414

بے بس مخلوق کی فریاد۔۔۔۔تحریر:اُجالاکوثر

پاکستان کی آبادی کا نصف حصہ خواتین پر مشتمل ہے اس لیے سماجی و اقتصادی سطح پر خواتین کا کردار بھی اتنا اہم بن جاتا ہے جتنا کہ مردوں کا۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں خواتین کو سماجی و اقتصادی میدان میں مخصوص کرداروں اور کاموں تک محدود کرلیا گیا ہے۔ بدقسمتی سے مملکتِ خداداد میں اسکول سے لے کر دفاتر تک، لوکل ٹرانسپورٹ سے لے کر گھر کے اندر عورتوں کے ساتھ ناانصافی اور حوصلہ شکنی عام ہے۔عمر بھر خواتین کے ساتھ ناانصافیوں کا لامتناہی سلسلہ جاری رہتا ہے

دنیاطوایفوں اوربازاری عورتوں کوبہت براکہتی ہے ۔لیکن میں سمجھتی ہوں ان عورتوں کوطوائف بنانے کاذمہ دارکون ہے ؟  مردخود۔مرد خوبصورت اورمعصوم لڑکیوں کو محبت کے نام دھوکہ دیتے ہیں اورجنگلی درندوں کی طرح اپنی ہواس پوری کرتے ہیں ۔محبت کے نام پردھوکہ دیکرکئی بے گناہ معصوم لڑکیوں پرظلم  کرکے طوائفوں کے بالاخانوں میں پہنچادیا۔ہزاروں شریف عورتوں نے دھوکہ بازمردوں پراعتبارکرکے ماں ،باپ ،بہن بھائیوں کوچھوڑ کرجھوٹی محبت کے شکنجے میں پھنس جاتی ہیں۔کیونکہ عورت اپنی محبت کوکھونانہیں چاہتی ۔لیکن مردنے محبت کے نام پررسوائی کے سواکچھ نہیں دیا۔یہ سب جانتے ہیں کہ عورت کاایک دفعہ گھرسے نکلنے کے بعدمعاشرہ کبھی اُسے قبول نہیں کرتی ۔کیایہ صرف عورت کاقصورہے ؟

آہ کتناظالم سماج ہے ؟

کئی  مضمون نگاراپنے مضامین لکھتے ہیں کہ عورت کوپردہ کرناچاہیے قرآن وسنت کی روشنی میں حضرت خدیجہ   رضی اللہ علیہااورحضرت فاطمہ زہرارضی اللہ علیہاکے نقش قدم پرچلناچاہیے  اس پرعمل کرنا ہرعورت کی ذمہ داری ہے ۔جہاں دیکھو، عورت ہمہ وقت مصروف رہتی ہے۔ مصائب و الم کے گرداب میں پھنسی دکھائی دیتی ہے۔ اور اس کا واحد ذمہّ دار کون ہے؟ مرد۔ ۔ ۔۔

لیکن مردوں کے بارے میں کئی ارشادات ہیں وہ اُس پرغورنہ کرکے عورتوں پر انگلی اُٹھاتے ہیں۔مجھے حیرت اس بات پرہے کہ مردوں نے کھبی اپنے بارے میں غورنہیں کیں اپنی گریبان میں جھانک کرکبھی نہیں دیکھاہے ۔آخرایساکیوں؟ اپنی اصلیت چھپاکرعورتوں پرکیچڑ اچھالتے ہیں شایداس لئے کہ آدب وتاریخ کاقلم  ہمیشہ مرد کے ہاتھوں میں رہاہے اوراس قلم نے  ہمیشہ صاحب قلم کی حمایت کی ہے ۔ہمیشہ مردوں کی بھلائی اورعورتوں  کی کمزوریاں بیان کرکے دکھائی جاتی ہے  اورمردوں کے برے سے برے گناہوں کوبڑ ے بڑے دلیلوں سے چھپایاجاتاہے ۔یہ کونساانصاف ہے؟ مرد درجنوں گھروں میں جھانکے اوربے شماربدکاریاں کرنے بعدبھی بے گناہ اورخاندان کے ذمہ داریوں کامالک اورخودمختار

لیکن زرا سی بدگمانی عورت کی “دوشیزگی” کوپارہ پارہ کردیتی ہے عورت اورمردکے معاملات  پرشاعرنے کتنے واضح الفاظ میں روشنی ڈالی ہے

ہم آہ بھی کرتے ہیں توہوجاتے ہیں رسوا

وہ قتل بھی کرتے ہیں توچرچانہیں ہوتا

مردکی فطرت موسم کی طرح بدلتی رہی ہے مردعورتوں کومکروفریب سے اورکھبی جبروقلم سے اپنے عیاش داستانوں کا ذریعہ بناتے رہتے ہیں وہ ہمیشہ حسین سے حسین عورت کی طرح مائل ہوتاہے ۔

حسن صورت کے طلب گاربہت ہیں لیکن

حسن سیرت کاپرستارہے کوئی کوئی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں