309

دادبیداد..…پاک چین فضا ئی مشقیں…..ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

شاہین – 9کے نا م سے پا ک چین فضا ئی مشقوں کا اختتام ہوا ہے اختتامی تقریب سے پا ک فضا ئیہ کے سر براہ ائیر چیف ما رشل مجا ہد انور خان اور پا کستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے خطاب کیا اپنے خطاب میں ائیر چیف نے جدید دور کی جنگوں میں فضا ئی طاقت کی اہمیت اور اس طاقت کو دو آتشہ بنا نے میں دوست مما لک کی مشترکہ جنگی مشقوں کی ضرورت اور افادیت پر روشنی ڈالی چینی سفیر نے اپنی تقریر میں مو جودہ عالمی حا لات کے تنا ظر میں علا قائی تعاون پر زور دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ چین ہر حال میں پا کستان کا ساتھ دیتا رہے گا مشترکہ جنگی مشقوں سے چین کے اس عزم کا اظہار ہو تا ہے روان سال پا کستان اور روس نے مشترکہ فو جی مشقوں کے ذریعے بھی دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے میں مشترکہ حکمت عملی کا واضح اشارہ دیا چین اور روس کے ساتھ دفاعی شعبے میں اشتراک یقینا پا کستان کے مستقبل کے لئے نیک شگون ثا بت ہو گا جنگی مشقیں کیوں ضروری ہیں اور دوست مما لک کی مشترکہ جنگی مشقیں کس لئے ہو تی ہیں نیز فضا ئی جنگی مشقوں کی خصو صی اہمیت کیا ہے؟ ان امور پر تبصرے اور تجزیے دفاعی جرائد میں تواتر کے ساتھ شائع ہوتے ہیں انگریزی میں ایک فو جی مقولہ ہے جس کا تر جمہ یہ ہے کہ ”مو سم خزاں میں جنگی مشقوں پر جا نا دشمن کے مقا بلے میں محا ذ جنگ پر جا نے سے زیا دہ مشکل کا م ہے “ مطلب یہ ہے کہ فو جی مشقوں میں افیسر وں اور جوا نوں کے سامنے گرم جنگ کا میدان سجا یا جا تا ہے وہی رزم وجزم اور وہی گھن گرج کا ما حول پیدا کیا جا تا ہے تا کہ افیسر وں اور جو انوں کو جنگ سے پہلے میدان جنگ میں اتار کر ان کی تیا ری کا معیا ر دیکھا اور پر کھا جائے دوست مما لک جب مشترکہ جنگی مشقیں کر نے کے لئے فو جوں کو میدان میں لاتے ہیں تو اس کے دہرے مقاصد ہوتے ہیں اس کا براہ راست فائدہ یہ ہو تا ہے کہ دوست مما لک کی فو جیں ایک دوسرے کی تر بیت اور تیا ری کے معیار سے سبق حا صل کرتی ہیں اور ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھتی ہیں اس کا سفارتی فائدہ یہ ہو تا ہے کہ دشمن کو علا متی پیغام ملتا ہے کہ ہم اکیلے نہیں ہیں بلکہ ہم مل جل کر میدان میں آکر میدان کو گرم کرنے والے ہیں اگر دشمن نے للکار ا تو ہمیں یک جان دو قالب کی صورت میں سامنے پائے گا دفاعی سفارت کا ری میں اس پیغام کی بڑی اہمیت ہے گذشتہ ڈیڑھ سالوں سے ہم دیکھتے آرہے ہیں کہ شمال میں چین کی طرف سے دباؤ آتا ہے تو بھارت اپنے عوام کو فریب دینے کے لئے مغرب کا رخ کرتا ہے اور کشمیر کی سرحد پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کر کے عوام کو جھو ٹا تاثر دیتا ہے کہ ہماری فو ج بیدار ہے اس حوالے سے پا ک چین فضائی مشقوں کی اہمیت اور افادیت مزید بڑھ جاتی ہے جہاں تک جدید جنگوں میں فضا ئیہ کے فیصلہ کن کردار کا تعلق ہے اس کو سمجھنے کے لئے دفاعی امور کا ما ہر ہو نا ضروری نہیں عام شہری کو بھی خلیج اور افغا نستان کی جنگوں میں امریکہ کی فضا ئی طاقت سے جنگ کا پا نسہ پلٹنے والی حکمت عملی کابخو بی اندازہ ہو ا ہے امریکہ کے بی – 52طیا روں نے افغا نستان اور عراق پر کا رپٹ بمباری کے ذریعے جنگ جیت لیا اور دنیا پر واضح کیا کہ یہ زما نہ فضا ئی طاقت ازما نے کا زما نہ ہے جس کے پا س فضا ئیہ کی طاقت ہو گی وہ میدان ما ر لے گا پا کستان کی مسلح افواج نے 1965کی پا ک بھارت جنگ میں فضا ئی طاقت میں بر تری کے ذریعے دشمن کے نا پاک ارادوں کو خا ک میں ملا دیا 27فروری 2019کو کشمیر کا واقعہ زیا دہ پرانا نہیں جب پا ک فضا ئیہ نے بھارت کے دو طیاروں کو مار گرا کر پوری دنیا میں اپنی طاقت اور مہارت کی دھا ک بٹھا دی دشمن بھی فضا ئیہ کو استعمال کر کے خو ف و ہراس پھیلا تا ہے دشمن کے خلا ف مدا فعت بھی فضا ئیہ کی مدد سے ہو سکتی ہے اس لئے پا ک چین فضا ئی مشقوں کی مدد سے دشمن کو سخت پیغام دیا گیا اس سے پہلے دوست ملک چین نے جنگی جہازوں کی صنعت میں بھی پا کستان کی مدد کی ہے جے -ایف – 17ٹھنڈر ائیر کرافٹ اس کی مثال ہے جس کے مقا بلے میں دشمن نے فرانس سے رافیل طیارے حا صل کئیے پا کستان چین اور روس کی مشترکہ فو جی مشقوں کا سلسلہ مستقبل میں بھی اسی طرح جاری رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں