223

شدید اور مسلسل بارشوں کے نتیجے میں ایون بمبوریت روڈ جمعہ اور ہفتے کی رات اوشان کے مقام پر پتھر اور پہاڑی تودہ گرنے سے پھر بند ہو گئی ہے

چترال ( محکم الدین محکم) شدید اور مسلسل بارشوں کے نتیجے میں ایون بمبوریت روڈ جمعہ اور ہفتے کی رات اوشان کے مقام پر پتھر اور پہاڑی تودہ گرنے سے پھر بند ہو گئی ہے ۔ جس کی وجہ سے ہفتے کی شام بمبوریت اور رمبور سے تعلق رکھنے والے کئی افراد اپنے گھروں تک پہنچنے سے قاصر رہے ۔ بارشوں کی وجہ سے راستہ انتہائی خطرناک صورت اختیار کر گیا ہے۔ اور سفر کے دوران ہر لمحہ اوپر پہاڑوں سے پتھر گرنے کا خدشہ موجودہے ۔ جس کی وجہ سے وادیوں کا سفر جان جوکھوں کا کام بن گیا ہے ۔ بمبوریت سے تعلق رکھنے والے مقامی سماجی شخصیت سید احمد نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے ۔ کہ وادیوں کے لوگ اکیسویں صدی کے اس دور میں بھی سال میں کئی مہینے سڑکوں کی بندش کی وجہ سے آمدورفت کی شدید مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں ۔ اور یہ مصیبت مقامی لوگوں اور سیاحوں کو ہمارے انجینئروں اور اداروں کی نااہلی کی وجہ سے جھیلنی پڑتی ہے ۔جومقامی لوگوں کی نالج اور تجربات کو ٹھکرا کر سڑکیں اور نہریں تعمیر کرتے ہیں ۔ جس کا نتیجہ یہ ہے ۔ کہ ان منصوبوں کی وجہ سے عوام ہمیشہ مصیبت میں گرفتار ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ گذشتہ کئی سالوں سے لوگ انتہائی پریشانی کا شکار ہیں ۔ اور اس روڈ کی وقتی درستگی کا کام مقامی ڈرائیور برادری اور کمیونٹی خود انجام دے رہی ہے ۔ لیکن یہ کریڈٹ ادارہ اپنے سر لینے کی کوشش کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ روڈ قلیوں کے خاتمے کے بعد وادی کی سڑکیں بالکل لاوارث ہو چکی ہیں ۔ ان کا کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اب وزیر اعظم نواز شریف کے اعلان کے مطابق وادی کی سڑکوں کی تعمیر کیلئے ٹینڈر طلب کئے گئے ہیں ۔ اس لئے اس بات کی اشد ضرورت ہے ۔ کہ مذکورہ کنسلٹنٹ مقامی تجربہ کار لوگوں کے تجربات سے استفادہ حاصل کریں ۔ تاکہ یہ فنڈ سابقہ انجینئرنگ کی طرح ضائع نہ ہوں ۔ اور بمبوریت و رمبور کے لوگوں اور سیاحوں کو مستقل طور پر سڑک کی سہولت مل سکے ۔ سیاحت سے وابستہ ایک اور شخص وزیر احمد نے کہا ۔ کہ کالاش وادیوں میں سیاحت کے علاوہ لوگوں کا کوئی روزگار نہیں ۔ لیکن سیاحت کھنڈر سڑکوں کے باعث بُری طرح متاثر ہو چکی ہے ۔ جو آئے دن بند ہوتے ہیں۔اور سیاح اپنی مرضی سے آ جا نہیں سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب اور دیگر آفات پوری دنیا میں آتے ہیں ۔ لیکن وہاں خراب سڑکوں کی بحالی میں مہینے بھی نہیں لگائے جاتے ۔ لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک اور خاص کر کالاش وادی میں صورت حال بالکل مختلف ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ان خراب سڑکوں کی وجہ سے چترال اور ملک کی جو بے عزتی سیاحوں کے سامنے ہوتی ہے ۔ ہمارے حکمرانوں اور اداروں کو اُس کا ذرا برابر احساس نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کالاش وادیوں کی سڑکیں ٹھیک ہوں ۔ تو یہ وادیاں سیاحت سے اب بھی بھاری آمدنی حاصل کر سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایون بمبوریت روڈ پر قلی دوبارہ بحال کئے جائیں ۔ اور سڑک کو حالیہ باشوں اور آنے والے گرمیوں میں مستقل طور پر کُھلا رکھنے کیلئے انتظام کیا جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں