288

اولڈ بوائز ڈے کی تقریب…..اشتیاق احمد

چترال اور یہاں کے باسیوں کیلئے شاہی خاندان کی خدمات کسی سے ڈکھی چھپی نہیں ہیں ان میں کچھ ایسی خدمات بھی قابل ذکر ہیں کہ جن کی داد دئے بغیر آگے بڑھنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بن جاتا ہے اور ان میں سر فہرست چترال میں سکول کا قیام ہے جس کی تعمیر کیلئے سر ناصر الملک نے جس دل جمعی سے کام کیا بے اختیار دل سے ان کے درجات کی بلندی کیلئے دعانکلتی ہے اللہّٰ تعالٰی ان کی قبر کو نور سے بھر دے اور ان کےقبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دے آمین۔

اس عظیم درسگاہ کی بنیاد آج سے تقریباً پچاسی سال قبل ہزہائنس محمد ناصر الملک نے رکھی پہلے پرائمری پھر مڈل، اور آخر میں ہائی سکول کا قیام عمل میں آیا۔.

سر ناصر الملک نے جو بیج بویا تھا آج وہ ایک تناور درخت بن چکا اور اس کی شاخیں اور جڑیں چہار سو پھیل چکی ہیں۔آج چشم فلک نے دیکھا کہ اس عظیم درسگاہ سے پڑھے ہوئے افراد ہر شعبہ ہائے زندگی میں گرانقدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں اور ملک و ملت کے ساتھ ساتھ اپنے پیارے علاقے چترال کا نام بھی دنیا بھر میں روشن کر رہے ہیں۔یہاں سے فارغ التفصیل طلبہ کی ایک لمبی فہرست ہے اور اگر ان کو گنوانے کیلئے بیٹھ جائیں تو ایک کتاب کی شکل اختیار کرے گی لیکن ان کے نام پھر بھی باقی رہ جائیں گی کیونکہ چترال کی پاکستان سے الحاق سے پہلے اور بعد میں کئی عرصے تک یہ چترال میں واحد تعلیمی ادارہ تھا۔

آج اسی عظیم درسگاہ میں اولڈ بوائز ایسو سی ایشن نے اس تعلیمی ادارے سے وابستگی کی یاد تازہ کرنے اور ابھی تک یہاں سے فارغ التفصیل طلبہ کو دوبارہ آکے ایک ساتھ بیٹھنے اور بھولی بسری یادوں کو دلوں میں پھر سے تازہ کرنے کے لئے تقریب کا اہتمام کیا۔اس پروگرام کو بہت خوبصورت انداز میں ترتیب دیا گیا تھا اور ہر پروگرام کے الگ الگ ذمہ دار مقرر کئے گئے تھے جو اس کی نگرانی کر رہے تھے۔

تقریب کے انعقاد کو کامیاب اور دلکش بنانے کیلئے اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے موجودہ صدر الحاج عید الحسین، جنرل سیکرٹری شہزادہ تنویر الملک اور انکی پوری ٹیم کہ جس میں قابل ذکر (جناب ظہیر الدین صدر پریس کلب’ جناب عنایت اللّٰہ اسیر، جناب محمد عرفان عرفان، صلاح الدین صالح، اقبال حیات، اقبال الدین سحر ) پیش پیش تھے نے جس محنت اور لگن سے اس کا انعقاد کیا اس کو الفاظ میں لانا ممکن نہیں۔

تقریب کا آغاز ساڑھے نو بجے اسمبلی پروگرام سے ہوا جس میں اولڈ سٹوڈنٹس نے اسمبلی میں شرکت کی اور پروفیسر جمیل احمد صاحب کے دل کو چھو لینے والی تلاوت کلام پاک سے مستفید ہوئے پھر قومی ترانہ اور علامہ محمد اقبال کا مشہور نظم (لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری ) سے ہوا اور آخر میں اس سکول کے اساتذہ کرام جو اس دار فانی سے کوچ کر چکے ہیں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اسمبلی کی کمانڈ کی ذمہ داری ڈس ایس او چترال جناب فاروق اعظم صاحب نے انجام دی اور سرکاری سکول کے پرانے یونیفارم ( کالے کپڑے اور کالے ٹوپی) سر پہ سجائے ہوئے پرانے پرانی یادوں کو پھر سے دلوں میں تازہ کر دی۔

اسمبلی کے بعد ان اولڈ طلبہ کو مختلف کلاسز میں بھیج دیا گیا جہاں انھوں نے باقاعدہ کلاس اٹینڈ کی اور اپنے خیالات سکول سے وابستہ یادیں اور کچھ تاریخی لمحات دوسروں سے شیئر کئےاور دوسرے دلچسپی کے موضوعات پہ باتیں ہوتی رہیں۔

اگلا مرحلہ ہائی سکول کے ہال میں منعقد کیا گیا جس میں تلاوت نعت شریف نظم اور تقاریر سے حاضرین خوب محظوظ ہوئے اور جو افراد سکول سے وابستہ یادوں کو دوسروں سے شیئر کرنا چاہ رہے تھے ان کو بھی اسٹیج پہ آکے اپنی بھولی بسری یادیں دوسروں تک پہنچانے کا موقع دیا گیا ۔اس پروگرام کی صدارت اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے صدر جناب عید الحسین صاحب کر رہے تھے اور مہمان خصوصی کی کرسی پہ 1981 میں اسی سکول سے فارغ ہونے والے جناب افتخار حسین جان اور دوسرے مہمانوں میں Ex Dho جناب ڈاکٹر اسرار اور جناب محی الدین صاحب شامل تھے ۔

مہمانوں نے اس سکول سے وابستہ یادوں کے قصے ایک دوسرے کو سنائے اور یہاں کے اساتذہ کرام کی درازی عمر اور جو اس دنیا سے چلے گئے ہیں کی درجات کی بلندی کی دعائیں کی اور اس طرح کے پروگرامات کے انعقاد پر زور دیا ،ایسو سی ایشن کو آج کے پروگرام کے انعقاد پر داد دی، سکول کی دن دگنی رات چوگنی ترقی کیلئے بھی دعائیں ہوئیں اور ایسو سی ایشن کے اس کام کی بھر حمایت کرنے اور مالی مدد فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔عنایت اللّٰہ اسیر صاحب اور اقبال الدین سحر نے سکول میں گزرے ہوئےیادوں اور لمحات کو جس انداز میں اپنے نظموں کی شکل میں پیش کیا اس پر حاضرین سے خوب داد سمیٹیں اور دونوں نے مملکت خداداد پاکستان کے ساتھ اپنے والہانہ محبت کا بھی اظہار کیا۔

آخری پروگرام چترال کے معروف فنکار جس میں جناب افسر علی، منور شاہ، محی الدین اور صوبیدار توکل خان نے اپنے خاکے میں معاشرے میں موجود اہم امور کو ڈرامائی انداز میں پیش کیا اور سبق یہ دینے کی کوشش کی کہ نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں حصہ لینے ،تعلیم۔حاصل کرنے والدین اور اساتذہ کرام کی خدمت کرنے اور اپنے بہتر مستقبل کے لئے تعلیم کو ہی زیور بنانے پر زور دیا اور پھر اساتذہ کرام اور دیگر مہمانان میں شیلڈز اور سوینیئرز تقسیم کئے گئے ۔مہمان خصوصی، صدر محفل کے خطاب اور دعا کے ساتھ اس پروگرام کا اختتام ہوا اور پھر وہ وقت بھی آیا جب سارا دن ایک ساتھ رہنے کے بعد ماضی کے کلاس فیلوز اور دوست دوسروں کو اشکبار آنکھوں سے الوداع کہ رہے تھے اور ایسو سی ایشن کے ذمہ داروں پر زور بھی دیا کہ اس طرح کے پروگرامات مزید منعقد کئے جائیں اور آج کے پروگرام کے انعقاد پر دل کی گہرائیوں سے ان کا شکریہ ادا کیا اور پھر اس طرح اس پر رونق پروگرام کا اختتام ہوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں