262

این ایف سی کا نیا تنازعہ……ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی

نئی خبر یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے این ایف سی ایوارڈ میں صو بے کے حصے کی رقم کا ٹنے کا مسئلہ وفاقی حکومت کے ساتھ بھر پور انداز میں اٹھا نے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں محکمہ خزانہ کی ٹیم اعداد و شمار جمع کر رہی ہے حقا ئق کی بنیاد پر کیس بنا کر وفاقی حکومت کو پیش کیا جائے گا صو بائی حکومت وسائل کی تقسیم کا فارمو لا بھی چیلنج کر رہی ہے گذشتہ دو سا لوں میں صو بائی حکومت نے محا صل کی آمد نی بڑ ھا دی ہے اب صو بائی محا صل میں 60فیصد اضا فہ ہوا ہے اس ما لیاتی کا ر کر دگی کو وسائل کی تقسیم کے فار مو لے میں شا مل کیا جا نا چا ہئیے مو جود ہ فار مو لہ کے تحت ریو نیو جنریشن اینڈ کو لیکشن کے بہا نے سے پنجا ب اور سند ھ کو 5فیصد اضا فی حصہ دیا جا رہا ہے حا لا نکہ ان صو بوں کی کوئی کار کر دگی نہیں فیڈرل بورڈ آف ریو نیو کے صدر دفاتر پنجا ب اور سندھ میں ہیں ان کے محا صل کو صو بائی حکومت کے کھا تے میں لکھ دیا جا تا ہے ما لیاتی ایوارڈ میں صو بوں کے حصے سے جو کٹو تی کی گئی ہے وہ غیر منصفی اور غیر قا نونی ہے 47ارب روپے کی کٹو تی میں بلو چستان کے حصے سے 15ارب روپے کا ٹ لئے گئے پنجا ب کو 13ارب سے محروم کیا گیا سند ھ کو 10ارب کا ٹیکہ لگا یا گیا جبکہ خیبر پختونخوا کے 9ارب روپے دبالئے گئے اور یہ پہلی ششما ہی کا حساب کتاب ہے اگلی ششما ہی میں کیا ہو گا اس حوالے سے کسی کو خوش فہمی میں نہیں رہنا چا ہئیے دنیا بھر میں حکومتیں چاہتی ہیں کہ پرانے مسا ئل حل کئے جائیں اور نئے مسا ئل کو سرا ٹھا نے ہی نہ دیا جا ئے ہما رے ہاں اس کے بر عکس یہ دستور چل رہا ہے کہ ہر روز نیا مسئلہ پیدا کیا جا ئے گڑھے مر دے اکھا ڑے جا ئیں اور حل شدہ مسائل کو دوبارہ متنا زعہ بنا یا جائے کوئی نیا تنا زعہ کھڑا نہ ہوجا ئے تو حکومت کی نیندیں اڑ جا تی ہیں سارے وزراء کی دوڑ یں لگ جا تی ہیں اور نیا مسئلہ دریافت کر لیا جا تا ہے ان اقدامات کو دیکھ کر نسیم حجا زی کا وہ نا ول یاد آتا ہے جو گور نر جنرل غلا م محمد کے دور میں لکھا گیا لیکن نسیم حجا زی کے دیگر ناولوں کی طرح مقبول نہیں ہوااس نا ول کا نا م ”سفید جزیرہ“ ہے نا ول کا پلا ٹ قدیم دیو ما لائی کہا نی اور جدید ترین سائنسی ایجا دات کو یکجا کر تا ہے اس میں باد شاہ کے مر نے کے بعد شہر میں پہلے داخل ہو نے والے کو بلا تحقیق باد شاہ بنا نے کا ذکر ہے بلکہ نا ول کی بنیا د یہی ہے اس گھسی پٹی روا یت کو لیکر سر جیکل سائنس میں برین ٹرانس پلا نٹ اور نیو رو سر جری کی جدید ترین ٹیکنا لو جی کی مدد سے ایک مشہور شخص (سلیبریٹی) کو بندر کا دما غ دے کر معجزا نہ طور پر نئی زند گی بخش دی جا تی ہے یہ شخص جب صحت مند ہو کر با ہر آتا ہے تو بندر کی طرح چھلا نگیں لگا تا ہے ایک جگہ مریخ پر جا نے کے لئے راکٹ تیا ر کیا جا رہاتھا یہ شخص اُس میں سوار ہو جا تا ہے راکٹ خلا میں داخل ہو نے سے پہلے فنی خرابی کی وجہ سے واپس زمین پر آکر سفید جزیرے میں اتر تا ہے یہ شخص باہر آتا ہے تو لو گ اس کو اپنا باد شاہ بنا لیتے ہیں اور وہ اپنا نام جارج رکھ کر تخت شاہی پر جلو ہ افروز ہوتا ہے آگے جو کچھ ہو تا ہے وہ بیان کر نے کے قابل نہیں سفید جزیرے کے لو گ جار ج کی طرف سے ہر روز پیدا کئے جا نے والے جھگڑوں سے تنگ آجا تے ہیں اور سر جوڑ کر بیٹھ جا تے ہیں آخر وہ خلا ئی مشن کے لئے نیا راکٹ لا نچ کر کے جا رج کو اس میں بٹھاتے ہیں راکٹ فضا میں بلند ہوتے ہی سفید جزیرے میں جشن بر پا ہوتا ہے کہ آسمان سے مصیبت آئی تھی ہم نے دوبارہ آسمان کی طرف روانہ کردیا وطن عزیز پا کستان سفید و سیا ہ جزیرہ ہے اس کے سفید و سیا ہ کا جو ما لک ہے وہ عوام کا منتخب نما ئیندہ ہے مگر عوام کو ہر روز کوئی نہ کوئی خو ش خبری دینے کے بجا ئے کوئی نہ کوئی مسئلہ کھڑا کر دیتا ہے این ایف سی ایوارڈ کا مسئلہ بھی ایسا ہی ہے قو می ما لیا تی ایوارڈ کی لمبی چوڑی تاریخ ہے اس پر تما م صو بوں کا اتفاق ہو نا ضروری ہے اور یہ ایوارڈ اتفاق رائے سے ہی پا س ہوتا ہے پہلا قومی ما لیاتی ایوارڈ 1951میں منظور ہواتھا جب نوابزادہ لیا قت علی خان وزیر اعظم تھے ساتواں این ایف سی ایوارڈ 2010میں منظور ہوا سید یو سف رضا گیلا نی ملک کے وزیر اعظم اور شوکت ترین وزیر خزانہ تھے اس کی نما یاں بات یہ تھی کہ اس میں دیگر معیا رات کے ساتھ غر بت کو بھی معیار بنا یا گیا اور غر بت کے تعین کے لئے عالمی بینک کے دیئے ہوئے سکور کارڈ استعمال کئے گئے اگر صو بائی حکومتوں نے مل کر این ایف سی ایوارڈ سے اپنے حصے کی کٹو تیوں کو چیلنج کیا تو ایک نیا پینڈو را با کس کھل جائے گا اور ایسے مسائل پیدا ہونگے جو آٹھویں این ایف سی ایوارڈ تک حل نہیں ہو نگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں