329

فضل الرحمان مرحوم ایک سدابہار عوامی اور سماجی شخصیت تھے….تحریر۔۔۔۔مولانامحمد الیاس جیلانی

گذشتہ دنوں ایون مولدہ سے تعلق رکھنے والے رضاکارانہ کاموں کی انجام دہی کے حوالے سے ایک منفرد شناخت کے حامل فضل الرحمن مختصر مگر جان لیوا علالت کے بعد اس جہان فانی سے رخت سفر باندھ کر عالم اخرت سدھار گٸے۔غالب گماں یہ ہے کہ وہ عالم عدم سے منصہ شہود کیطرف جلوہ افروزی کے 40 سال بھی مکمل نہیں کر پاسکے۔عین عالم شباب میں انکی رحلت اہل خانہ کیلٸے ناقابل برداشت صدمہ تو ہے ہی لیکن چشم فلک نے یہ نظارا بھی کیا کہ انکی نماز جنازہ میں کٸی نوجوان دھاڑیں مارمار کر رورہے تھے۔دوست احباب رشتہ دار غم و الم کی تصویر دکھاٸی دے رہے تھے کیوں نہ ہو کہ فضل الرحمان ایک سدابہار عوامی اور سماجی شخصیت تھے ۔مرتے دم تک عوامی خدمت کو اپنا شعار بناٸے رکھا۔اپنے اور اپنے اہل خانہ کیلٸے تو سبھی کچھ کرتے ہیں لیکن خلق خدا کے کاموں کیلٸے وقت نکالنا کسی کسی کے نصیب میں اتا ہے۔فضل الرحمان تو::الخلق عیال اللہ فاحب الخلق الی اللہ من احسن الی عیالہ::پر جان جان افرین کے سپرد کرنے تک عمل پیرا رہے۔وہ کھبی عوامی حقوق کے حصول کیلٸے کچہریوں میں نظر اتے تھے تو کھبی عوام الناس کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کی جدوجہد میں اپنی تواناٸیاں صرف کرتےہوے دکھاٸی دیتے تھے۔کھبی کسی مریض کی تیمارداری کرتے ہوے ہسپتال کے وارڈ میں مصروف پاٸے جاتے تو کھبی سڑکوں کی مخدوش حالت زار پر دلگرفتہ رہتے۔وہ صحیح معنوں میں سوشل ورکر تھے۔انکی خدمات کا اک زمانہ معترف ہے اور طویل عرصے تک سماجی میدان میں اہل علاقہ انکی کمی شدت کیساتھ محسوس کرتے رہیں گے ۔وہ اگر چاہتے تو بی ایس سی کی اعلی ڈگری کے بل بوتے اور اپنی وسیع تعلقات کی بنا پر سرکاری اور اپنی من پسند نجی اداروں کی ملازمت پلیٹ پر رکھتے ہوۓ حاصل کرسکتے تھے ۔لیکن انہوں نے خدمت خلق ہی کو مقدم رکھا اور عبادت سمجھ کر اسی میں جت گٸے۔لاریب فضل الرحمان ایک بیباک نڈر اور قاٸدانہ صلاحیتوں سے متصف انسان تھے۔وہ اگر چاہتے تو اپنے اور اپنے اہل خانہ کیلٸے بہت کچھ کر سکتے تھے لیکن وہ کھبی بھی لالچ دھونس دھمکی ترغیب اور ترھیب کے شکنجے میں نہ أٸے۔ذاتی مفاد کو مفاد عامہ پر ترجیح دینے کا کھبی سوچا تک نہیں ۔مفاد عامہ کیلٸے خون پسینہ ایک کرتے رہے ۔مصلحت پسندی سے کوسوں دور فقیرانہ اٸے تھے نوجوانوں کو خدمت خلق کیطرف متوجہ کر کے یہ کہتے ہوے فقیرانہ صدا کرچلے کہ ناموری حاصل کرنے اور نیک نام بننے کیلٸے دولت و ثروت کی ہرگز حاجت و ضرورت نیں۔ رب کاٸنات انکی بوڑھی والدہ بیوہ انکی اولاد اور بہن بھاٸیوں کو یہ حادثہ فاجعہ سہنے اور برداشت کرنے کی طاقت و ہمت عطا فراٸے۔اللہ انہیں غریق رحمت کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں