402

مجرم…..ڈاکٹر شاکرہ نندنی

وہ مجرم ہے ہمارا، ہم اسے مار دیں گے، اسی جرم میں کہ وہ ہمارا مجرم ہے اور اسی جرم کی ہم اسے سزا دیں گے، اور اگر ہم اسے ہر ممکن سزا نہ دے سکے تو جو بھی اسے مارے گا یا اس راستے میں مارا جائے گا جس پر ہم چل رہے ہیں تو اس کے لئے حسن بن صباح کی جنت انعام میں ہے، یا اس سے بھی کچھ زیادہ۔

ہمارا وعدہ ہے کہ اب اسے جینے نہیں دیں گے اگر اس کا گھر ایک ہزارویں منزل پر ہے تو ہم اسے کہیں گے، بغیر سیڑھیوں یا بغیر لفٹ کے گھر جانے کو یا بہتر یہ ہو گا کہ اس کا گھر اور اس کے گھر جانے والا ہر راستہ ہی ختم کر دیا جائے، یا لوگوں سے کہا جائے گا کہ وہ اس کے راستے کو راستہ اور گھر کو گھر نہ رہنے دیں۔

اگر اس نے کوئی پھول توڑا تو ہم پھولوں کی ساری قسمیں سارے باغ ہی ختم کر دیں گے، اگر اس نے کسی تتلی کو چھوا تو ہم ہر جگہ تتلیوں کے داخلے پر پابندی لگا دیں گے، اگر وہ درختوں کی طرف دیکھے تو ان میں سے پتے گر جائیں اور پرندے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کہیں چلے جائیں، اگر وہ کسی دریا کی طرف جائے تو وہ دریا نہ شہر کی طرف آئے اور نہ سمندر کی طرف جائے۔

ہم اور آپ اگر اسے دیکھیں تو شاید پتھر کے ہو جائیں، ہم نہ اسے دیکھیں گے نہ یاد کریں گے، اگر اس نے کبھی ہمارے شہر کے بارے میں سوچا یا ہمیں یاد کیا تو اس کا انتظام بھی ہم کر رہے ہیں، ہم آہستہ آہستہ اپنے شہروں کو جہنم اور خود کو شیطان میں تبدیل کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں