264

جامعہ چترال کاپہلا بجٹ برائے مالی سال 2021-22 سینیٹ سے منظور

چترال (پ ۔ ر) یونیورسٹی آف چترال کے شعبہ تعلقات عامہ کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہاگیاہے کہ جامعہ چترال کے سینیٹ کا پہلا اجلاس پیر 28جون کو صوبائی وزیر برائے اعلی تعلیم و پرو چانسلر جامعہ چترال کامران خان بنگش کی زیرِ صدارت گورنرہاءوس پشاور میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں جامعہ چترال کے پہلے بجٹ برائے مالی سال 2021-22 کی منظوری دی گئی ۔ یونیورسٹی کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ نے جامعہ کی اب تک کی کارکردگی پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور شرکاء کو بتایا کہ جامعہ کی آنلائن لرننگ منیجمنٹ سسٹم (ایل ایم ایس) کی بدولت کروناوباء کی حالیہ لہر کے دوران طلباء کو درسی مواد اور تدریسی سہولیات بلاتعطل بہم پہنچانا ممکن ہواجسے شرکاء نے بھرپورسراہا ۔ وائس چانسلر نے بتایا کہ چترال جیسے دورافتادہ علاقے میں انٹرنیٹ کی سہولت کی فراہمی کیلئے جامعہ کی انتظامیہ نے کیمپس تک خصوصی فائبرآپٹک لائین نصب کی ہے ۔ اس سے پہلے جامعہ کی پہلی فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کا اجلاس پشاور میں منعقد کیاگیاتھا جس میں آئندہ مالی سال کیلئے مجوزہ بجٹ کے نکات پر تفصیلی بحث کے بعد سینڈیکٹ کو پیش کرنے کی سفارش کی گئی ۔ بجٹ کے علاوہ فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی نے دس مزیدنکات پر غورو خوص کے بعدکاروائی کی سفارش کی جس میں سر فہرست جامعہ کیلئے فنانشل رولز کی تیاری کیلئے کمیٹی کی تشکیل، مختلف فیس اسٹرکچر یعنی سمسٹر فیس، امتحانی فیس، امتحانی ڈیوٹیوں کیلئے مجوزہ معاوضہ، ہاسٹل فیس، ٹرانسپورٹ فیس، مدرسیں کیلئے ورک لوڈ، جامعہ کے اندر جاری شعبوں اور تعلیمی پروگراموں کی ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری سر فہرست ہیں ۔ بعدازاں یونیورسٹی کے سینڈیکیٹ کا اجلاس کا انعقاد مورخہ 19جون کو پشاور میں کیا گیا ۔ جس میں فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کی سفارشات پر غوروخو ص کے بعد منظوری دی گئی جبکہ بجٹ کی سینیٹ سے منظوری کی سفارش کی گئی ۔ مزید برآں سینڈیکیٹ نے جامعہ کیلئے سٹیچوٹس کی تیاری کیلئے کمیٹی تشکیل دی ۔ اور جامعہ کے طلبہ و طالبات کیلئے ڈریس کوڈ کی بھی منظوری دی ۔ پروچانسلر نے مختصر وقت میں جامعہ چترال کی مستحکم بنیادوں پر تدریسی، تحقیقی اور انتظامی پیشرفت کو نہایت خوش آئند قرار دیا اور انفارمیشین ٹیکنالوجی کی مثبت استعمال کو دوسری یونیورسٹیوں کیلئے قابل تقلید قرار دیا ۔ انہوں نے جامعہ چترال کو شمالی علاقوں کی ترقی کا دروازہ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ مستقبل قریب میں سینٹرل ایشیا اور افغانستان سے ہزاروں طلبا اس یونیورسٹی سے مستفید ہوں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں