324

منظور شدہ گیس پلانٹ منصوبوں کو ختم کرنے کے خلاف شہزادہ افتخار الدین نےاسلام آباد ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائرکرنے کا فیصلہ

چترال (نمائندہ  )سابق دور حکومت میں چترال کیلئے منظور شدہ گیس پلانٹ منصوبوں کو ختم کرنے کے خلاف چترال سے قومی اسمبلی کے سابق رکن شہزادہ افتخار الدین نے بیرسٹر راحیل احمد کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائرکرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جس میں انہوں نے چترال سے گیس پلانٹ کے سازو سامان کو گلگت منتقل کرنے اور چترال، دروش اور ایون میں اس مقصد کے لئے خریدے گئے زمین کو فروخت کرنے سے حکومت کو باز رکھنے کی استدعا کی گئی ہے۔   انہوں نے بتایاکہ ان منصوبوں کو ختم کرنے کے خلاف بہت سے دروازے کھٹکھٹایا مگر شنوائی نہ ہونے پر عدالت سے رجوع کیا جارہا ہے۔۔سابق ایم این اے نے بتایا کہ اس پیٹیشن میں قومی اقتصادی کونسل (ای سی سی) کے فیصلے کو بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے جس میں انہوں نے چترال کے تین مقامات پر گیس پلانٹ کی تنصیب کے ذریعے گیس کی فراہمی کے منصوبے کو ختم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اس پیٹیشن میں منسٹری آف پٹرولیم اینڈ نیچرل ریسورسز، ایس این جی پی ایل، منسٹری آف کلائمیٹ چینج اور منسٹری آف فنانس کو فریق بنائے گئے ہیں۔ شہزادہ افتخارالدین نے مذید کہا کہ ایک طرف حکومت بلین ٹری سونامی کے نام پر اربوں روپے خرچ کررہی ہے تودوسری طرف ایک ماحول دوست منصوبوں کو ختم کرکے سابق حکومت کے ساتھ اپنی چپقلش کی واضح ثبوت دے رہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کو بھی گیس پلانٹ دینی چاہیے مگر چترال کیلئے منظور شدہ منصوبوں کو ختم کرنا یہاں کے عوام کے ساتھ انتہائی زیادتی ہے۔ انھوں نے کہاکہ چترال کے تین مقامات پر زمین خریدی گئی ہیں، اور چترال کے نام پر منگوائے گئے سامان لاہورپورٹ پر پڑے ہیں۔ جبکہ یہ تمام خرچے سابق حکومت میں کئے گئے ہیں صرف تنصیب کاکام باقی ہے۔ مگر ریاست مدینہ کے دعویدار اپنے ضدپر اتر آئے ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگران منصوبوں کے لئے لی گئی زمین نیلام کردی گئیں توآئندہ چترال کے ان مقامات پر زمین ملنا ناممکن ہوجائیگا۔ لہذا حکمران ہوش کا ناخن لیں اور تیارمنصوبوں کو ختم کرنے سے گریز کریں۔ سابق ایم این اے نے چترالی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر اس ناانصافی کے خلاف آوا ز بلندکرنے کیلئے متحد ہوجائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں