیہات مین ہے۔خواندگی کی شرح خصوصا خواتین میں بہت کم ہے۔تقریبا گیارہ گروڑ کی میں ٪45 بچے اور ٪47 خواتین ہیں۔یہ امر خوشی کی باعث ہے کہ ملک کے جن حصوں میں دین اسلام کی اثرات ہیں وہاں بنیادی تعلیم کی نقوش کچھ زیادہ ہیں۔اس ضمن میں یہ خیال دروست نہیں کہ ہر صورت پہلے ابتدائی تعلیم یعنی خط لکھنا،اخبار پڑھنا اور حساب کرنا اجائے۔بلکہ اسی دوران عام سائنسی معلومات کو پھیلانے کا کام بھی کیا جائے۔میرا اشارہ صرف سائنس کی ان نصابی کتابون کی طرف نہیں بلکہ سائنس سے تعارف سے مراد یہ ہے کہ جہان کہیں انسانی میل جول اور اجتماع کی کوئی صورت نکل ائی ہو،خواتین دوستانہ ماحول میں ،ریت کی پردے میں اور باتوں ہی باتوں میں صحت مند زندگی اور  اور عادتوں کا زکر کرین۔

پاگیزگی،اٹھتے بیٹھتے،سونے،جاگنے اور گھومنے پھیرنے کے طریقے بتایئں اور سمجھایئن کے گھر کو اجلا و روشن رکھنا برکت کا باعث ہے۔

یہ امر قابل افسوس ہے کہ تھوڑی بہت پڑی لکھی خواتین گریلو زندگی مین گر کا اپنی تعلیم کو نہین بڑھاتی ہے اور نئے طور طریقے اپنانے سے گریز کرتی ہے۔اگر اپ جیسی تعلیم یافتہ لڑکیان ایسی بہنوں کیلئے سادہ زبان میں گریلو موضوعات پر سائٹفیک نقطہ نظر کے بیاں میں کتابیں لکھیں تو یہ اہم اور نیک کام ہوگا۔

خواتیں کی گھریلو زندگی کے یہ پہلو توجہ طلب اور اہم ہین جو ہر زمانے مین تھے اور آج بھی ہین۔مثلا غذا کی تیاری،بچوں کی پرورش اور ان کی ابتدائی تعلیم و تربیت ،گھر کی سفائی سھترائی اور آرائش بیماری و تیمار داری اور امدانی و اکراجات کا مٹوزن سائنٹفک نظام وغیرہ۔ان بڑے اور اہم پہلوؤں کی مختصرا وضاحت یوں ہو ستکی ہے کہ ایک سائنسی معلومات رکھنے والی خاتوں جانتی ہے کہ  متوزن اور صحت مند غذا کیاہے-

غرض کے سائنسی نکتہ نظر ایک زہنی طاقت اور اجالا ہے جو بہت سے پرانے متعصب خیالات،جہالت اور گمراہ کن رسم رواج سے پردہ ہٹانا ہے۔اسی زہنی روشنی کی بدولت ہر چیز کو صحیح روپ مین دیکھنے پرکھنے اور سمجھنے کا زوق پیدا ہوتا ہے۔انسان کی انکھیں کھل جاتی ہے۔بیمار سوچ مٹ جاتی ہے اور ہر نئے دن کے ساتھ مسلسل اگے بڑھنے کا شعور پیدا ہوتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں