750

ہائیڈرو لنک کے نام سے ٹیکسلا میں صرف دو کنال رقبے پر پن بجلی گھروں کے لئے ٹربائن بنانے کی فیکٹری قائم کرلی جوکہ بیس سالوں میں 30کنال تک پہنچ گئی /انجینئر فضل ربی جان

چترال ( ڈیلی چترال نیوز) کاروبار کے دنیا میں قدم جماکر کامیابیوں کے منازل طے کرنے والے اوراسی رفتار سے سماجی وسیاسی افق پر نمایان ہونے والے نوجوان انجینئر فضل ربی جان نے کہا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کی تکمیل کے بعد پہلے دو عشرے انہوں نے مارکیٹ میں تجربہ کے حصول اور کاروبار قائم کرنے میں صرف کردی جبکہ اب تیسرے عشرے میں وہ ذیادہ سے ذیادہ وقت سوشل سروسز کی نئی انداز میں ڈلیوری کے لئے وقف کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اگلے ماہ سے “آغاز”نام کی ایک تنظیم کے پلیٹ فارم سے اپنی اس خواہش کی تکمیل کا آغاز کررہے ہیں جسے انہوں نے حال ہی میں قائم کیا ہے۔چترال پریس کلب کے زیر اہتمام ‘مہراکہ” پروگرام میں بطور مہمان خصوصی کاروبار میں اپنی کامیابیوں کی داستان سے پردہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے وہ گر اور علم بیان کئے جوبزنس ایڈمنسٹریشن کی کتابوں میں کم ہی ملتی ہیں لیکن یہ وہ اعلیٰ انسانی اقدار ہیں جوکہ ایک طرف انسانی معاشرے کی درست طور پر اٹھان میں ممد ومعاون ہیں تو دوسری طرف انٹرپرینیورشپ کو ترقی کے پر لگادیتے ہیں اور جس میں اللہ کی رضا اور خوشنودی بھی شامل ہوتی ہے۔ صرف چند لاکھ قرضے لے کر ہائیڈرپاؤر انڈسٹری میں کام شروع کرنے والے اس پرعزم اورباہمت جوان نے سب سے پہلے اپنی حالات زندگی بیان کرتے ہوئے بتایاکہ برصغیر کے معروف درسگاہ اسلامیہ کالج سے لے کر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور لندن میں دور طالب علمی کے دوران انہوں نے اپنے آپ کو چند دوستوں تک محدود نہیں رکھا بلکہ ہر رنگ، نسل، علاقہ اور مذہب سے تعلق رکھنے والے طالب علموں سے قریبی تعلق استوار کرلی اور اس ربط کو مضبوط کرتا گیا جس سے ان کو عملی زندگی میں بے پناہ فائدہ حاصل ہوا اور وہ مختلف علاقوں کے لوگوں کی مزاج سے لے کر ان کی زبان وثقافت اور ان کی پسند وناپسند کی معیار سمجھنے کا موقع حاصل ہوا۔ انہوں نے کامیابی کا ایک اور گر بیان کرتے ہوئے کہاکہ والدین کی خدمت اوران کے خوشنودی کا حصول بھی بنیادی اہمیت کا حامل ہے جوکہ زندگی کے ہر مرحلے میں بہترین زادراہ ہے اور والدین سے اپنی زندگی کے فیصلوں کے بارے میں اختلاف ضرور کریں لیکن اوب و احترام کو انتہائی طور پر ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے۔ انہوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہاکہ جب لندن میں تعلیم سے فراغت کے بعد انہیں وہیں جاب کی آفر آئی تو والد محترم کی خواہش کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہوئے انہوں نے یہیں رہنے کا فیصلہ کیا اور آج پیچھے مڑ کر وہ دیکھتے ہیں تو یہی ان کے حق میں بہترثابت ہواکیونکہ برطانیہ میں وہ کروڑ پتی ضرور بن سکتے تھے لیکن جس انداز میں انہوں نے یہاں رہ کر اپنے وطن اور علاقے کے لوگوں اور خصوصاً نوجوانوں کی خدمت کرکے اطمینان قلب حاصل کرلی ہے، وہ انہیں دیار غیر میں کبھی نصیب نہیں ہوسکتا تھا۔ انجینئر فضل ربی جان نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ سرکاری جاب کو فوقیت دینے کا وطیرہ ترک کردیں اور کوشش کریں کہ اپنی دنیا آپ پید ا کریں اور ہر ماہ کسی سے تنخواہ لینے کی بجائے کئی اوروں کو معاوضہ دینے والے بن جائیں۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری افسری کو چھوڑ کر انہوں نے ہائیڈرو لنک کے نام سے ٹیکسلا میں صرف دو کنال رقبے پر پن بجلی گھروں کے لئے ٹربائن بنانے کی فیکٹری قائم کرلی جوکہ بیس سالوں میں 30کنال تک پہنچ گئی اور ان فیکٹریوں میں اب ٹرانسفارمراور کنٹرول سسٹم کے پینل تک کے حساس اور بھاری مشنیری اور آلات تیار ہورہے ہیں جبکہ اس عرصے میں کشمیر سے لے کر مانسہرہ، ایبٹ آباد اور بٹگرام کے اضلاع میں تین سو سے ذیادہ چھوٹے اور درمیانی درجے کے ہائیڈرو پاؤر اسٹیشن تعمیر کئے اور چترال میں علاقے کی شدید ضرورت کے پیش نظر ٹرانسفارمر وں کی مرمت کے لئے جدید ورکشاپ اور ضلعے کے طول وعرض میں قائم پن بجلی گھروں کے دوسرے سامان کی فراہمی بھی شروع کردی۔ ان کا سفر یہیں تک محدود نہیں بلکہ علاقے میں ٹورز م کی پوٹنشل کے پیش نظر سیاحوں کی سہولت کے لئے چترال شہر کے اندر دو ہوٹلوں کی تعمیر اور ٹیکسلا میں منرل واٹر کی فیکٹری قائم کرلی جبکہ اب دوبئی میں بھی ایک کاروباری ادارہ قائم کررہے ہیں جس سے وہاں مقیم دوسروں کے ساتھ کام کرنے والے چترالی نوجوانوں میں ایک حوصلہ پیداہوگاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کرنے کا سوچ سکیں۔ انہوں نے کہاکہ اس عرصے میں ہائیڈورلنک میں 785افراد کوملازمتوں کے مواقع اور 164گریجویٹ انجینئروں اور 253ڈپلومہ ہولڈر انجینئروں کو انٹرن شپ کے مواقع فراہم کئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ ہائیڈروپاک نے ملک کے 32مختلف اضلاع میں پاؤر سیکٹر میں کام کررہی ہے جوکہ ہائیڈرولنک کا تسلسل ہے جبکہ ہائیڈرومیک کے نام سے ایک اور کمپنی چترال میں قائم کی گئی ہے جوکہ بڑ ے بجلی گھروں کی اپریشن میں کام کرے گی کیونکہ اس وقت حکومت اپنے مختلف پاؤر پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد ان کی اپریشن کو پرائیویٹ پارٹیوں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے جن میں دروش کے قریب زیر تعمیر لاوی پاؤر پراجیکٹ شامل ہے۔ آغاز پروگرام کے بارے میں انہوں نے کہاکہ اس کے مقاصد میں نوجوانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل بنانے کا ہمہ گیر اقدامات کرنا ہے جوکہ رہنمائی، حوصلہ افزائی اور سپورٹ نہ ملنے کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہوتے ہیں اور اپنی صلاحیت کھوبیٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس پروگرام کے تحت وہ دیگر سوشل سروسز بھی متعارف اور شروع کریں گے جس سے مختلف شعبوں میں عام آدمی تک اس کے ثمرات پہنچ سکیں گے۔ اس سے قبل چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے انجینئر فضل ربی جان کو نوجوانوں کے لئے رول ماڈل قرار دیتے ہوئے کہاکہ ٹیکسلا میں ایک وسیع رقبے پر انڈسٹریز قائم کرکے یہ بات ثابت کردی ہے کہ چترال کے باشندے بھی اپنے اندر ہمت اور جذبہ پیدا کرکے قومی سطح پر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ سینئر صحافی محکم الدین نے بھی ان کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں