252

ترقیاتی منصوں سے محروم زرگراندہ کی محرومی کا نوٹس لے کرترقیاتی فنڈزسے اس کا حصہ دیا جائے۔۔۔منظور احمد ایڈوکیٹ/سیف الدین

چترال(نمائیندہ )سابق نائیبر ہوڈ ناظم منظور احمد ایڈوکیٹ،سماجی کارکنان سیف الدین اور شکیل احمد جناح نے ایک مشترکہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ چترال ٹاون کو زمانہ قدیم سے مختلف دیہات کا مجموعہ کہا گیا ہے ۔دیہات کے نام ہیں لیکن زرگراندہ کا نام خاص “چھترار” ہے یہ بات تاریخ چترال سے ثابت ہے اس لیےکہ ملحقہ دیہات کے مخصوص نام ہیں مثلا جغور ،ہون ،مستجپان دہہ،خورکشاندہ ،مغلان دہ،آڑیان ،موڑ دہ اور زرگراندہ کو صرف “چھترار” کہا گیا ہے اس لیے چترال کی جو مشہور ندی زرگراندہ کے ساتھ گزرتی ہے اس کا نام “چھترار گول ” ہے زرگراندہ نام بہت بعد میں یہا ں پر ہندو زرگروں کے بسیرے کی وجہ سے پڑا ہے ۔اس گاوٴں میں شاہی قلعہ موجود ہے جو اس کے اصل چترال ہونے کا ثبوت ہے۔یہ “اصل چترال” چترال ٹاون کا دل ہے اس لیے کہ کالجز ،بڑے بڑے ہوسٹلز ،شناختی کارڈ کا دفتر ، ڈی ایچ کیو ہسپتال ،پولیس کے دفاتر کونسل تمام عدالتی دفاتر سکول پرس کلب ،رہایشی کرایے کے مکانات ،بچیوں کی ہوسٹلیں شاہی قلعہ گودام پرنٹنگ پرس گویا کہ سارے اہم دفاتر ادھر ہی ہیں ۔لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں پر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ٹاون میں یہ علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہے ۔ یہاں پر پینے کے پانی کا مسلہ ہے بجلی کی لوڈ شیڈنگ یہا ں سے شروع ہوتی ہے روڈ نام کی کوئ چیز نہیں گلیاں تنگ اور گزرنے کے قابل نہیں ۔سکوریٹی کا کوئ انتظام نہیں ۔حکومت کی کوئی توجہ اس اصل چترال کی طرف نہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ ٹاون کے لیے حالیہ حکومتی فنڈ جو کہ خطیر رقم ہے اس میں اس گاوٴں کا کوئ حصہ نہیں ۔محلقہ سارے گاوٴں میں پایپ لاین ،بڑے گیٹ ،سرچ لایٹ گاوٴں کے درمیان راستوں اور گلیوں کی پختگی اور کشادگی کے بڑے بڑے منصوبے رکھے گیے ہیں اور ایم این صاحب نے باقاعدہ ان کا افتتاح بھی کیا ہے ۔اس علاقے کو بالکل محروم رکھنے کی منطق سمجھ میں نہیں آتی ۔گاوں کے مکین اس محرومی پر بہت مایوس اور سیخ پا ہیں ممکن ہے اپنی اس محرومی کے خلاف میدان میں آجائے ۔اُنہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر لویرچترال چترال پولیس ہسپتال عملہ اس سلسلے میں خاموش کیوں ہیں میں حکام بالا سیاسی نمایندوں خاص کر مشیر خاص وزیر زادہ اور ایم این اے صاحب کی توجہ اس مسلے کی طرف دلانا چاہتے ہیں اور انتظامیہ کی نوٹس میں لانا چاہتے ہیں کہ زرگراندہ کی اس محرومی کا نوٹس لے کر مزکورہ فنڈ سے اس کا حصہ دیا جایے اور اس کے درینہ مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کیا جایے ۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں