505

معا شرے میں خواتین کے ساتھ امتیاز ی سلوک کی بنیاد خود خواتین ہی ہیں، ڈپٹی ڈی ای او زنانہ چترال شکیلہ انجم

چترال ( محکم الدین محکم) معا شرے میں خواتین کے ساتھ امتیاز ی سلوک کی بنیاد خود خواتین ہی ہیں ۔ اس کی ابتداء گھر کی سطح پر ماؤں سے شروع ہوتی ہے ۔ جو لڑکوں کو ترجیح دیتی ہیں لیکن بچیوں کے ساتھ خوراک سے لے کر تعلیم تک امتیاز برتتی ہیں۔ جو کہ آگے جا کر خواتین کے اسلامی حقوق سلب کرنے کا سبب بنتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی ڈی ای او زنانہ چترال شکیلہ انجم نے ساوتھ ایشیاء پارٹنر پاکستان کے پروگرام آواز کے زیر اہتمام عالمی یوم خواتین کے موقع پر منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ جس میں صدر محفل کے فرائض آواز اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر خونزا نے انجام دیں ، تقریب میں آواز خواتین اسمبلی کی سپیکر زینت جبین ،منیجر جینڈر اے کے آرایس پی نگہت کے علاوہ بڑی تعداد میں آواز خواتین اسمبلی اور فورم کے ممبران اور عام خواتین نے شرکت کی ۔ مقررین نے کہا ۔ کہ اسلام نے خواتین کو حقوق دیے ہیں ۔ لیکن خواتین اسلامی تعلیم سے عدم آگہی کی بنا پر اُن سے محروم ہیں ۔ کسی بچی اور خاتون کا پہلا حق اُس کی تعلیم ہے ۔ جو کہ معاشرے میں مرد و عورت کے امتیاز کے بغیر اُسے ملنی چاہیے ، اور اس حوالے سے بچیوں و خواتین پر لازم ہے کہ وہ کسی بھی صورت تعلیم سے محروم رکھنے کے عمل کو قبول نہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک تعلیم یافتہ ماں ہی اولاد کی بہتر پروش کر سکتی ہے ۔ اور قوم کو باصلاحیت اور بہترین اوصاف کے حامل افراد دے سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ماں کی گود سب سے پہلی اور بہتریں درسگاہ ہے ،اس لئے ماں کی گود میں ہی اولاد کو مکمل اسلامی تعلیم سے بہراور کرنے پر توجہ دینی چاہئیے ،تاکہ یہ نسل مغرب کی تقلید کی بجائے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے پر بھر پور توجہ دیں۔انہوں نے کہا ، کہ چترال کی خواتین کو بہت زیاد ہ مشکلات کا سامنا ہے ۔ اور مردوں کی برتری کے اس معاشرے میں خواتین کو تعلیم ، حق وراثت کے حصول ، علاج معالجے ،گھریلو فیصلہ جات میں عدم شرکت جیسے کئی دیگر مسائل کا سامنا ہے ۔ جن کے نتیجے میں بعض اوقات ایسے دلخراش واقعات پیش آتے ہیں ۔ جو چترال کے معاشرے پر انتہائی منفی اثرات چھوڑ جاتے ہیں ۔ تقریب میں تمام خواتین نے متفقہ طور پر متعدد قراردادیں منظور کیں ، جن میں چترال میں خواتین دارالامان کا قیام ،چترال شہر اور مختلف مقامات میں خواتین کیلئے انتظار گاہ کی تعمیر کے ساتھ ساتھ خواتین کو عزت کے ساتھ سفری سہولت دینے کیلئے گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس کی فراہمی ،گورنمنٹ ملازمتوں میں خواتین کیلئے 10فیصد کوٹہ مختص کرنے ،چترال کے دور دراز علاقوں میں رہنے والی بچیوں کیلئے ہائر سکینڈری ایجوکیشن کیلئے مناسب انتظام اور ملک میں تحفظ خواتین کے حوالے سے موجود قوانین پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کو یقینی بنانے کے مطالبات شامل تھے ۔ قبل ازین ڈسٹرکٹ پروگرام آفیسر آواز روبینہ بی بی نے ساؤتھ ایشیاء پارٹنر شپ پاکستان اور آواز پروگرام کی سرگرمیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی جبکہ آسیہ اجمل نے خواتین کے عالمی دن کی اہمیت پر اظہار خیال کے ساتھ چترالی بیٹی فریاد کے نام سے ایک نظم پیش کی ۔ جس پر شرکاء آبدیدہ ہو گئے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں