309

تورکھو اور یو سی تریچ کے عوام اپنے بےحسی اور بے بسی کے سزا بھگتنے کے لیے تیار…..ذاکر زخمی

تورکھو اور یو سی تریچ کے عوام اپنے بےحسی اور بے بسی کے سزا بھگتنے کے لیے تیار ہو جائیے؟ آج موسم سرما کی دوسری برف باری اپر چترال میں جاری ہے۔شام تک زمین سفید چادر اڑ چکی ہے۔اور مزید کتنی برف پڑتی ہے اللہ بہتر جانتا ہے۔شام تک کے اطلاع کے مطابق تورکھو روڈ استارو کے مقام پر بند ہوچکی ہے۔ڈرائیور حضرات خطرے کے پیش نظر شام کے بعد تورکھو روڈ پر سفر کرنے سے اجتناب کررہے ہیں۔خواتین،بیمار،بوڑھے اور بچے منزل مقصود تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔ اس میں انتظامیہ اور عوامی نمائندوں کا کوئی قصور نہیں۔جو لوگ اپنے غیرت دفنا کر جینے کو ترجیح دینگے ان کے ساتھ یہ کچھ ہونا ہے۔نہ انتظامیہ کے نزدیک ان کی کوئی اہمیت ہے اور نہ ان کے ووٹوں سے صوبائی اور قومی اسمبلی پہنچکر مزے اڑانے والے ممبران کے نظر میں ان کی کوئی حیثیت ہوتی ہے۔کسی زمانے میں تورکھو کے لوگوں کو ہوشیار اور عقلمند تصور کیا جاتے تھے۔جو اپنے حق لینے کے لیے اتحاد واتفاق سے اگے بڑھتے جدوجہد کرتے اور کامیابیاں حاصل کرتے۔لیکن موجودہ دور میں تورکھو میں سارے نکمے اور جاہل لوگ جی رہے ہیں۔ان کی موجودگی میں تمام دفترات بونی سے موڑکھؤ منتقل ہوئے۔کسی کو احساس تک نہ ہوا آج تورکھو کے لوگ ایک دستخط کے لیے ذلیل ہو رہے ہیں۔روڈ اور دوسرے مسائل کے لیے آواز اٹھانے کے لیے ان کے پاس وقت نہیں۔تین مہینے شوتارمیں ٹورنمنٹ نام دیکر لوگوں برباد کرنے کے لیے ان کے پاس وقت کی کوئی کمی نہیں ۔ اگر کمی ہے تو اپنے مسائل کے لیے آواز اٹھانے کےُ لیے وقت کی۔تورکھو کے لوگوں کے علاوه باقی سب اس مسلے کی حساسیت کو سمجھتے ہیں۔سوشل میڈیا،الیکٹرانک میڈیا پر سوشل ایکٹیویسٹ اس مسلے کو حتہ المقدور اجاگر کرچکے ہیں۔روڈ اور ڈیمانڈ ،چمرکھن گروپ،انواز نیوز،تحریک تحفظ حقوق اپر چترال،رائٹ نیوزاور دوسرے ان لائن تمام نیوز سارے اس مسلے کو اجاگر کر چکے ہیں۔ہم ان سب کے مشکور ہیں۔کہ اپ سب علاقے کی بنیادی مسلے کو اجاگر کیا۔۔اگر اس مسلے پر کوئی توجہ نہیں دی ہیں تو تورکھو کے نام نہاد لیڈراوریو سی تریچ کے باسی جو براہ راست اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ اور ساتھ انتظامیہ۔متعلقہ ادراہ محکمہ تعمیرات،عوامی نمائیندے ممبر قومی اسمبلی اور ممبر صوبائی اسمبلی اس مسلے کی سنگینی کو مکمل نظر انداز کر چکے ہیں۔حد تو یہ ہے کہ ممبر صوبائی اسمبلی دو روز قبل حواس باختگی کے عالم میں اسٹیل پل تورکھو پہنچاکر برائے نام کریڈیٹ لینے کے ناکام کوشش کرتے ہوئے کمشنر مالاکنڈ ڈویژن کا شکریہ بھی ادا کر چکے ہیں زمینی حقائق اس کے مکمل برعکس ہیں۔نہ پل کا کہیں پتہ ہے نہ کریڈیٹ لینے والے کا۔اب موسم کی بدلتی ہوئے صورت حال کے پیش نظر اندازہ لگانے میں مشکل نہیں کہ تورکھو میں انسانی المیہ پیدا ہونے کا واضع امکان پیدا ہو چکی ہے۔وہاں صحت کے مسائل ہونگے۔کوویڈ 19 کی دوسری لہر کی شدت کے بارے متنبہ کیا جاتا ہے۔تو دوسری طرف روڈ کا صورت حال اگر خدا نخواستہ ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو کس کے پاس جادو کا چراغ ہے معلوم نہیں۔ اس کے علاوه اشیائے خوردو نوش کی بھی قلت کا حدشہ ہے۔وہاں کوئی بڑا مارکیٹ ہے نہیں کہ اگلے اپریل تک لوگوں کی ضروریات پورا کرسکے۔ ساتھ یہ بھی معلوم نہیں کہ گرین گوداموں میں کتنے گندم اسٹاک ہوئے ہیں۔موسم کی تیور دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس سال وقت سے پہلے ہی شدت اختیار کرچکی ہے۔اگر اسی طرح موسم خراب رہتی ہے تو اپریل 2021 تک یہ پریشانیاں تورکھو اور یو۔سی تریچ کے عوام کا مقدر بننے میں کوئی شک نہیں۔(نوٹ) یہ کل شام لکھی گئی تھی۔بجلی نہ ہونے اور کبھی نیٹ نہ ہونے کی بنا موبائل پر پڑا رہا تو آج استارو کے مقام پر گاڑی کے حادثے کا اطلاع بھی پہنچا جس کی رپورٹ ہو چکی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں