299

داد بیداد۔۔۔۔۔شُتربے مہار۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

 امریکی جریدے کی تازہ ترین اشاعت میں مختلف شعبہ ہائے زند گی کے 17ما ہرین نے سوشل میڈیا یعنی فیس بک، ٹویٹر، انسٹا گرام، واٹس ایپ وغیرہ کو شُتر بے مہار کا نام دے کر انسا نیت کے لئے مو جودہ دور کا سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے پرو سینڈ نگز آف دی نیشنل اکیڈیمی آف سائنسز (PNAS) میں کمسٹری، زوالو جی، انوائر نمنٹ، سائیکا لو جی، نیو را لو جی،کرائسس کنٹرول اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے 17اعلیٰ مہا رتوں کے حا مل دا نشوروں نے خبر دار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ممبر ملکوں نے مربوط اور منظم پرو گرام کی مدد سے سوشل میڈیا کو لگا م دینے کے سخت ترین قوا نین وضع نہ کئیے تو محض دو سو (200) سر ما یہ داروں کے سر ما یے کو بچا نے کے لئے دنیا میں ساڑھے چھ ارب انسا نوں کا جینا دو بھر کر دیا جا ئے گا

ما ہرین نے یہ بھی خیال ظاہر کیا ہے کہ سوشل میڈیا انسا نیت کے لئے ایٹمی اور کیمیا وی ہتھیا روں سے زیا دہ خطرہ ہے یہ دنیا کے سیلا بوں سے بھی زیا دہ خطر ہ ہے آتش فشاں پہاڑوں اور گلیشر کی پھٹنے والی جھیلوں سے بھی زیا دہ خطرہ ہے نفسیات اور اعصا بی بیماریوں کے ما ہرین نے رائے دی ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک غلط خبر یا فتنہ انگیز بات کو ایک منٹ میں 5لا کھ لو گ دیکھتے، پڑھتے اور سنتے ہیں 24گھنٹوں میں اس خبر کے صارفین کی تعداد 50لا کھ سے متجا وز ہو تی ہے ایک جماعت، پارٹی، گروہ یا قبیلے کے خلاف اگر نفرت انگیز خبر پھیلا ئی گئی تو 24گھنٹوں میں لا کھوں انسا نوں کی جا نوں کا ضیاع ہو سکتا ہے ما ہرین کی ان ارا ء کو پڑھ کر کسی کو تعجب نہیں ہوگا سو شل میڈیا کے ذریعے دولت کما نے والے 200سر ما یہ داروں میں سے 160کا تعلق امریکہ اور یو رپ سے ہے بل گیٹس اور ما رک زکر برگ کے نا موں سے پوری دنیا واقف ہے

اس بات پر ما ہرین کو داد دینی چا ہئیے کہ انہوں نے خود اپنی اولا د کو نا جا ئز اولاد تسلیم کیا اور یہ بھی ما ن لیا کہ یہ اولاد پا گل ہے کسی بھی وقت انسا نیت کو ایٹمی ہتھیار وں سے کئی گنا زیا دہ نقصان پہنچا سکتی ہے چین، روس، ایران اور سعودی عرب نے سوشل میڈیا کو پا بندیوں میں جکڑ دیا ہے وہاں سے مارک زکر برگ، بل گیٹس اور دیگر سر ما یہ داروں کو ایک پا ئی کی آمدن نہیں ملتی ان ملکوں میں شہریوں کی جا ن و ما ل بھی سوشل میڈیا کے شر سے محفوظ ہے وطن عزیز پا کستان میں سوشل میڈیا کی تین قبا حتیں سامنے آئی ہیں پہلی قباحت یہ ہے کہ سو شل میڈیا پر جھوٹی خبر پھیلا کر لو گوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے بد امنی، فحا شی اور عر یا نی پھیلا ئی جا رہی ہے دوسری قباحت یہ ہے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ اور ٹرینڈ چلا کر بے گنا ہ شہریوں کی جا ن لی جا رہی ہے ان کی املا ک کو آگ لگا یا جا رہا ہے تیسری بڑی قباحت یہ ہے کہ 3سال سے لیکر 14سال تک کے بچے، بچیاں سوشل میڈیا پر رات دن مصروف رہنے کی وجہ سے ان کی تعلیم و تر بیت کے سنہرے ما ہ وسال ضا ئع ہو جا تے ہیں ایک کا میاب اور دانشور نل سامنے آنے کی جگہ ایک پرا کندہ، پا گل اور دما غی توازن سے عاری نسل پروان چڑھ رہی ہے

یہ نسل سوشل میڈیا پر اس قدر مصروف رہتی ہے کہ ماں، باپ اور بھا ئی بہنوں کو پہچاننے سے انکار کر تی ہے گذشتہ اختتا م ہفتہ سندھ ہائی کورٹ نے ٹک ٹوک (Tik Tok) پر پا بندی کا حکم سنا یا لیکن اس حکم پر عمل در آمد نہیں ہوا گذشتہ سال پا کستان ٹیلی کمیو نیکیشن اتھار ٹی (PTA) نے پب جی (Pubg) نا می کمپیو ٹر گیم پر پا بندی لگا ئی مگر دو ما ہ بعد پا بندی کا حکم واپس لینا پڑا چند سال پہلے حکومت نے فیس بک پر پا بندی لگا ئی لیکن جلد ہی اس حکم کو منسوخ کر نا پڑا مو جو دہ وبائی مرض (Covid-19) کے دوران سوشل میڈیا پر روز کوئی نہ کوئی جھوٹی خبر پھیلا ئی جا تی ہے فتنہ انگیز پرو پیگینڈا کیا جا تا ہے امریکہ بر طا نیہ اور دیگر مما لک سے جعلی ڈاکٹروں کی ارا ء پیش کر کے لو گوں کو سما جی فاصلے اور ویکسین کے خلا ف اکسا یا جا تا ہے حکومت اس طرح کے شر انگیز پرو پیگینڈ ے کو بند نہیں کر سکتی PNASکے تازہ ترین رپورٹ کی روشنی میں حکومت کو چین، روس اور ایران کی طرح سوشل میڈیا کے شتر بے مہار کو لگا م دینی چا ہئیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں